سوشل میڈیا انفلوئنسر پر حکومت ہوئی سخت، دعویٰ غلط ثابت ہونے پر لگے گا 50 لاکھ روپے کا جرمانہ

نئے قانون کے مطابق اگر کوئی سوشل میڈیا انفلوئنسر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے کسی مواد یا پروڈکٹ کا اشتہار غلط طریقے سے کرتا ہے تو اس پر 50 لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا جائے گا۔

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا انفلوئنسر، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سوشل میڈیا انفلوئنسر، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

سوشل میڈیا پر بڑی تعداد میں فالوورس رکھنے والے ایسے لوگوں پر اب سختی ہونے والی ہے جو کسی مصنوعات کے تعلق سے غلط جانکاری دیتے ہیں۔ دراصل حکومت نے سوشل میڈیا انفلوئنسر کے لیے ایک نیا قانون بنایا ہے جس کے تحت ان پر 50 لاکھ روپے تک کا جرمانہ لگ سکتا ہے۔ اس قانون سے انسٹاگرام، فیس بک، ٹوئٹر اور یوٹیوب پر کسی پروڈکٹ کو پروموٹ کرنے والے سوشل میڈیا انفلوئنسر پر لگام لگانے کی کوشش ہوگی۔

حکومت نے نیا قانون ’پیڈ پروموشن‘ اور سوشل میڈیا پر غلط اشتہار کو روکنے کے لیے بنایا ہے۔ ایک رپروٹ کے مطابق 2025 تک ہندوستان میں سوشل میڈیا انفلوئنسر کا مارکیٹ 20 فیصد کی ترقی کے ساتھ 2800 کروڑ روپے تک پہنچنے کا اندازہ ہے۔ نیا قانون سی سی پی اے (سنٹرل کنزیومر پروٹیکشن اتھارٹی) کی طرف سے بنایا گیا ہے۔ نئے اصول کے مطابق اگر کوئی سوشل میڈیا انفلوئنسر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے کسی مواد یا پروڈکٹ کا اشتہار غلط طریقے سے کرتا ہے تو اس پر 50 لاکھ روپے کا جرمانہ لگایا جائے گا، حالانکہ پہلی بار یہ جرمانہ 10 لاکھ روپے کا ہے، لیکن بار بار غلطی ہونے پر 50 لاکھ روپے تک کا جرمانہ دینا ہوگا۔


نئے قانون کے مطابق اگر آپ کسی مواد یا پروڈکٹ کا پروموشن کر رہے ہیں تو یہ بتانا ہوگا کہ یہ پیڈ ہے یا نہیں۔ دراصل عام لوگ یہ سمجھ نہیں پاتے کہ جو کچھ وہ دیکھ رہے ہیں وہ رقم لے کر کیا جا رہا پروموشن ہے یا نہیں۔ انھیں لگتا ہے کہ کوئی بڑی ہستی کسی چیز کا پروموشن کر رہا ہے تو وہ پروڈکٹ ٹھیک ہی ہوگا۔ نیا قانون انفلوئنسر کی جوابدہی طے کرنے کے مقصد سے ہی بنایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔