امبیڈکر کے نام میں ’رام جی‘ نہیں جوڑا جا سکتا، میں عدالت جاﺅں گا: پرکاش امبیڈکر

بابا بھیم راﺅ امبیڈکر کے پوتے پرکاش امبیڈکر کا کہنا ہے کہ یہ صرف اتفاق نہیں کہ جس وقت بی جے پی رام مندر کا ایشو اٹھا رہی ہے اسی وقت امبیڈکر صاحب کے نام کے ساتھ ’رام جی‘ جوڑنے کا حکم صادر کیا گیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

وشو دیپک

بی آر امبیڈکر کے پوتے پرکاش امبیڈکر نے کہا ہے کہ اتر پردیش کی حکومت فائلوں میں امبیڈکر کے نام کے ساتھ ’رام جی‘ جوڑنے کے یوگی حکومت کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کریں گے۔ انھوں نے بی جے پی پر بابا صاحب کی وراثت کو ہندوتوا رنگ دینے کا الزام عائد کیا ہے۔ انھوں نے ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران بتایا کہ ”یہ محض اتفاق نہیں ہو سکتا کہ جس وقت بی جے پی رام مندر ایشو کو اٹھا رہی ہے، اسی وقت یوگی حکومت نے بابا صاحب کے نام کے ساتھ ’رام جی‘ جوڑنے کا حکم جاری کیا۔ یہ دراصل بابا صاحب کی وراثت کو ہندوتوا رنگ دینے کی کوشش ہے۔“

قابل ذکر ہے کہ 28 مارچ کو آئین بنانے والے بابا صاحب بھیم راﺅ امبیڈکر کے نام سے متعلق اتر پردیش کی یوگی حکومت نے یہ فیصلہ لیا تھا کہ امبیڈکر کے نام کے ساتھ ان کے والد رام جی مالوجی سکپال کے نام سے ’رام جی‘ جوڑا جائے گا اور سبھی سرکاری مینوسکرپٹ میں اب ’ڈاکٹر بھیم راﺅ رام جی امبیڈکر‘ لکھا جائے گا۔ گورنر رام نائک کی صلاح کے بعد اس پر فیصلہ لیا گیا ہے۔

اس معاملے میں پرکاش امبیڈکر کا کہنا ہے کہ بابا صاحب نے ’رام جی‘ لفظ کا اپنے نام کے ساتھ کبھی استعمال نہیں کیا سوائے اس وقت کے جب وہ آئین لکھنے کا کام کر رہے تھے۔ اس وقت بابا صاحب نے جو دستخط کیے ہیں اس میں ’رام جی‘ لفظ کا استعمال ملتا ہے۔ لیکن اس کے علاوہ کہیں نہیں۔ ’رام جی‘ لفظ مہاراشٹر میں عموماً استعمال کیا جاتا ہے۔ میں یوگی حکومت کے اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کروں گا۔“

پرکاش امبیڈکر نے مزید بتایا کہ ”بابا صاحب خود اور ان کی فیملی کبیر کو ماننے والے تھے۔ اس کے بعد وہ بودھ ہو گئے۔ بی جے پی کو بابا صاحب کا وہ مشہور بیان یاد رکھنا چاہیے جس میں انھوں نے کہا تھا کہ میں ہندو کے طور پر پیدا ہوا ہوں، لیکن آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں ایک ہندو کی شکل میں مروں گا نہیں۔“ یوگی حکومت کے اس فیصلے سے بی جے پی ممبر پارلیمنٹ اُدت راج سمیت کئی دلت ناخوش ہیں۔ اُدت راج نے کہا تھا کہ ڈاکٹر بھیم راﺅ امبیڈکر کے نام کے بیچ میں ’رام جی‘ لکھے جانے کے فیصلے سے غیر ضروری تنازعہ کھڑا کیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔