بی جے پی کو لگا زوردار جھٹکا، رکن پارلیمنٹ منسکھ وساوا نے پارٹی کو خیر باد کہا

گجرات بی جے پی صدر سی آر پاٹل کو لکھے اپنے خط میں منسکھ وساوا نے کہا کہ ’’میں لوک سبھا اجلاس شروع ہونے سے قبل پارلیمانی رکن عہدہ سے بھی استعفیٰ دے دوں گا۔‘‘

منسکھ وساوا، تصویر ٹوئٹر @MansukhbhaiMp
منسکھ وساوا، تصویر ٹوئٹر @MansukhbhaiMp
user

تنویر

گجرات میں بی جے پی کے مشہور لیڈر اور رکن پارلیمنٹ منسکھ وساوا نے پارٹی سے استعفیٰ کا اعلان کر دیا ہے جس سے ریاست میں سیاسی ہلچل کافی تیز ہو گئی ہے۔ چھ بار لوک سبھا رکن رہنے والے بھروچ سیٹ سے رکن پارلیمنٹ منسکھ وساوا نے یہ بھی کہا ہے کہ لوک سبھا اجلاس ہونے سے پہلے وہ ایوان کی رکنیت سے بھی استعفیٰ دے دیں گے۔ اس تعلق سے انھوں نے 28 دسمبر کو گجرات بی جے پی صدر سی آر پاٹل کو ایک خط لکھا ہے جس میں پارٹی سے مستعفی ہونے کی جانکاری دی گئی ہے۔

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق پارٹی کے ذریعہ لگاتار نظر انداز کیے جانے سے منسکھ وساوا مایوس تھے اور اسی لیے انھوں نے یہ سخت قدم اٹھایا۔ حالانکہ اپنی ناراضگی سے متعلق کوئی تذکرہ انھوں نے ریاستی بی جے پی صدر کو تحریر کردہ اپنے خط میں انھوں نے نہیں کیا۔ خط میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’میں پارٹی کے ساتھ وفاداری کے ساتھ جڑا رہا اور پارٹی و زندگی کے اصولوں پر بہت ہی احتیاط کے ساتھ کاربند رہا، لیکن ایک انسان ہونے کے ناطے مجھ سے غلطی ہو گئی۔ اس لیے میں پارٹی سے استعفیٰ دے رہا ہوں۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی لکھا کہ ’’میں لوک سبھا اجلاس شروع ہونے سے قبل پارلیمانی رکن کے عہدہ سے بھی استعفیٰ دے دوں گا۔‘‘


منسکھ وساوا کس غلطی کا تذکرہ خط میں کر رہے ہیں، اس سلسلے میں کوئی تفصیل بیان نہیں کیا گیا ہے۔ یہاں قابل غور ہے کہ ریاست میں ہونے والی قبائلی خواتین کی اسمگلنگ سے متعلق جانکاری انھوں نے وزیر اعلیٰ روپانی کو دی تھی۔ اس کے علاوہ اسٹیچو آف یونٹی کے سلسلے میں منسکھ وساوا نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا تھا۔ ان وجوہات کے سبب وہ سرخیوں میں بھی رہے تھے۔

وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے خط میں وساوا نے اسٹیچو آف یونٹی کے آس پاس ’ایکو سنسیٹو زون‘ رد کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ دراصل اس علاقے میں رہنے والے قبائلی لوگوں نے اس سلسلے میں مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد وساوا نے وزیر اعظم کو خط لکھ کر مطلع کیا۔ اس معاملے میں وہ کئی بی جے پی لیڈران کے نشانے پر بھی تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */