حکومت کا بڑا فیصلہ: 100 ملی گرام سے زیادہ درد کش دوا ’نیمیسولائیڈ‘ کی تیاری اور فروخت پر پابندی

رواں سال جنوری میں حکومت نے مویشیوں میں استعمال ہونے والی تمام نیمیسولائیڈ دواؤں پر پہلے ہی پابندی عائد کر دی تھی۔ کیونکہ یہ دوا گایوں میں استعمال ہونے پر گدھ کے لیے خطرہ بن رہی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر / سوشل میڈیا</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

حکومت نے ’نیمیسولائیڈ‘ کی 100 ملی گرام (ایم جی) سے زیادہ خوراک پر پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ درد اور بخار کم کرنے والی دوا ہے، لیکن ماہرین کا خیال ہے کہ زیادہ خوراک سے لیور اور کڈنی کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ساتھ ہی نیمیسولائیڈ کی ایسی تمام کھانے والی (اورل) ادویات کی فروخت اور تقسیم پر بھی پابندی عائد کر دی گئی ہے، جن میں 100 ملی گرام سے زیادہ مقدار ہوتی ہے۔ یہ پابندی ڈرگز اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ 1940 کی دفعہ 26 اے کے تحت ڈرگ ٹیکنیکل ایڈوائزری بورڈ سے مشاورت کے بعد لگائی گئی ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں حکومت نے مویشیوں میں استعمال ہونے والی تمام نیمیسولائیڈ دواؤں پر پہلے ہی پابندی عائد کر دی تھی۔ اس کی وجہ ماحولیاتی خدشات تھے، کیونکہ یہ دوا گایوں میں استعمال ہونے پر گدھ کے لیے خطرہ بن رہی تھی۔ تحقیق میں پایا گیا کہ گدھ کو یہ دوا دینے پر 24 گھنٹے میں موت ہو جاتی تھی۔ اسی طرح ہندوستان نے 2011 میں بچوں میں نیمیسولائیڈ کے استعمال پر روک لگائی تھی، لیکن بڑے مریضوں میں استعمال کی اجازت دی گئی تھی۔ مارچ 2023 میں ہندوستانی فارماکوپیا کمیشن نے وارننگ دی تھی کہ یہ دوا ’فکسڈ ڈرگ ایرپشن‘ (جلد پر بار بار ایک ہی جگہ دانے یا نشان پڑنا) بھی پیدا کر سکتی ہے۔


وازرت صحت کے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ 100 ملی گرام سے زائد ڈوز والی نیمیسولائیڈ ادویات کے استعمال سے انسانی صحت کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے اور ان کے محفوظ متبادل پہلے سے محفوظ ہیں۔ صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت نے نیموسولائڈ پر پابندی کے تعلق سے 29 دسمبر کو نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ وزارت نے بتایا کہ نیموسولائڈ کی 100 ملی گرام سے زیادہ مقدار والی اورل دوائیں انسانی صحت کے لیے خطرناک ہو سکتی ہیں، جبکہ اس سے محفوظ متبادل مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔ اسی وجہ سے مفاد عامہ میں یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

حکومت نے واضح کیا کہ یہ پابندی ڈرگس اینڈ کاسمیٹکس ایکٹ کے تحت عائد کی گئی ہے اور یہ فوری اثر سے نافذ ہوگا۔ اس کے تحت ملک میں نیمیسولائیڈ کی تجویز کردہ مقدار سے زیادہ والی اورل دواؤں کی تیاری، فروخت اور تقسیم پر مکمل طور سے پابندی رہے گی۔ اس سے قبل وزارت نے ڈرگس اینڈ کاسمیٹکس رولز، 1945 میں ترمیم کا مسودہ بھی جاری کیا تھا اور اس پر عام لوگوں اعتراضات اور مشورے طلب کیے تھے۔ مقررہ وقت کے اندر موصول مشوروں پر غور و خوض کرنے کے بعد حکومت نے یہ حتمی فیصلہ لیا ہے۔ حکومت کا کہنا ہے کہ یہ قدم لوگوں کی صحت کو محفوظ رکھنے کے لیے ضروری ہے اور دواؤں کے استعمال میں کسی بھی ممکنہ خطرے کو روکنے کے مقصد سے اٹھایا گیا ہے۔


قابل ذکر ہے کہ نیمیسولائیڈ 1985 میں اٹلی میں متعارف کرائی گئی تھی اور یہ این ایس اے آئی ڈی (نان-سٹیرائڈل اینٹی-انفلیمیٹری ڈرگ) گروپ کی دوا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک جیسے امریکہ، برطانیہ، کناڈا، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ اور جاپان میں اسے منظوری نہیں ملی۔ طویل عرصے تک اس کا استعمال کر نے سے جگر کی زہریلی کیفیت، خون بہنے، گردوں کی خرابی اور جلد پر دانوں جیسے مسائل کا سبب بن سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔