بی جے پی کے خلاف جگنیش انتخابی میدان میں، وڈگاؤں سے پرچہ بھرا 

گجرات کے نوجوان دلت لیڈرجگنیش میوانی انتخابی میدان میں کود چکے ہیں۔ انھوں نے وڈگاؤں سیٹ سے پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ کانگریس نے اس سیٹ سے اپنا امیدوار نہ اتار کرانھیں باہر سے حمایت دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

تصویر نو جیون
تصویر نو جیون
user

وشو دیپک

گجرات کے نوجوان دلت لیڈر جگنیش میوانی آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کے لیے میدان میں کود چکے ہیں۔ انھوں نے بناسکانٹھا ضلع کے وڈگام سیٹ سے انتخاب لڑنے کا اعلان کیا ہے۔ جگنیش ’راشٹریہ دلت ادھیکار منچ‘ کے لیڈر، سماجی کارکن اور وکیل ہیں۔ انھوں نے ٹوئٹر پر انتخاب لڑنے سے متعلق جانکاری دی۔ اس سے قبل کبھی بھی میوانی نے انتخاب لڑنے میں دلچسپی کا اظہار نہیں کیا تھا۔

میوانی نے ایک ٹوئٹ میں کہا ’’دوستو! میں گجرات کے بناسکانٹھا ضلع کی وڈگام-11 سیٹ سے ایک آزاد امیدوار کے طور پر لڑ رہا ہوں۔ ہم لڑیں گے، ہم جیتیں گے۔‘‘ اس سیٹ پر انتخاب 14 دسمبر کو ہونا ہے۔ انھوں نے ایک دیگر ٹوئٹ میں اپنے فیس بک پیج کا لنک شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’لڑ رہا ہوں وڈگاؤں سے، لیکن نشانے پر ہیں وَڈنگر کے پی ایم۔‘‘

جہاں تک کانگریس کا سوال ہے، خبریں گرم ہیں کہ پارٹی نے میوانی کو خاموش حمایت دے دی ہے کیونکہ کانگریس نے اپنے امیدواروں کی فہرست جاری کرتے وقت وڈگاؤں سیٹ سے کسی امیدوار کا اعلان نہیں کیا ہے۔ میوانی نے سوموار کو اپنا پرچہ نامزدگی داخل کیا۔ 14 دسمبر کو ہونے والے دوسرے مرحلے کے لیے نامزدگی داخل کرنے کا سوموار کا دن آخری ہے۔

وڈگاؤں سیٹ سے موجودہ ممبر اسمبلی کانگریس کے منی بھائی واگھیلا نے کہا ہے کہ پارٹی نے انھیں یہاں سے نامزدگی نہ کرنے کی ہدایت دی ہے اور ایسا میوانی کے ساتھ سمجھوتہ کے تحت کیا گیا ہے۔ واگھیلا نے کہا کہ کانگریس نے وڈگاؤں سیٹ پر میوانی کو ظاہری طور پر حمایت دے دی ہے۔ یہ سیٹ ایس سی طبقہ کے امیدوار کے لیے ریزرو ہے۔

گجرات کانگریس کے ترجمان منیش دوشی سے جب ’قومی آواز‘ نے اس سلسلے میں حقیقت حال جاننے کی کوشش کی تو انھوں نے کہا کہ ’’جگنیش میوانی جس چیز کے لیے لڑائی کر رہے ہیں کانگریس اس میں ان کا تعاون کرے گی۔ بی جے پی کے دور اقتدار میں جس طرح سے دلتوں اور پسماندہ طبقات پر مظالم ہوئے ہیں وہ قابل مذمت ہے اور میوانی ان کے خلاف کھڑے ہو رہے ہیں تو کانگریس ان کے ساتھ کھڑی ہے۔‘‘ حالانکہ کانگریس نے باضابطہ طور پر جگنیش میوانی کی حمایت میں کوئی آفیشیل بیان جاری نہیں کیا ہے لیکن منی بھائی واگھیلا اور منیش دوشی کے بیان سے ظاہر ہے کہ پارٹی نے میوانی کے لیے راستہ کھلا چھوڑ دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ نوجوان دلت لیڈر میوانی احمد آباد سے اُونا کے لیے ’دلت گرو جلوس‘ نکالنے کے بعد سرخیوں میں آئے تھے۔ انھوں نے دلت جلوس کے ذریعہ گزشتہ سال گئو رکشکوں کے ذریعہ سوراشٹر علاقے میں دلتوں پر ہوئی زیادتی کی مخالفت کی تھی۔ اس سے پہلے انھوں نے کسی بھی سیاسی پارٹی میں شامل ہونے یا انتخاب لڑنے کی خواہش نہیں ظاہر کی تھی۔ انھوں نے کانگریس نائب صدر راہل گاندھی سے ملاقات کی تھی اور پارٹی کو حمایت دی تھی۔

اپنی امیدواری کا اعلان کرتے ہوئے جگنیش میوانی نے سوموار کی صبح فیس بک پوسٹ میں لکھا کہ ’’اب خود گبر میدان میں... آزاد امیدوار کی شکل میں ہم 11-وڈگاؤں انتخابی حلقہ سے 2017 گجرات اسمبلی کا انتخاب لڑیں گے۔آج 12 بجے وڈگاؤں ایگزیکیوٹ مجسٹریٹ کے دفتر میں پرچہ نامزدگی بھرنے جائیں گے۔ پچھلے کچھ مہینوں سے خاص طور پر انتخابات کا اعلان ہونے کے بعد تحریک میں شامل بے شمار ساتھیوں اور نوجوان طبقہ کی یہ اپیل تھی بلکہ یہ خواہش تھی کہ ہم اس مرتبہ پوری طاقت کے ساتھ انتخاب لڑیں اور فاشسٹ بی جے پی کے سامنے سڑکوں کے ساتھ ساتھ انتخاب میں بھی مقابلہ کریں اور دبے کچلے طبقوں کی آواز بن کر اسمبلی میں جائیں۔ بی جے پی ہماری سب سے بڑی دشمن ہے اس لیے بی جے پی کو چھوڑ کر کوئی بھی سیاسی پارٹی (یا آزاد امیدوار) ہمارے سامنے اپنا امیدوار کھڑا نہ کرے یہ ہماری اپیل ہے۔ لڑائی سیدھے ہمارے اور بی جے پی کے درمیان میں ہونے دیں۔ گزشتہ 22 سال سے گجرات میں جو تاناشاہی چل رہی ہے اس کے سامنے اونا سے لے کر اب تک ہم نے جو جدوجہد کی ہے، جو ماحول بنایا ہے اس سے نہ صرف گجرات بلکہ پورے ملک کی عوام واقف ہے۔ ہم جن ایشوز کو لے کر جدوجہد کرتے آئے ہیں اور جس توانائی، عزم اور جوش کے ساتھ اب تک سڑکوں پر دلت و مظلوم طبقوں کی آواز بنے ہیں انہی ایشوز کی بات کرنے کے لیے اور اسی آواز کو بلند کرتے ہوئے گجرات کی اسمبلی میں بھی جائیں گے۔ انتخابات جیتنے کے بعد عوام کی لڑائی کو مزید تیز کریں گے، یہ ہمارا وعدہ ہے۔ سبھی سے ہماری اپیل ہے اور گزارش ہے کہ اس لڑائی میں، اس جدوجہد میں ہمیں تن من دھن سے مدد کریں اور جتنا ہو سکے اتنی جلدی وڈگاؤں انتخاب میں کود پڑیں۔‘‘

واضح رہے کہ میوانی 6 دسمبر کو بی آر امبیڈکر کی برسی پر احمد آباد میں ایک جلسہ عام کرنے والے ہیں جہاں کئی دلت اور پاٹیدار لیڈروں کے پہنچنے کی امید ہے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Nov 2017, 5:05 PM