حکومت تمام اقلیتی اداروں کو تباہ کرنے پر آمادہ: ایڈووکیٹ گووند بالی

گووند بالی نے کہا کہ اس وقت اترپردیش حکومت مدرسوں پر لگام لگانے کی ہدایت دے رہی ہے اور اس کے بعد تمام اقلیتی ادادروں پر شکنجہ کسا جائے گا۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: حکومت پر تمام اقلیتی اداروں کو تباہ کرنے پر آمادہ ہونے کا الزام لگاتے ہوئے دہلی ہائی کورٹ کے وکیل ایڈووکیٹ گووند بالی نے کہا ہے کہ اس وقت مدرسہ کو نشانہ بنایا جا رہا ہے کل سکھ اقلیتی اداروں کو نشانہ بنایا جائے گا۔ یہ الزام انہوں نے آل انڈیا تنظیم انصاف دہلی اسٹیٹ کی ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لگایا۔

گووند بالی نے کہا کہ اس وقت اترپردیش حکومت مدرسوں پر لگام لگانے کی ہدایت دے رہی ہے اور اس کے بعد تمام اقلیتی ادادروں پر شکنجہ کسا جائے گا۔ انہوں نے کی بدترین صورت حال کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں ایک ٹوئٹ کرنے والوں کو فوراً پکڑ کر سزا دی جاتی ہے لیکن ملک میں زہر اگلنے والوں کو نہ صرف آزاد چھوڑ دیا جاتا ہے بلکہ پھول مالائیں بھی پہنائی جاتی ہیں۔


انہوں نے کہا کہ ہندوستانی کمیونزم اور روس کی کمیونزم سے موازنہ نہیں کیا جاسکتا۔ وہاں کے حالات اور یہاں کے حالات اور سمجھ میں بہت فرق ہے۔ انہوں نے ملک میں لاقانونیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) ہتھیار لیکر نکلتا ہے لیکن اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوتی۔ اس لئے آر ٹی آئی ڈال کر معلوم کرنا چاہئے کہ کس قانون کے تحت اس کو چھوٹ حاصل ہے۔

آل انڈیا تنظیم انصاف کے جنرل سکریٹری ڈاکٹر اے اے خاں نے تنظیم انصاف کی غرض و غایت بیان کرتے ہوئے کہا کہ اس تنظیم کا مقصد بیداری پیدا کرنا ہے تمام اقلیتوں کو بیدار کرنا ہے۔ ہمارے سماج میں تمام اقلیتوں کی حالت بہت ہی زیادہ بد تر ہے۔ ان کے پاس پوری معلومات نہیں ہوتی کہ کس سرکاری اسکیم کا فائدہ اٹھایا جائے یا ان کے پاس پورے کاغذات نہیں ہوتے۔ جب کہ اقلیتوں کے لیے کئی طرح کی اسکیم ہے مگر معلومات نہ ہونے کی وجہ سے وہ ان تمام اسکیموں اور سہولیات سے محروم ہیں۔


انہوں نے ملک میں نفرت انگیز ماحول کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ پرستوں نے جو حالات پیدا کر دیئے ہیں اس سے آپ پچاس سال تک پیچھا نہیں چھڑا سکتے۔ ملک کے تعلیمی ادارہ، سماج اور ہر جگہ زہر پھیلایا گیا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ فرقہ پرستی ہندو کی ہو یا مسلمانوں کی، دونوں ہی خطرناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو فرقہ پرستی کی دلدل میں پھینک دیا گیا ہے اگر لڑائی کرنا ہے تو ہمیں آر ایس ایس کے آئیڈیا سے لڑائی کرنی ہوگی۔

معروف سماجی کارکن ویویک شریواستو 2024 کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ آنے والے وقت کے حالات بہت زیادہ خراب ہونے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتوں میں صرف مسلمان ہی نہیں آتے بلکہ اس میں تمام مذہب کے لوگ آتے ہیں جو غریب ہیں جن کے پاس وسائل نہیں ہیں، جن کے پاس معلومات نہیں ہیں۔ ہندوستان میں صرف ذات اور تعلیم کے نام پر ہی اقلیت نہیں ہے بلکہ زبان کے نام پر بھی اقلیت ہے۔ جن کے پاس معلومات کو پہنچنے ہی نہیں دیا جاتا۔ پسماند طبقات کو دبایا جا رہا ہے۔ اقتدار تو چند لوگوں کے ہاتھ میں ہے اور اسی بنیاد پر وہ کمزور اور پسماندہ طبقے کو اور زیادہ دباتے ہیں ان پر ظلم کرتے ہیں۔


آل انڈیا تنظیم انصاف دہلی کے کنوینر شکیل الرحمان نے کہا کہ ایک ایسی تنظیم ہے جو اقلیتوں کے لیے کام کر رہی ہے۔ ہندوستان میں اقلیتوں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ ملک میں جتنی بھی اقلیتی قوم ہے ان سب کو طرح طرح سے پریشان کیا جا رہا ہے۔ ان کے حقوق کو ختم کیا جا رہا ہے۔ ان سے ووٹ کا حق، قانونی حق بھی چھینا جا رہا ہے۔ اس کے علاوہ یو این آئی کے صحافی عابد انور، ایڈووکیٹ عطا خاں، عبدالقیوم، محمد مسلم اور دیگر لوگوں نے بھی اظہار خیال کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔