حکومت نے ریسلنگ فیڈریشن کو تحلیل نہیں کیا، صرف جھوٹی خبر پھیلائی جا رہی: پرینکا گاندھی

پرینکا گاندھی نے بی جے پی پر حملہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ ریسلنگ فیڈریشن کو تحلیل کرنے کی جھوٹی خبر پھیلا رہی ہے، ایسا اس لیے تاکہ لوگوں کے درمیان غلط فہمی پھیلا کر ملزم کو بچایا جا سکے۔

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / تصویر ایکس</p></div>

پرینکا گاندھی / تصویر ایکس

user

قومی آوازبیورو

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا سے متعلق ایک بڑا بیان دیا ہے۔ انھوں نے ریسلنگ فیڈریشن کو تحلیل کیے جانے کی خبر پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی حکومت فیڈریشن کو تحلیل کرنے کی جھوٹی خبر پھیلا رہی ہے۔ پرینکا گاندھی کا کہنا ہے کہ حکومت نے ریسلنگ فیڈریشن کو تحلیل نہیں کیا ہے، صرف اس کی سرگرمیوں کو روکا گیا ہے۔ ایسا اس لیے تاکہ لوگوں کے درمیان غلط فہمی پھیلا کر ملزم کو بچایا جا سکے۔ ایک متاثرہ خاتون کی آواز کو دبانے کے لیے اس سطح تک جانا پڑ رہا ہے؟

پرینکا گاندھی نے اس سلسلے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک طویل پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’ملک کا نام روشن کرنے والی مشہور کھلاڑیوں نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پر جنسی استحصال کا الزام لگایا تو حکومت ملزم کے ساتھ کھڑی ہو گئی۔ متاثرین کو پریشان کیا گیا اور ملزم کو انعام بخشا گیا۔ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔ خاتون پہلوانوں سے تحریک واپس لینے کے عوض میں دی گئی یقین دہانیوں کو وزیر داخلہ بھول گئے۔‘‘


اس پوسٹ میں پرینکا گاندھی آگے لکھتی ہیں کہ ’’تکبر کی انتہا یہ ہے کہ جس بی جے پی رکن پارلیمنٹ پر خاتون کھلاڑیوں کے جنسی استحصال کا الزام ہے، اس نے خود یہ بھی فیصلہ کروا لیا کہ اگلا نیشنل گیم اسی کے ضلع میں، اسی کے کالج گراؤنڈ پر کھیلا جائے گا۔ اس اندھیر گردی اور ناانصافی سے ہار کر اولمپک چمپئن ساکشی ملک نے ریسلنگ ہی چھوڑ دی، کھلاڑی اپنے انعامات واپس کرنے لگے تو حکومت افواہ پھیلا رہی ہے۔‘‘

سوشل میڈیا پوسٹ کے آخر میں پرینکا گاندھی یہ بھی لکھتی ہیں کہ ’’جہاں بھی کسی خاتون پر ظلم ہوتا ہے، یہ حکومت اپنی پوری حکومتی طاقت کے ساتھ ملزم کو بچاتی ہے اور متاثرہ کو ہی پریشان کرتی ہے۔ آج ہر شعبہ میں خواتین کی قیادت کی بات ہوتی ہے، لیکن اقتدار میں بیٹھے لوگ ہی آگے بڑھ رہی خواتین کو پریشان کرنے، دبانے اور حوصلہ شکنی میں لگے ہیں۔ ملک کی عوام، ملک کی خواتین یہ سب دیکھ رہی ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔