گجرات: سیمی سے وابستگی کے الزامات سے 122 مسلمان 20 سال بعد باعزت بری

عدالت نے شبہ کا فائدہ دیتے ہوئے ملزمان کو بری کر دیا اور اپنے حکم میں کہا کہ استغاثہ یہ ثابت کرنے کے لئے مستند، قابل اعتماد اور اطمینان بخش شواہد پیش کرنے میں ناکام رہا کہ ملزمان سمی سے وابستہ ہیں

عدالت، علامتی تصویر
عدالت، علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

سورت: گجرات کے شہر سورت کی ایک عدالت نے ایک اہم فیصلہ سناتے ہوئے 122 مسلمانوں کو غیر قانون سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزامات سے بری کر دیا۔ ان سبھی ملزمان پر کالعدم تنظیم سیمی (اسٹوڈنٹ اسلامک موومنٹ آف انڈیا) کا رکن ہونے اور تنظیم کے ایک اجلاس میں شرکت کرنے کا الزام تھا۔ ان کی گرفتاری انسداد غیرقانون سرگرمیاں قانون (یو اے پی اے) کے تحت کی گئی تھی۔

تمام 122 ملزمین تقریباً ایک سال قید میں رہے تھے، اس کے بعد انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا لیکن گذشتہ 20 سال سے مقدمہ چل رہا تھا اور ہر ماہ تمام ملزمین عدالت میں پیش ہو رہے تھے۔

عدالت نے اپنے فیصلہ میں بتایا کہ 'استغاثہ مستند، قابل اعتماد اور اطمینان بخش ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا اور یہ بات ثابت نہ کرسکا کہ ملزمین کا تعلق سیمی سے تھا اور ممنوعہ تنظیم کی سرگرمیوں کو فروغ دینے کےلیے یہ لوگ جمع ہوئے تھے۔ عدالت نے مزید بتایا کہ ملزمین کو یو اے پی اے کے تحت قصوروار نہیں ٹھہرایا جاسکتا'۔


سورت کی اٹھواں لائنز پولیس نے 28 دسمبر 2001 کو 127 افراد کو یو اے پی اے کے تحت سمی کے ممبر ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ یہ سبھی شہر کے سگرام پورہ کے ایک ہال میں سیمی کی سرگرمیوں کو بڑھانے کے لئے منعقد ہونے والے اجلاس میں شریک ہوئے تھے۔ ان 20 سالوں میں کیس کی سماعت کے دوران 5 ملزمان وفات پا چکے ہیں۔

کیس کے ملزمان نے اپنے دفاع میں کہا کہ ان کا سیمی سے کوئی تعلق نہیں ہے اور وہ سبھی آل انڈیا اقلیتی تعلیم بورڈ کے بینر تلے پروگرام میں شریف ہویے تھے۔ اس معاملے میں ملزمامن مغربی بنگال، تمل ناڈو، مہاراشٹر، راجستھان، مدھیہ پردیش، کرناٹک، بہار اور اتر پردیش کے علاوہ گجرات کے مختلف علاقوں کے رہائشی ہیں۔ سیمی پر اس وقت کی مرکزی حکومت نے 27 ستمبر 2001 کو ایک نوٹیفکیشن جاری کر کے پابندی عائد کر دی تھی۔


’ای ٹی وی بھارت‘ کی رپورٹ کے مطابق باعزت بری ہونے کے بعد ضیاالدین صدیقی نے ’اللہ کا شکر ادا کیا اور سسٹم پر سوال اٹھایا‘۔ انہوں نے کہا کہ ’20 سال بعد ہمیں مقدمہ سے بری کردیا گیا لیکن اس عرصہ کے دوران جو تکالیف ہم نے اور ہمارے خاندان نے جھیلی ہیں اسے کیسے دور کیا جاسکتا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ قانونی جنگ کے دوران ہماری زندگی کے 20 سال پوری طرح برباد ہوگئے۔ انہوں نے پولیس کی کارکردگی پر بھی سوال اٹھائے۔

سورت کے ایڈوکیٹ ایم ایم شیخ نے بتایا کہ ’چیف جوڈیشنل مجسٹریٹ اے این دیو نے پولیس کی جانب سے کوئی واضح ثبوت فراہم نہ کرنے کے بعد تمام 124 ملزمین کو بری کردیا جبکہ 5 ملزمین کی مقدمہ کے دوران موت ہوگئی۔ انہوں نے بتایا کہ جج نے یہ مانا کہ تمام ملزمین کا سیمی نام کی کلعدم تنظیم سے کوئی تعلق نہیں تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔