حکومت سی اے اے پر نظرِ ثانی کرے: مجید میمن

مجید میمن نے کہا کہ ملک میں جگہ جگہ آئین کی تمہید پڑھی جارہی ہے۔ اس کا مقصد برسراقتدار لوگوں کو بیدار کرنا ہے۔ سی اے اے کی مخالفت صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سبھی لوگ کر رہے ہیں۔ یہی اصل ہندوستان ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) نے راجیہ سبھا میں کہا ہے کہ برسراقتدار لوگوں کو بیدار کرنے کے لئے لوگ آئین کی تمہید پڑھ رہے ہیں اور حکومت کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پر ازسر نوغور کرنا چاہیے۔

این سی پی کے مجید میمن نے ایوان میں صدر کی تقریر پر شکریہ کی تجویز پر بدھ کو ازسرنو بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ صدر کی تقریر کسی سیاسی پارٹی کا انتخابی منشور نہیں لگنا چاہیے بلکہ اس میں زمینی حقیقت نظر آنی چاہیے۔ یہ تقریر ملک کی صحیح تصویر پیش نہیں کرتی ہے۔


انہوں نے حکومت سے شہریت ترمیمی قانون پر ازسر نوغور کرنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں جگہ جگہ آئین کی تمہید پڑھی جارہی ہے۔ اس کا مقصد برسراقتدار لوگوں کو بیدار کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی اے اے کی مخالفت صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ سبھی لوگ کر رہے ہیں۔ یہی اصل ہندوستان ہے۔

مجید میمن نے کہا کہ حکومت کی توجہ بے روزگاری، مہنگائی اور لوگوں کی مشکلات کی جانب نہیں ہے۔ تقریر میں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ انہوں نے جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلی فاروق عبداللہ، عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی کو نظربند رکھنے کو ہدف تنقید بنایا۔


ایم ڈی ایم کے کے وائیکو نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت جموں وکشمیر کو خصوصی درجہ دینے والے آرٹیکل 370 اور 35 اے کو غیرجمہوری طریقے سے ہٹایا ہے۔ جموں وکشمیر کے سابق وزرائے اعلی کو غلط طریقے سے نظربند کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سی اے اے کے خلاف ملک میں آزادی کے بعد سب سے بڑی مخالفت ہو رہی ہے۔ اس قانون میں تملوں کو نظرانداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے صدر کا خیر مقدم کرنا تملوں کی توہین ہے۔


راشٹریہ جنتا دل کے منوج کمار جھا نے کہا ہے کہ سی اے اے اپنے آپ شروع ہونے والی تحریک ہے۔ اس سے متعلق تنازعات سنگین ہوتے جا رہے ہیں۔ حکومت کو سی اے اے ایک دن واپس لینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت دھمکی کی زبان استعمال کر رہی ہے جس سے خوف پیدا ہوتا ہے۔ انہوں نے ریلوے کے نجکاری کی بھی مخالفت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔