گجرات: موربی میں منہدم ہونے والا پل بغیر فٹنس سرٹیفکیٹ کے کھولا گیا! بلدیہ افسر کا کمپنی پر الزام

کمپنی پر الزام لگانے والے سابق وزیر اعلیٰ یا بلدیہ کے افسر نے یہ نہیں بتایا کہ ان کی حکومت یا میونسپل کارپوریشن نے فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر پل کو کھولنے کے معاملے میں کوئی کارروائی کیوں نہیں کی

موربی میں پل منہدم / Getty Images
موربی میں پل منہدم / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

گاندھی نگر: گجرات کے موربی ضلع میں اتوار کی شام کو کیبل پل کے حادثے میں تاحال 140 سے زائد افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، جبکہ کئی لوگ اب بھی لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کے لیے سرچ آپریشن چلایا جا رہا ہے۔ اس دوران موربی میونسپل کمیٹی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر ایس وی جالا نے حیران کن انکشاف کرتے ہوئے کہا کہ پل کو فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر عوام کے لیے کھول دیا گیا تھا۔

مقامی میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے جالا نے کہا، ’’یہ پل کافی عرصے سے عوام کے لیے بند تھا۔ 7 ماہ قبل اس کی تزئین و آرائش کا ٹھیکہ ایک نجی کمپنی کو دیا گیا تھا اور 26 اکتوبر (گجراتی نئے سال) کو نجی کمپنی نے پل کو عوام کے لیے دوبارہ کھول دیا۔ بلدیہ اس پل کے لئے نے فٹنس سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیا تھا۔‘‘


انہوں نے یہاں تک دعویٰ کیا کہ ہو سکتا ہے کہ کمپنی کو انجینئرنگ کمپنی سے فٹنس سرٹیفکیٹ مل گیا ہو لیکن اسے آج تک بلدیہ میں جمع نہیں کیا گیا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کمپنی نے انہیں اور شہری ادارے کو بتائے بغیر پل کو عوام کے لیے دوبارہ کھول دیا۔

وہیں، حادثے کے بعد سابق نائب وزیر اعلیٰ نتن پٹیل نے بھی دعویٰ کیا ہے کہ عام طور پر جب پلوں کی تعمیر یا تزئین و آرائش کی جاتی ہے تو اسے عوام کے لیے کھولنے سے پہلے تکنیکی جانچ ضروری ہوتی ہے اور بوجھ برداشت کرنے کی صلاحیت کی جانچ کی جاتی ہے، اس کے بعد متعلقہ اتھارٹی کی طرف سے استعمال کا سرٹیفکیٹ جاری کیا جاتا ہے۔ تاہم پٹیل یا بلدیہ افسر نے یہ نہیں بتایا کہ فٹنس سرٹیفکیٹ کے بغیر پل کو کھولنے کے معاملے میں حکومت یا کارپوریشن نے کیا کارروائی کی!


خیال رہے کہ موربی میں مچھو ندی پر بنایا گیا یہ معلق پل (کیبل برج) تقریباً 150 سال قبل موربی خاندان کے حکمران سر واگھاجی ٹھاکور نے بنوایا تھا، جس کی لمبائی 233 میٹر تھی اور اس کی چوڑائی 1.25 میٹر تھی۔ آج کے حادثے کے بعد علاقے میں کہرام مچ گیا ہے۔ حکومت کی جانب سے اب تک 141 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی گئی ہے، جبکہ 100 سے افراد کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */