مودی حکومت نے نظر بندی کے خلاف عدالت جانے والوں کو دھمکایا، محبوبہ کی بیٹی کا الزام

محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا جاوید نے مرکز کی مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے کشمیر کی جیلوں میں بند سیاسی لیڈروں کو دھمکی دی کہ اگر انھوں نے عدالت کا رخ کیا تو PSA لگا کر گرفتار کر لیا جائے گا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی سربراہ محبوبہ مفتی کی بیٹی التجا جاوید نے ایک حیران کرنے والا انکشاف کیا ہے۔ انھوں نے ایک ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر کی جیلوں میں بند سیاسی لیڈروں کو مرکز کی مودی حکومت نے دھمکی دی ہے کہ وہ خاموشی اختیار کیے رہیں۔ التجا کا کہنا ہے کہ سیاسی لیڈروں کو دھمکایا گیا ہے کہ اگر انھوں نے اپنی نظر بندی کو عدلت میں چیلنج کیا تو ان کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ یعنی پی ایس اے لگایا جائے گا۔


التجا کے اس بیان کے بعد سیاسی حلقہ میں چہ می گوئیاں شروع ہو گئی ہیں۔ چونکہ جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی سمیت درجنوں سیاسی لیڈران جموں و کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کرنے والی دفعہ 370 منسوخ ہونے کے بعد سے ہی حراست میں ہیں، اور ان میں سے کسی نے نظر بندی کے خلاف عدالت کا رخ نہیں کیا ہے، اس لیے التجا جاوید کے بیان کو کئی لوگ سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔

واضح رہے کہ 5 اگست کو مرکز کی مودی حکومت کے ذریعہ جموں و کشمیر سے خصوصی ریاست کا درجہ چھینے جانے کے بعد سے فاروق عبداللہ گھر میں نظر بند ہیں۔ لیکن تمل ناڈو میں ایس ڈی ایم کے لیڈر وائیکو نے جب سپریم کورٹ میں ان کی رِہائی کے لیے اپیل کی تو انتظامیہ نے نیشنل کانفرنس لیڈر کے خلاف پی ایس اے لگا دیا۔


بہر حال، التجا نے پی ڈی پی سربراہ اور ماں محبوبہ مفتی کے ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کر کے بتایا ہے کہ ’’سیاسی نظر بندیوں کا شکار لیڈروں نے اپنی حراست کے خلاف چیلنج نہیں کیا کیونکہ انھیں دھمکی دی گئی کہ اگر عدالت میں اپیل کی تو پی ایس اے لگا دیا جائے گا۔‘‘ ماں کی نظر بندی کے بعد سے التجا ان کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہینڈل کر رہی ہیں۔

انگریزی ویب سائٹ ’دی ٹیلی گراف‘ نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جیل میں بند ایک سیاسی لیڈر کے بیٹے کے حوالے سے بتایا کہ انھوں نے ظلم کے ڈر سے عدالتوں میں اپیل نہیں کی۔ اس نے کہا کہ ’’اگر ہم عدالت میں اپیل کرتے ہیں تو میرے والد کو طویل مدت تک حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 09 Oct 2019, 3:59 PM