پنجاب اور ہریانہ کے کئی اضلاع میں زیرِ زمین پانی مضرِ صحت، کینسر سمیت سنگین بیماریوں کا خدشہ

سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ کی رپورٹ کے مطابق، پنجاب کے 20 اور ہریانہ کے 16 اضلاع میں زیرِ زمین پانی کی کوالٹی انتہائی خراب ہے، جس سے کینسر سمیت کئی سنگین بیماریوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، سوشل میڈیا</p></div>

علامتی تصویر، سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

ہریانہ اور پنجاب کے زیر زمیں پانی کو لے کر آئی ایک رپورٹ نے سبھی کو حیران کر دیا ہے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ دونوں ہی ریاستوں کے کئی ضلعے ایسے ہیں جہاں زیر زمیں پانی پینے کے لائق نہیں ہے۔ ان میں طے حد سے زیادہ مقدار میں یورینیم، ناؑئٹریٹ، آرسینک پائے گئے ہیں۔ خطرہ اتنا زیادہ ہے کہ اس پانی کو پینے سے اعضا خراب ہونے، نوزائیدہ میں بیماری اور کینسر جیسے خطرے ہو سکتے ہیں۔

ٹریبیون انڈیا کی رپورٹ میں سی جی ڈبلیو بی یعنی سینٹرل گراؤنڈ واٹر بورڈ کی سالانہ کوالیٹی رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ پنجاب کے 20 اور ہریانہ کے 16 ضلعوں میں زیر زمیں پانی کی کوالیٹی بے حد خراب ہے۔ یہاں یورینیم کی سطح 30 پی پی بی سے زیادہ پائی گئی ہے۔ اس کے نمونے مئی 2023 میں لیے گئے تھے۔ خاص بات یہ ہے کہ 2019 میں پنجاب میں ایسے ضلعوں کی تعداد 17 تھی اور ہریانہ میں 18۔ اب پنجاب میں متاثر ضلعوں کی تعداد بڑھ گئی ہے۔


ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق، 30 پی پی بی سے زیادہ یورنیم کانسن ٹریشنس والا پانی پینے کے لائق نہیں ہے کیونکہ یہ اعضا کو متاثر کر سکتا ہے۔ ساتھ ہی اس کے تار یورینری ٹریکٹ کینسر سے بھی جڑے ہیں۔ ہریانہ سے 42 اور پنجاب سے 30 فیصد ایسے نمونے ہیں جہاں یہ 100 پی پی بی سے زیادہ ہے۔

پنجاب اور ہریانہ کے زیر زمیں پانی میں زیادہ یورینیم کی وجہ زرعی زمین میں فرٹیلائزر کا زیادہ استعمال ہو سکتا ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ زیادہ تر نمونے ایسے مقامات سے لیے گئے ہیں جو ضرورت سے زیادہ استعمال والے اور ضروری اور نصف اہم زیر زمیں پانی کے علاقے سے ہیں۔

سی جی ڈبلیو بی کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ہریانہ میں 128 نمونوں میں نائٹریٹ کی سطح طے حد سے 45 ایم جی فی لیٹر سے زیادہ ملی ہے۔ وہیں پنجاب میں 112 نمونے ٹیسٹ میں فیل ہو گئے۔ ہریانہ میں اس سے 21 اور پنجاب میں 20 ضلعوں میں زیر زمیں پانی آلودہ پایا گیا ہے۔ اس کی وجہ سے نوزائیدہ میں بلیو بےبی سنڈروم ہو سکتا ہے۔ اس پانی کو انسان کے پینے کے لائق نہیں مانا جاتا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔