یمن میں کیرالہ کی نرس نمیشا پریا کی سزائے موت منسوخ، مفتی اعظم کے دفتر کی تصدیق
نمیشا پریا کا معاملہ 2018 سے بین الاقوامی سرخیوں میں ہے۔ نمیشا پر اپنے بزنس پارٹنر کو قتل کرنے اور پھر لاش کے ٹکڑے کرنے کا الزام ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
یمن میں ہندوستانی نرس نمیشا پریا کو دی گئی سزائے موت کو مکمل طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ہندوستان کے گرینڈ مفتی کانتھا پورم اے پی ابوبکر مسلیار کے دفتر نے اس حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے۔ تاہم بیان میں یہ بھی واضح کیا گیا کہ یمن کی حکومت کی جانب سے ابھی تک باضابطہ تحریری تصدیق موصول نہیں ہوئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ نمیشا پریا کی سزائے موت، جو پہلے معطل تھی، اب مکمل طور پر منسوخ کر دی گئی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق مفتی اعظم کے دفتر نے کہا کہ یہ فیصلہ یمن کے دارالحکومت صنعا میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے دوران کیا گیا ہے۔
نمیشا پریا کا معاملہ 2018 سے بین الاقوامی سرخیوں میں ہے۔ نمیشا پر اپنے بزنس پارٹنر کو قتل کرنے اور پھر لاش کے ٹکڑے کرنے کا الزام ہے۔ اسے مارچ 2018 میں قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا اور اسے یمن کی ایک عدالت نے 2020 میں موت کی سزا سنائی تھی۔
کیرالہ سے تعلق رکھنے والی 34 سالہ نرس نمیشا پریا کا تعلق اصل میں پلکاڈ ضلع سے ہے۔ نمیشا 2008 میں ملازمت کی تلاش میں یمن گئی تھی۔ وہ ایک عیسائی گھرانے سے تعلق رکھتی ہے۔ یمن کے دارالحکومت صنعاء میں اس کی ملاقات ایک مقامی شہری طلال عبدو مہدی سے ہوئی جس کے ساتھ اس نے شراکت داری میں ایک کلینک شروع کیا۔ کچھ عرصے بعد ان کے تعلقات میں دراڑ آ گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مہدی نے نمیشا کو ہراساں کرنا شروع کر دیا اور خود کو سرعام اس کا شوہر کہنے لگا۔ یہی نہیں، اس نے نمیشا کا پاسپورٹ بھی ضبط کرلیا تاکہ وہ ہندوستان واپس نہ جاسکے۔
یمنی حکام کے مطابق، نمیشا نے مبینہ طور پر 2017 میں مہدی سے اپنا پاسپورٹ واپس لینے کی کوشش کی، لیکن یہ کوشش جان لیوا ثابت ہوئی کیونکہ مہدی کی موت ہو گئی۔ اس کے بعد یمنی حکام نے اسے گرفتار کر لیا۔ اسے 2018 میں قتل کا مجرم قرار دیا گیا تھا اور اسے 2020 میں یمنی عدالت نے موت کی سزا سنائی تھی۔ اس کیس نے بین الاقوامی سرخیاں بنائیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں اور سماجی کارکنوں نے اس کی سزا کے خلاف مہم شروع کر دی۔
صورتحال اس وقت مزید سنگین ہو گئی جب یمنی صدر راشد العلیمی نے دسمبر 2024 میں پھانسی کی منظوری دی اور حوثی باغی رہنما مہدی المشاط نے بھی جنوری 2025 میں اس کی تصدیق کر دی جس کے بعد ہندوستان میں مذہبی اور سفارتی سطح پر ان کے دفاع کی کوششیں تیز ہو گئیں۔ اب مفتی اعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ یمن میں اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد نمیشا کی سزائے موت کو تبدیل کر دیا گیا ہے، حالانکہ یمنی حکومت کی طرف سے سرکاری تصدیق آنا باقی ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔