حکومت طلباء اور نوجوانوں کی آواز دبانے کے لئے تمام حدود پار کر رہی ہے: سونیا گاندھی

سونیا گاندھی نے کہا کہ ’’کڑکڑاتی سردی میں جے این یو دہلی کے طلباء اور اساتذہ پر ہونے والا حملہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ حکومت ہر طرح کے اختلاف رائے کو دبانے کے لئے تمام حدود کو پار کرنے پر آمادہ ہے‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: مایہ ناز یونیورسٹی ’جے این یو‘ میں گزشتہ روز کیمپس اور ہاسٹل میں گھس کر طلبہ و طالبات پر نقاب پوش غنڈوں کی طرف سے کئے گئے زبردست حملہ کی ملک اور بیرون میں مذمت کی جا رہی ہے۔ اسی ضمن میں کانگریس صدر سونیا گاندھی نے اپنے پیغام میں کہا ہے کہ حکومت طلباء اور نوجوانوں کی خواہشات کو نظر انداز کر کے ظلم و تشدد کے ذریعے انہیں خاموش کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔

اپنے ایک پریس بیان میں سونیا گاندھی نے کہا کہ ہندوستان کے نوجوانوں اور طلباء کی آواز کو ہر روز مضطرب کیا جا رہا ہے۔ ہندوستان کے نوجوانوں پر حکمران مودی حکومت کی طرف سے کیا جا رہا خوفناک ظلم و تشدد افسوسناک اور ناقابل قبول ہے۔ پولیس یا بی جے پی کے حمایت یافتہ غنڈہ عناصر ہندوستان بھر میں ہر روز کیمپس اور کالجوں پر چھاپے مار رہے ہیں۔


سونیا گاندھی نے کہا، ’’گزشتہ روز کڑکڑاتی سردی میں جے این یو دہلی کے طلباء اور اساتذہ پر ہونے والا حملہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ حکومت ہر طرح کے اختلاف رائے کو دبانے کے لئے تمام حدود کو پار کرنے پر آمادہ ہے۔ طلباء اور نوجوان سستی تعلیم، اچھی ملازمت، امید افزا مستقبل اور ہماری ترقی پزیر جمہوریت میں شراکت داری کے خواہشمند ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، افسوس کی بات ہے کہ مودی حکومت ان میں سے ہر ایک خواہش پر پابندی لگانا اور دم گھوٹنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا، پوری کانگریس پارٹی ہندوستان کے نوجوانوں اور طلباء سے اظہار یکجہتی کرتی ہے۔ ہم کل جے این یو میں ہونے والے ’اسپانسرڈ اٹیک‘ کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور عدالت کے ذریعے آزادانہ طور پر تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

واضح رہے کہ اتوار کی شام دہلی واقع جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) میں مسلح نقاب پوش گینگ نے منصوبہ بندی کے ساتھ طلباء و طالبات پر حملہ کیا۔ اس حملے میں جے این یو طلبا یونین کی صدر آئشی گھوس سمیت کم از کم تین درجن افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ان میں سے تقریباً دو درجن طلبا کو ایمس کے ٹراما سنٹر اور باقی کو صفدر جنگ اسپتال میں داخل کرایا گیا ہے۔ آئشی گھوس کی حالت سنگین بتائی جا رہی ہے، انھیں سر پر گہری چوٹ لگی ہے۔

حملے کی تصویریں اور ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہے ہیں۔ ایک دیگر ویڈیو میں ماسک پہلے افراد حملہ کرتے نظر آ رہے ہیں۔ جے این یو کی ٹیچر سچترا سین کو بھی سنگین چوٹیں آئی ہیں۔ زخمی طلبا کو ایمس لے جایا گیا ہے۔ ایمس ٹراما سنٹرل کے ایک سینئر ڈاکٹر نے بتایا کہ رات 10.30 بجے تک ان کے یہاں 23 طالبا کو سنگین حالت میں داخل کرایا ہے۔ ان میں سے تقریباً 12 اسٹوڈنٹس کے سر پر سنگین چوٹیں آئی ہیں۔ طلبا یونین صدر آئشی گھوش کی حالت سنگین ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔