بی جے پی کے دہشت گردوں سے مبینہ رشتوں کی جانچ کا مطالبہ، گووند ڈوٹاسرا نے این آئی اے ڈائریکٹر جنرل کو لکھا خط

راجستھان کانگریس چیف گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے منگل کو مختلف میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے این آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو خط لکھ کر دہشت گردوں کے ساتھ بی جے پی کے مبینہ رشتوں کی جانچ کا مطالبہ کیا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

راجستھان کانگریس چیف گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے منگل کو مختلف میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے این آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل کو خط لکھ کر دہشت گردوں کے ساتھ بی جے پی کے مبینہ رشتوں کی جانچ کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے خط میں لکھا کہ ’’میڈیا کی خبروں کے مطابق محمد ریاض اٹاری (ادے پور قتل واقعہ کے اہم ملزمین میں سے ایک) بی جے رکن رہےہیں، جو پارٹی کے مختلف پروگراموں میں شامل ہوئے ہیں۔ انھوں نے کئی پارٹی تقاریب میں حصہ لیا ہے اور بی جے پی کارکنان ان لیڈروں کا استقبال کرتے نظر آئے۔ بی جے پی لیڈروں کے ساتھ اس واقعہ کو انجام دینے والوں کی تصویریں وائرل ہو رہی ہیں۔ میڈیا کی خبروں میں کہا گیا ہے کہ وہ بی جے پی کے سرگرم کارکن تھے۔‘‘

ڈوٹاسرا نے خط میں سوال کیا کہ ’’میڈیا میں شائع تازہ خبر کے مطابق جموں میں پکڑا گیا ایک دہشت گرد بی جے پی آئی ٹیل سیل کا چیف تھا۔ دہشت گردوں کے ساتھ ان کی کیا ملی بھگت ہے؟ اس معاملے کی جانچ ایجنسی سے کرائی جائے۔‘‘ ڈوٹاسرا نے حیدر آباد کی میٹنگ سے لوٹنے کے بعد بی جے پی لیڈروں کے ادے پور جانے پر بھی تبصرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’بی جے پی کو عوام سے کوئی مطلب نہیں ہے۔ ان کے درمیان اندھی دوڑ چل رہی ہے، جس میں انھیں صرف وزیر اعلیٰ عہدہ کا امیدوار بننا ہے۔ اس لیے ان میں نہ تو کوئی جذبہ بچا ہے اور نہ ہی ان کے پاس ریاست کے لیے کوئی دور اندیشی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی لیڈر واقعہ کے سات دنوں کے بعد کنہیا لال کے گھر جا رہے ہیں اور حیدر آباد دورے کا لطف لے رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے اپنا جودھپور دورہ رد کر دیا اور ادے پور پہنچے۔ ڈی جی، سی ایس، اے سی ایس-داخلہ اور میں خود وزیر اعلیٰ کے ساتھ ادے پور گیا، لیکن بی جے پی کا کوئی لیڈر نہیں پہنچا۔‘‘


ڈوٹاسرا نے کہا کہ ’’گلاب چند کٹاریا مقامی رکن اسمبلی اور اپوزیشن کے لیڈر ہیں۔ اس طرح کے بحران میں انھیں ادے پور میں رہنا چاہیے اور حالات کو کنٹرول کرنے میں حکومت کی مدد کرنی ان کی ذمہ داری تھی۔ لیکن وہ 28 جون کے واقعہ کے اگلے ہی دن حیدر آباد چلے گئے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ ’’اب وسندھرا راجے، گجیندر سنگھ شیخاوت سمیت سبھی بی جے پی لیڈران سیاست کی وجہ سے کنہیا لال کے گھر جانے کے لیے مقابلہ آرائی کر رہے ہیں۔ وزیر اعلیٰ نے ایک کل جماعتی میٹنگ بلائی تھی تاکہ حالات پر تبادلہ خیال کیا جا سکے اور راجستھان میں امن بحال ہو سکے، لیکن اس میٹنگ میں نہ تو اپوزیشن کے لیڈر، نہ اپوزیشن کے ڈپٹی لیڈر اور نہ ہی بی جے پی کے ریاستی صدر آئے۔ آج راجستھان کے لوگ یہ سوچنے کو مجبور ہیں کہ ایسا غیر ذمہ دار اپوزیشن راجستھان کا کیا بھلا کرے گا۔‘‘

ڈوٹاسرا نے خط میں یہ بھی لکھا کہ ’’واقعہ 28 جون کو ہوا تھا۔ راجستھان کے بی جے پی لیڈروں کو بتانا چاہیے کہ وہ کہاں تھے اور اس واقعہ کے بعد کیوں غائب تھے، جب پورا راجستھان غمزدہ تھا۔ تب حیدر آباد کے فائیو اسٹار ہوٹلوں میں جشن مناتے ہوئے ان کی تصویریں سامنے آ رہی تھیں۔ اب وہ سیاسی سیاح کے طور پر ادے پور جا رہے ہیں اور بیان بازی کر رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔