بنگال تقسیم کو تاریخی قرار دینے والے ٹوئٹ کو گورنر نے ڈلیٹ کیا

گورنر دھنکر کے ٹوئٹ کے بعد زبردست تنقید کی شروعات ہوگئی تھی۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے بنگال کے عوام کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوششوں پرتنقید کرتے ہوئے ٹیگور کی نظم کو پوسٹ کیا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: نئے سال کے موقع پر اپنے ٹوئٹ کی وجہ سے سخت تنقیدوں کے بعد گورنر جگدیپ دھنکر نے اپنے ٹوئٹ کو ڈلیٹ کر دیا ہے۔ گورنر نے نئے سال کے موقع پر اپنے پیغام کو ریکارڈ کرنے کے لئے راج بھون کی لائبریری کی جس میز پر بیٹھے تھے اس کی تصویر کو پوسٹ کرتے ہوئے لکھا تھا کہ ”میں راج بھون کی تاریخی لائبریری کی اس میز پر بیٹھ کر ریاست کے عوام کے لئے نئے سال کا پیغام ریکارڈ کرا رہا ہوں جس پر بیٹھ کر وائسرائے ہند لارڈ کرزن نے 1905 میں بنگال تقسیم کے معاہدے پر دستخط کیے تھے“۔


پہلی مرتبہ بنگال کی تقسیم کے خلاف بنگال کے دانشوروں نے بڑے پیمانے پر تحریک چلائی تھی۔ رابندر ناتھ ٹیگور نے اس وقت ایک نظم ”بنگلار ماٹی ڈبنگلار جول“ لکھی تھی اور 27ستمبر 1905 کو ٹیگور نے رکھشا بندھن کا اہتمام کیا تھا۔ گورنر دھنکر کا ٹوئٹ سامنے آنے کے بعد سیاسی، سماجی اور اکیڈمک حلقے سے زبردست تنقید کی شروعات ہوگئی تھی۔ وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے بنگال کے عوام کو مذہب کی بنیاد پر تقسیم کرنے کی کوششوں پرتنقید کرتے ہوئے ٹیگور کی نظم کو پوسٹ کیا ہے۔

مشہور مصنف سرندو مکھوپادھیائے نے لکھا ہے کہ گورنر ”تاریخی“ لفظ کا مفہوم نہیں جانتے ہیں۔ ایک اور مصنف پرفل رائے نے کہا کہ ”بنگال تقسیم“ کوئی خوشی کا لمحہ نہیں تھا بلکہ تکلیف کا لمحہ تھا۔ پھر اسے تاریخی کیسے قرار دیا جاسکتا ہے۔ ریاستی وزیر پنچایت سبرتومکھرجی نے کہا کہ گورنر کا ٹوئٹ افسوسناک تھا۔ سبرتو مکھرجی نے کہا کہ ”تقسیم ہند کا لمحہ افسوس ناک تھا، اسے ہم فراموش کرنا چاہتے ہیں۔


گورنر جگدیپ دھنکر کے اس ٹوئٹ پر کئی اہم شخصیات نے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے سوال کیا، کیا جنرل ڈائر کے عمل کو صحیح ٹھہرایا جاسکتا ہے۔ کسی نے گورنر سے پوچھا کہ آپ اس سے کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ سخت تنقیدوں کے بعد گورنر نے اپنے ٹوئٹ کو ڈلیٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ مجھے بنگال کی وراثت پر فخر ہے۔ ہم رابندر ناتھ ٹیگور کے اتحاد کے جذبے کا قدر کرتے ہیں۔ گورنر کی حیثیت سے ہم بنگال کے عوام کے جذبات اور ان کے حساسیت کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔