جی ایس ٹی 2.0 نافذ، ڈیئری پروڈکٹس، کار-بائکس، اے سی-ٹی وی سستے، دواؤں اور ہیلتھ-لائف پالیسی پر ٹیکس سے راحت

خوردنی تیل، پیکڈ آٹا اور صابن جیسی روزہ مرہ کی ضرورت کی چیزیں بھی ترمیم شدہ شرحوں کے تحت سستی ہو گئی ہیں۔ اس کے علاوہ بچوں کی پڑھائی سے جڑے سامان کی قیمت بھی گھٹ گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جی ایس ٹی، تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

 ملک بھر میں آج (22 ستمبر) سے جی ایس ٹی ریفارمس (جی ایس ٹی 2.0) نافذ ہو گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی روزمرہ میں استعمال کیے جانے والے کرانہ سامان، ڈیئری پروڈکٹس سے لے کر ٹی وی-اے سی اور کار-بائکس تک تمام چیزوں کی قیمتوں میں تبدیلی ہو گئی ہے اور یہ سستے ہو گئے ہیں۔ وہیں کچھ اشیاء پر ٹیکس کی مزید مار پڑنے والی ہے اور یہ مہنگی ہو گئی ہیں۔

حکومت نے جی ایس ٹی ریفارمس کے تحت کئی اشیا کے جی ایس ٹی سلیب تبدیل کیے ہیں تو کئی آئٹمس کو جی ایس ٹی سے مستثنیٰ کر دیا ہے، جن پر اب صفر جی ایس ٹی لگے گا۔ ان اشیا میں خاص طور پر فوڈ پروڈکٹ شامل ہیں۔ 5 فیصد سے 18 فیصد تک کے سلیب میں آنے والے کئی پروڈکٹ کو جی ایس ٹی فری کر دیا گیا ہے۔ ان میں یو ایچ ٹی دودھ، چھینا-پنیر، پزہ، سبھی طرح کے بریڈ، ریڈی ٹو ایٹ روٹی، ریڈی ٹو ایٹ پراٹھا شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بچوں کی تعلیم سے جڑے سامان میں پنسل، کٹر، ربر، نوٹ بُک، نقشے-چارٹ، گلوب، واٹر سروے چارٹ، ایٹلس، پریکٹس بُک، گراف بُک، لیباریٹری نوٹ بُک پر بھی 12 فیصد کی جگہ اب صفر جی ایس ٹی کر دیا گیا ہے۔


خوردنی تیل، پیکڈ آٹا اور صابن جیسی روزہ مرہ کی ضرورت کی چیزیں بھی ترمیم شدہ شرحوں کے تحت سستی ہو گئی ہیں۔ اس کے علاوہ بچوں کی پڑھائی سے جڑے سامان سے لے کر دوائیں، کار-بائکس، اے سی اور ٹی وی تک کی قیمت گھٹ گئی ہے۔ دواؤں اور ہیلتھ-لائف پالیسی پر جی ایس ٹی ختم کرتے ہوئے حکومت نے راحت دی ہے، جہاں 33 زندی بخش دواؤں پر اب تک نافذ 12 فیصد جی ایس ٹی کو ختم کرتے ہوئے اسے صفر کر دیا گیا ہے، ان میں تین کینسر کی دوائیاں بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ انڈیویزوئل ہیلتھ اور لائف انشورنس پالیسی کو بھی پوری طرح سے جی ایس ٹی سے پاک کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ نقاشی کی ہوئی فن کی مصنوعات (لکڑی، پتھر، بیس دھات، کارک) 12 فیصد سے 5 فیصد کے جی ایس ٹی سلیب میں آئیں گے جبکہ ہاتھ سے بنے کاغذ اور پیپر بورڈ، دستکاری لیمپ، پینٹنگ، مورتیاں، قدیم جمع کی گئی اشیا بھی اسی سلیب میں شامل ہیں۔ تیار چمڑا، چمڑے کے سامان، دستانے بھی 5 فیصد کے دائرے میں ہوں گے تو وہیں تعمیری کام میں شامل ٹائلس، پتھر جڑائی کام 12 فیصد سے 5 فیصد جی ایس ٹی سلیب میں منتقل کیے گئے ہیں۔ حالانکہ پورٹ لینڈ، سلیگ، ہائیڈرولک سیمنٹ پر 28 فیصد کی جگہ 18 فیصد جی ایس ٹی نافذ ہوگا۔


شمسی کُکر/واٹر ہیٹر، بایو گیس/ویسٹ سے اینرجی/شمسی پینل بھی اب 12 فیصد کے بجائے 5 فیصد ٹیکس سلیب میں آ گئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سروس سیکٹر میں تبدیلی کی بات کریں تو 7500 دن سے کم ہوٹل 12 فیصد سے 5 فیصد، سنیما (ٹکٹ 100 روپے سے کم) 12 فیصد سے 5 فیصد اور بیوٹی سروس 18 فیصد سے 5 فیصد (کوئی آئی ٹی سی نہیں) کے ٹیکس سلیب میں آ گئے ہیں۔

جہاں زیادہ تر اشیا اور خدمات 22 ستمبر سے سستی ہونے والی ہیں، تو کوئی جگہ حکومت نے جھٹکا بھی دیا ہے۔ جن سامانوں میں جی ایس ٹی بڑھائی گئی ہے ان میں آٹو سیکٹر سے 350 سی سی کی موٹر سائیکلیں، بڑی ایس یو وی، لگژری/پریمیم کاریں، حد سے اوپر کی ہائبریڈ کاریں، ریسنگ کاریں شامل ہیں، جن پر 28 فیصد کی جگہ 40 فیصد ٹیکس لگایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ کیسینو/ریس کلب انٹری، سٹے بازی/جوا پر بھی جی ایس ٹی 28 فیصد سے بڑھا کر 40 فیصد کر دیا گیا ہے۔ سگار، سگریٹ، تمباکو مصنوعات بھی اسی ہائی سلیب میں آئیں گے تو وہیں کاربونٹیڈ/ایئریٹڈ واٹر، ذائقہ دار مشروبات اور کیفین والے مشروبات پر بھی 40 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔