گجرات: بی جے پی سے پریشان دلتوں نے صدر جمہوریہ سے مانگی خودکشی کی اجازت

گجرات کے اونا میں 2016 میں تشدد کے شکار ہوئے دلت خاندانوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت نے ان سے کیے ایک بھی وعدے کو پورا نہیں کیا اس لیے اب وہ خودکشی کرنا چاہتے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گجرات کے اونا میں دلت خاندانوں کی بی جے پی سے ناراضگی ایک بار پھر منظر عام پر آ گئی ہے۔ 2016 میں تشدد کے شکار ہوئے دلت خاندانوں نے بی جے پی پر وعدہ خلافی کا الزام عائد کرتے ہوئے صدر جمہوریہ کو خط لکھ کر خودکشی کی اجازت طلب کی ہے۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی جے پی کے ظلم کے خلاف ایک شخص 7 دسمبر سے دہلی میں غیر معینہ مدت کی بھوک ہڑتا ل پر بیٹھے گا۔

ایک انگریزی اخبار میں شائع خبر کے مطابق اپنی فیملی کی طرف سے لکھے خط میں وشرام سرویا نے کہا کہ اس وقت کی وزیر اعلیٰ آنندی بین پٹیل کی طرف سے کیے گئے وعدے کو پورا کرنے میں ریاستی حکومت ناکام رہی ہے اور بی جے پی حکومت نے ایک بھی وعدہ پورا نہیں کیا ہے۔ وشرام نے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ ’’انھوں نے (آنندی بین پٹیل) یقین دلایا تھا کہ ریاستی حکومت ہر متاثر کو 5 ایکڑ زمین دے گی۔ متاثرین کو ان کی اہلیت کے مطابق سرکاری ملازمت دینے کی بھی بات کی گئی اور موٹا سمدھیالہ کو ترقی یافتہ گاؤں بنائے جانے کا وعدہ بھی کیا گیا تھا۔ حادثہ کے دو سال 4 مہینہ گزر چکے ہیں لیکن حکومت نے کوئی وعدہ پورا نہیں کیا اور نہ ہی اس سمت میں کوئی کوشش کی۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ وشرام سرویا، ان کے چھوٹے بھائی رمیش، والد بالو اور والدہ کنور اُن 8 دلتوں میں شامل تھے جنھیں نام نہاد گئو رکشکوں نے نشانہ بنایا تھا۔ وشرام کا کہنا ہے کہ حملے کی وجہ سے انھیں چمڑے کا پشتینی کاروبار چھوڑنے کے لیے مجبور ہونا پڑا اور روزگار کا مسئلہ کھڑا ہو گیا۔ انھوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ مستقبل میں وہ بھکمری کے بھی شکار ہو سکتے ہیں۔ وشرام کے مطابق انھوں نے گجرات حکومت سے اس بارے میں تحریری اور زبانی طور پر کئی بار شکایت کی لیکن ان کے مسائل پر کوئی دھیان نہیں دیا گیا۔ وشرام نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ وہ اور دیگر متاثرین اس بات سے غمزدہ ہیں کہ حکومت نے حملے کے خلاف ہوئے احتجاجوں کے معاملے میں دلتوں پر درج کیے گئے 74 کیس بھی واپس نہیں لیے ہیں۔

واضح رہے کہ 11 جولائی 2016 کو گجرات کے گِر سومناتھ ضلع کے اونا تعلقہ کے موٹا سمدھیالہ گاؤں میں گئو رکشکوں نے وشرام، وشرام کے بھائی رمیش، ان کے والد اور والدہ کو نشانہ بنایا تھا۔ حملہ آوروں نے ان پر گئوکشی کا الزام عائد کیا تھا۔ لیکن بعد میں پولس جانچ میں سامنے آیا کہ وہ لوگ جانوروں کی لاش سے چمڑا اتار رہے تھے۔ اس وقت اس حملے کا ویڈیو پورے ملک میں وائرل ہو گیا تھا جس کے بعد دلتوں کے درمیان کافی ناراضگی تھی۔ اس حملے پر دلتوں میں کافی غصہ تھا اور پوری ریاست میں اس حملے کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ ان میں سے کچھ لوگوں نے خودکشی کی بھی کوشش کی تھی جس میں ایک شخص کی موت واقع ہو گئی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Nov 2018, 12:09 PM