مہاراشٹر میں آئین کی دھجیاں اڑا کر حکومت بنائی گئی: کانگریس

’’مہاراشٹر کی تاریخ میں شاید پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا ہے، یہ سیاسی عمل ریاست کی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ اسمبلی میں اعتماد کی تحریک آئے گی تو بی جے پی اور اس کا ساتھ دینے والوں کو مل کر شکست دیں گے‘‘

تصویر ویڈیو گریب
تصویر ویڈیو گریب
user

یو این آئی

نئی دہلی: کانگریس نے مہاراشٹر میں تشکیل فڑنویس حکومت کی زبردست مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے چوری چھپے حکومت بنا کر آئین کی دھجیاں اڑائی ہیں اور ’بے شرمی کی انتہا‘ ہوگئی ہے لیکن اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کے دوران اسے شکست دی جائے گی۔

کانگریس صدر سونیا گاندھی کی جانب سے نیشنلسٹ کانگریس پارٹی (این سی پی) اور شیوسینا کے ساتھ اتحادی حکومت تشکیل دینے کے سلسلے میں پارٹی کی جانب سے مقرر کردہ لیڈروں احمد پٹیل، کے سی وینوگوپال اور ملکارجن کھڑگے نے سنیچر کو یہاں مشترکہ نامہ نگاروں کی کانفرنس میں کہا ہے کہ ریاست میں جس طرح سے حکومت تشکیل دی گئی ہے پارٹی اس کی زبردست مذمت کرتی ہے اور اعتماد کی تحریک میں این سی پی اور شیوسینا کے ساتھ مل اسے شکست دی جائے گی۔


انہوں نے کہا کہ آج صبح دیویندر فڑنویس کو وزیراعلی کے عہدے کا حلف دلایا گیا۔ مہاراشٹر کی تاریخ میں شاید پہلے ایسا کبھی نہیں ہوا ہے۔ یہ سیاسی عمل ریاست کی تاریخ کا سیاہ باب ہے۔ اسمبلی میں اعتماد کی تحریک آئے گی تو بی جے پی اور اس کا ساتھ دینے والوں کو مل کر شکست دیں گے۔


کانگریس لیڈروں نے کہا کہ ’’مہاراشٹر میں آئین کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں۔ ہمارے سارے ممبران اسمبلی مضبوطی کے ساتھ پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ مہاراشٹر میں شیوسینا، این سی پی اور کانگریس اب بھی مل کر حکومت بناسکتے ہیں اور اعتماد کے ووٹ کے دوران فڑنویس حکومت کو شکست دے کر نئی حکومت بنائی جائے گی۔‘‘


انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کے گورنر بھگت سنگھ کوشیاری نے بی جے پی، این سی پی اور شیوسینا کو حکومت بنانے کا موقع دیا تھا لیکن کانگریس کو موقع نہیں دیا۔ اچانک آج صبح ایک لیڈر کو خاموشی کے ساتھ بلایا گیا اور انہیں وزیراعلی کے عہدے کا حلف دلایا گیا ہے۔

کانگریس لیڈروں نے کہا ہے کہ اس سے آئین پر اعتبار کرنے والے لوگوں کو چوٹ پہنچی ہے۔ آئین کی دھجیاں اڑائی گئی ہیں اور شرمناک صورت حال پیدا ہوگئی ہے۔ کچھ مسائل پر شیوسینا کے ساتھ بات چیت ہونی تھی لیکن اس سے پہلے جو کچھ ہوا اس پر تنقید کرنے کے لئےالفاظ نہیں ہیں۔ یہ بہت ہی شرمناک ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */