طلاق ثلاثہ: حکومت آرڈیننس لانے کی فراق میں!

راجیہ سبھا میں طلاق ثلاثہ پر مبنی بل کو منظور کرانے میں ناکام رہنے کے بعد اب مرکزی حکومت اس کے لئے متبادل تلاش کر رہی ہے، حکومت اب اس کے لئے آرڈیننس لا سکتی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

ایک ہی نشست میں تین طلاق (طلاق بدعت) پر روک لگانے والے بل کوراجیہ سبھا سے منظور کرانے میں ناکام رہی حکومت اب دوسرے راستہ پر غور کر رہی ہے۔ مودی حکومت طلاق ثلاثہ کو مجرمانہ عمل قرار دینے کے لئے آرڈیننس لانے کی فراق میں ہے، تاکہ راجیہ سبھا کی منظوری کی ضرورت ہی نہ رہے۔

انگریزی اخبار ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق اگر بل راجیہ سبھا سے منظور نہیں ہو پاتا ہے تو حکومت طلاق ثلاثہ بل سے متعلق ہر آپشن پر غور کر رہی ہے۔ اسی ضمن میں آرڈیننس لانے پر بھی غور کیا جا رہا ہے یا بجٹ اجلاس کے دوران مشترکہ اجلاس بلا کر اس بل کو پاس کروایا جا سکتا ہے۔

غور طلب ہے کہ حزب اختلاف نے طلاق ثلاثہ بل کو سلیکٹ کمیٹی میں بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اسے راجیہ سبھا میں منظور نہیں ہونے دیا تھا۔ حزب اختلاف کا موقف ہے کہ وہ طلاق ثلاثہ پر روک لگانے کے خلاف نہیں ہیں لیکن بل میں کئی خامیاں ہیں جنہیں دور کیا جانا ضروری ہے۔ پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے دوران حکومت نے طلاق ثلاثہ کو مجرمانہ قرار دینے والے بل کو لوک سبھا سے آسانی سے منظور کرا لیا تھا۔ لیکن چونکہ حزب اختلاف کو تین طلاق کو مجرمانہ قرار دینے اور تین سال کی سزا مقرر کئے جانے پر اعتراض ہے اس لئے یہ بل راجیہ سبھا میں منظور نہیں ہو پایا۔

طلاق ثلاثہ بل جسے حکومت یہ کہہ کر منظور کرانا چاہتی ہے کہ اس سے مسلم خواتین کا استحصال ختم ہوہوگا، اس پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور مختلف نسوانی تنظیمیں کو بھی اعتراض ہے۔ بل میں طلاق ثلاثہ کو ایک سنگین اور غیر ضمانتی جرم قرارت دیتے ہوئے تین سال کی سزا مقرر کی گئی ہے۔ اس بل پر این ڈی اے میں شامل کئی جماعتوں کو بھی اعتراض ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Jan 2018, 10:04 AM