جید مفسر قرآن مفتی افتخار الحسن کاندھلویؒ کے جنازہ میں ہزاروں سوگوار ہوئے شریک

دارالعلوم دیوبند کے قائم مقام مہتمم مولانا عبدالخالق مدارسی نے اپنے تعزیتی مکتوب میں حضرت مولانا افتخار الحسن کاندھلویؒ کے سانحۂ ارتحال کو ملت اسلامیہ کا ناقابل تلافی خسارہ قرار دیا۔

تصویر عارف عثمانی
تصویر عارف عثمانی
user

عارف عثمانی

دیوبند: عالم اسلام کے معروف شیخ طریقت اور جید مفسر قرآن حضرت مولانا مفتی افتخار الحسن کاندھلوی رحمۃ اللہ کی تدفین آج صبح 8 بجے عیدگاہ کے نزدیک واقع آبائی قبرستان میں کی گئی۔ اس موقع پر کاندھلہ کی تاریخ کا عدیم المثال جم غفیرنماز جنازہ میں شریک رہا، نماز جنازہ تبلیغی جماعت کے امیر اور حضرت کے خلیفہ مولانا سعد کاندھلوی نے پڑھائی۔ عیدگاہ کے بغل میں واقع حضرتؒ کے اپنے ادارہ جامعہ سلیمانیہ کے احاطہ میں جنازہ رکھا گیا جہاں ہزاروں چاہنے والوں نے ان کے آخری دیدار کیے اس موقع پر دور دراز سے حضرت کے مریدین اور معتقدین کاندھلہ پہنچے، دارالعلوم دیوبند کے علماء کا وفد بھی تعزیت اور نماز جنازہ میں شرکت کے لیے کاندھلہ پہنچا۔ شہر اور گرد و نواح کے دیہات و قصبات کے معتقدین رات سے ہی کاندھلہ میں جمع ہونا شروع ہوگئے تھے۔

تصویر عارف عثمانی
تصویر عارف عثمانی

قابل ذکر ہے کہ حضرت مولانا افتخار الحسن کاندھلویؒ کا شمار ان بزرگ ترین ہستیوں میں ہوتا ہے جن کی علمی و دینی خدمات سے تاریخ اسلام کے بے شمار باب روشن ہیں۔ دور حاضر میں حضرتؒ اسلاف کا آخری نمونہ اور پرتو تھے، بر صغیر ہند و پاک کی تاریخ میں 300 برس پر محیط اس خانوادہ کی اسلامی اور اصلاحی تحریک جلی حروف میں درج ہیں۔ حضرت مولانا مفتی الٰہی بخش کاندھلویؒ کے علمی تبحر سے شہرت پانے والا یہ سلسلہ حضرت مولانا افتخار الحسنؒ تک آتا ہے۔ حضرت نور اللہ مرقدہ اس خانوادہ کی علمی وراثت کے امین رہے اور شریعت و طریقت کے امام کے درجہ پر فائز تھے، دنیا بھر میں ان کے لاکھوں مریدین اور معتقدین پھیلے ہوئے ہیں۔

بتادیں کہ حضرت مولانا الیاس کاندھلویؒ بانیٔ تبلیغی جماعت اور شیخ الحدیث حضرت مولانا زکریا کاندھلویؒ اسی گھرانے سے وابستہ بزرگ تھے۔ تمام عالم میں تبلیغ دین کا سلسلہ اسی خانوادہ سے وابستہ افراد کی عطا ہے۔ حضرتؒ کا شمار مدرسہ مظاہر العلوم سہارنپور کے جلیل القدر فضلاء میں ہوتا ہے۔ 1948میں انھوں نے مظاہر العلوم سے فراغت حاصل کی اسی اثناء میں حضرت اقدس مولانا شاہ عبدالقادر رائے پوریؒ کی طرف سے ان کواجازت و خلافت عطا ہوئی حضرتؒ کے مرشد خود اُن کو ’’صوفی جی‘‘ کے لقب سے پکار تے تھے۔


تصویر عارف عثمانی
تصویر عارف عثمانی

اس وقت حضرتؒ کے خلفاء کی تعداد 50 سے متجاوز ہے، جن میں ایک نمایاں اور معروف نام امیر جماعت مولانا سعد کاندھلوی کا ہے۔ حضرت مولانا افتخار الحسن کاندھلویؒ نے 52 برس تک تفسیر قرآن کی خدمت انجام دی اور پانچ دور مکمل کیے اِن کی روز مرہ کی مجلس میں ایک ایک آیت پر فہم وحکمت کے وہ دریا بہتے تھے جو مفقود المثال ہیں۔


تصویر عارف عثمانی
تصویر عارف عثمانی

حضرت مولانا افتخار الحسن کاندھلویؒ کی 7 اولاد ہیں ان میں اِن کے جانشین مولانا نور الحسن راشد قرار دیئے گئے جن کے پاس تعزیت پیش کرنے والوں کا تانتا لگا ہوا ہے، دنیا بھر سے ان کو تعزیتی پیغام موصول ہو رہے ہیں۔ دارالعلوم دیوبند نے بھی اپنے پیغام میں اس حادثے کو عظیم سانحہ قرار دیا۔


دارالعلوم دیوبند کے قائم مقام مہتمم مولانا عبدالخالق مدارسی نے اپنے تعزیتی مکتوب میں حضرت مولانا افتخار الحسن کاندھلویؒ کے سانحۂ ارتحال کو ملت اسلامیہ کا ناقابل تلافی خسارہ قرار دیا۔ دریں اثناء دارالعلوم دیوبند اور مختلف مدارس میں ایصال ثواب کا اہتمام کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔