لاک ڈاؤن سے ہلکان چھوٹے دوکاندار اب افسران کے نشانے پر :اکھلیش

اکھیلیش یادو نے کہا ہے کہ پوری ریاست کو ٹھپ کر کے یوگی حکومت نے کورونا انفیکشن کو روکنے کے لئے جو ڈھول پیٹا تھا وہ ناکام ہوگیا۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سماج وادی پارٹی(ایس پی) سربراہ اکھلیش یادو نے کہا ہے کہ دوکانوں کوکھولنے کے سلسلے میں حکومت کی جانب سے واضح اصول وضوابط کی کمی کی وجہ سے لاک ڈاؤن سے ہلکان دوکاندار اب افسران کے نشانے پر ہیں۔سرکاری افسران اور ملازمین کاروباریوں پر جبرا جرمانہ عائد کررہے ہیں۔

مسٹر یادو نے بدھ کو کہا کہ دو مہینے کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوگوں کے سامنے روزگار اور روزی روٹی کا بحران پیدا ہوگیا ہے۔ پوری ریاست کو ٹھپ کر کے حکومت نے کورونا انفیکشن کو روکنے کے لئے جو ڈھول پیٹا تھا وہ ناکام ہوگیا۔ حکومت نہ تو کاروباریوں کی کوئی مدد کررہی ہے اور نہ ہی دوکانوں کے کھولنے کے واضح اصول و ضوابط وضع کئے ہیں۔حکومت کچھ کہتی ہے اور افسران کچھ اور ڈنڈا چلاتے ہیں۔بڑی تعداد میں چھوٹے کاروباری ستائے جارہے ہیں۔


انہوں نے دعوی کیا کہ دو مہینے کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے پہلے سے ہی فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچ گئے کاروباری اب اس سرکاری دہشت اور جرمانے کو کیسے جھیل پائیں گے۔ڈنڈے کے بل پر سرکاری ملازمین اور افسران نے کاروباریوں میں ڈر اور دہشت پید کررکھا ہے۔جمہوریت میں اس قسم کا غیر منصفانہ نظام غیر دستوری اور غیر اخلاقی ہے۔

سابق وزیر اعلی نے کہا کہ لاک ڈاؤن مدت میں بازار بندی سے سب سے زیادہ اثر چھوٹے کاروباریوں پر پڑا ہے۔ سڑک کنارے بیٹھ کر یا ٹھیلہ پر سامان فروخت کرنے والے،گاڑیوں کی مرمت کرنے والے مکینک، کپڑے کے کاروباری، درزی، موچی، اسٹیشنری اور کتابین فروخت کرنے والے دوکاندار،بجلی کے سامنے بچنے والے، کمہار،دھوبی، نائی،بڑھئی،پھل و سبزی فروش،چائے کی دوکان اور دوسرے چھوٹے ودرمیانے درجے کے کاروبار کر کے اپنی روزی روٹی کمانے والوں کی زندگی کے یہ دن بہت ہی تکلیف دہ ہیں۔ یہ سب روزکمارنے اور روز کھانے والے ہیں انہیں کوئی بھی راحت نہیں دی گئی ہے۔


انہوں نے کہا کہ دو مہینے سے دوکانیں بند ہیں۔اندر رکھی اشیاء خراب ہورہی ہیں۔ کرائے پر دوکان لے کر کام کرنے والے کاروباریوں پر کرایہ بڑھتا جارہا ہے لیکن ریاستی حکومت ان لاکھوں کاروباریوں کی طرف کوئی دھیان نہیں دے رہی ہے اور نہ ہی ان کے لئے کوئی خاص حکمت عملی تیاری کررہی ہے۔ وزیر اعلی کی ٹیم11 کی میٹنگ میں ان مسائل پر تبادلہ خیال کیوں نہیں ہوتا۔ حکومت کسانوں،مزدوروں، کاروباریوں اور غریبوں کی روزی ۔روٹی سے جڑے معالے کے فیصلے کیوں نہیں کرتی۔بی جے پی حکومت کورونا بحران کے پیش پردہ کب تک ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھی رہی گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔