جالندھر میں سابق وزیر و بی جے پی رہنما کے گھر پر گرینیڈ حملہ، تحقیقات جاری

پنجاب کے جالندھر میں بی جے پی رہنما اور سابق وزیر منورنجن کالیا کے گھر پر گرینیڈ حملہ ہوا۔ دھماکے سے دروازہ، گاڑی اور کھڑکیاں متاثر ہوئیں۔ پولیس اور فورینسک ٹیم تحقیقات میں مصروف ہے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

جالندھر: پنجاب کے شہر جالندھر میں بی جے پی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر منورنجن کالیا کے گھر پر گرینیڈ حملے کی سنسنی خیز واردات پیش آئی ہے۔ اطلاعات کے مطابق یہ واقعہ رات تقریباً ڈیڑھ بجے پیش آیا، جب کچھ افراد ایک ای رکشہ میں آئے اور کالیا کے گھر کے برآمدے میں گرینیڈ پھینکا۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ گھر کا دروازہ، کھڑکیاں اور ان کی گاڑی کو نقصان پہنچا۔

دھماکے کی آواز سن کر منورنجن کالیا کو ابتدائی طور پر یہ محسوس ہوا کہ شاید ٹرانسفارمر میں خرابی کی وجہ سے دھماکہ ہوا ہے، تاہم بعد میں انہیں مقامی لوگوں سے معلوم ہوا کہ یہ گرینیڈ حملہ تھا۔ موقع پر پہنچ کر انہوں نے دیکھا کہ ان کے گھر کا دروازہ ٹوٹ چکا ہے اور گاڑی بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ انہوں نے فوری طور پر اپنے سکیورٹی اہلکار کو قریبی تھانے (جو کہ صرف 150 میٹر کے فاصلے پر ہے) اطلاع دینے بھیجا۔


واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس کمشنر دھن پریت کور، ایس پی-2 سکھویندر سنگھ سمیت متعدد پولیس افسران اور بی جے پی رہنما جائے وقوعہ پر پہنچے۔ فورینسک ٹیم کو بھی طلب کیا گیا جنہوں نے موقع سے شواہد جمع کیے۔ پولیس کمشنر نے بتایا کہ انہیں رات ایک بجے دھماکے کی اطلاع ملی تھی، جس کے بعد علاقے کو سیل کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہیں۔

پولیس نے جائے واردات کے قریب لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج قبضے میں لے لی ہے، جس میں ای رکشہ میں سوار دو افراد کو حملہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ پولیس نے ایف آئی آر درج کر کے ملزمان کی تلاش شروع کر دی ہے۔ تاہم پولیس کمشنر نے تاحال گرینیڈ حملے کی باقاعدہ تصدیق نہیں کی ہے۔

بی جے پی کے ضلعی صدر سشیل شرما اور رہنما شیتل انگورال بھی موقع پر پہنچے۔ سشیل شرما نے اس واقعہ کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں اس سے پہلے بھی گرینیڈ حملوں کے واقعات سامنے آ چکے ہیں، جیسے کہ امرتسر میں، لیکن اس بار ایک سینئر بی جے پی رہنما کو نشانہ بنایا جانا انتہائی تشویشناک ہے۔

شیتل انگورال نے اس واقعہ کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بی جے پی رہنما اس طرح کی کارروائیوں سے خوف زدہ ہونے والے نہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ پنجاب کے حالات کو پھر سے خراب کرنے کی منظم سازش کی جا رہی ہے۔ تاحال کسی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے، جبکہ مقامی لوگوں میں اس واقعہ کے بعد خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک کسی نتیجے پر پہنچنا قبل از وقت ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔