پیاز کی بڑھی قیمتوں سے حکومت کی اڑی نیند، برآمدگی پر لگائی گئی پابندی

مرکزی وزارت برائے کامرس و صنعت کے تحت آنے والے بیرون ملکی کاروبار ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے پیر کے روز جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق پیاز کی سبھی ورائٹی کی برآمدگی پر فوری اثر سے روک لگا دی گئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تنویر

پیاز کی قیمت میں ہو رہے اضافہ کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے پیاز کی سبھی ورائٹی کی برآمدگی پر روک لگا دی ہے۔ پیاز کی برآمدگی پر روک لگنے سے آگے قیمتوں میں نرمی کی امید کی جا سکتی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ کورونا بحران میں ملک سے پیاز کی برآمدگی کافی بڑھ گئی تھی جس سے گھریلو فراہمی میں کمی کے سبب قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ ہندوستان کی راجدھانی دہلی اور آس پاس کے علاقوں میں اس وقت خوردہ پیاز 40 روپے فی کلو سے زائد قیمت پر فروخت ہو رہی ہے۔ آزاد پور تھوک منڈی میں پیر کے روز پیاز کی قیمت 13.75 روپے سے لے کر 27.50 روپے فی کلو تھی۔

مرکزی وزارت برائے کامرس و صنعت کے تحت آنے والے بیرون ملکی کاروبار ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے پیر کو جاری ایک نوٹیفکیشن کے مطابق پیاز کی سبھی ورائٹی کی برآمدگی پر فوری اثر سے روک لگا دی گئی ہے۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ٹرانزیشنل ایگریمنٹ کی سہولت اس نوٹیفکیشن کے تحت نافذ نہیں ہوگی۔


ماہرین بتاتے ہیں کہ کورونا بحران میں اپریل سے جولائی کے دوران پیاز کی برآمدگی گزشتہ سال کے مقابلے تقریباً 30 فیصد زیادہ ہوئی جس سے ملک میں پیاز کی فراہمی میں آگے کمی کے اندیشہ سے قیمت میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ جنوبی ہندوستان میں بھاری بارش کے سبب پیاز کی فصل خراب ہو گئی ہے۔

آزاد پور منڈی پوٹیٹو اونین مرچنٹ ایسو سی ایشن یعنی پوما کے جنرل سکریٹری راجندر شرما نے کہا کہ برآمدگی پر پابندی اچھا فیصلہ ہے، اس سے پیاز کی قیمت میں اضافہ پر روک لگے گی۔ راجندر شرما نے کہا کہ جنوبی ہندوستان میں پیاز کی فصل خراب ہونے سے فراہمی میں کمی کا بحران بنا ہوا ہے اس لیے حکومت کو برآمدگی پر پابندی کے ساتھ ساتھ درآمدگی کرنے پر بھی غور کرنا چاہیے۔


واضح رہے کہ گزشتہ سال بھی تہواری سیزن کے دوران پیاز کی قیمت آسمان پر پہنچ گئی تھی۔ دہلی سمیت ملک کے مختلف حصوں میں پیاز 150 روپے کلو فروخت ہونے لگی تھی اور گھریلو فراہمی بڑھانے کے لیے برآمدگی پر پابندی سمیت تمام ترکیبوں کے ساتھ ساتھ بیرون ممالک سے پیاز درآمدگی کرنے کا فیصلہ لیا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔