حکومت ذخیرہ اندوزی و بلیک مارکٹنگ پر قدغن لگانے میں ناکام : ڈاکٹر ایوب سرجن

ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ ذخیرہ اندوزی و بلیک مارکٹنگ کرنے والے اضافی قیمت پر دوائیں و دیگر ضروری اشیاء فروخت کر رہے ہیں، ویسے حکومت دعوے تو بہت کر رہی ہے، مگراس کا اثر زمین پر کہیں دکھائی نہیں دے رہا ہے۔

آکسیجن / آئی اے این ایس
آکسیجن / آئی اے این ایس
user

یو این آئی

پرتاپ گڑھ: کورونا کی وباء میں اضافے کے سبب جہاں لوگوں کی موت میں مسلسل اضافہ ہو رہا، وہیں وقت کا فائدہ اٹھانے والے ذخیرہ اندوزوں و بلیک مارکٹنگ کرنے والوں کی چاندی ہے، ایسے عناصر دوا سے لے کر ضروری اشیاء اضافی قیمت پر فروخت کر رہے ہیں۔ آکسیجن کی بلیک مارکٹنگ تو عام بات ہے۔ لوگ اضافی قیمت پر خریدنے کے لئے مجبور ہیں۔ حکومت ذخیرہ اندوزی و بلیک مارکٹنگ کرنے والوں پر قدغن لگانے میں ناکام ثابت ہو رہی ہے۔ پیس پارٹی کے قومی صدر ڈاکٹر ایوب سرجن نے جاری پریس ریلیز کے ذریعہ مذکورہ تاثرات کا اظہار کیا۔

ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ اس وقت کورونا وباء کے سبب ملک کے حالات بہتر نہیں ہیں۔ عام عوام میں کورونا کے سبب مزید دہشت کا ماحول ہے۔ روز بروز مہلوکین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ حکومت کے پاس کورونا سے حفاظت کے لئے کوئی موثر پوروگرم نہیں ہے۔ وزیر اعلی تو دعوی کر رہے ہیں کہ علاج کے لئے سب کچھ چست درست ہے،مگر اس کے برعکس سرکاری اسپتالوں میں مریضوں کے داخلے کے لئے بیڈ دستیاب نہیں ہیں۔ آکسیجن کے لئے لوگ پریشان اور دو گنی قیمت پر خریدنے کے لئے مجبور ہیں۔


ڈاکٹر ایوب نے کہا کہ وقت کا فائدہ اٹھاکر ذخیرہ اندوزی و بلیک مارکٹنگ کرنے والے اضافی قیمت پر دوائیں و دیگر ضروری اشیاء فروخت کر رہے ہیں، انہیں قانون کا ڈر نہیں ہے۔ حکومت دعوے تو بہت بڑے بڑے کر رہی ہے، مگر اس کا اثر زمین پر کہیں دکھائی نہیں دے رہا ہے۔ حکومت کو مرنے والوں کی تعداد دکھائی نہیں دے رہی ہے۔ اس وباء میں حکومت صرف سیاسی فائدہ کے لئے کام کر رہی ہے، جبکہ الزام مخالف سیاسی پارٹیوں پر عائد کر رہی ہے۔

ڈاکٹر ایوب سرجن نے کہا کہ حکومت ذخیرہ اندوزوں و بلیک مارکٹنگ کرنے والوں پر قدغن لگانے میں غیر فعال ثابت ہو رہی ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دواوں و ضروری اشیاء کی بلیک مارکٹنگ میں ملوث لوگوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کر عوام کو راحت دے۔ پیس پارٹی کی حالات پر نظر ہے اگر حکومت بلیک مارکٹنگ کرنے والوں پر قدغن نہیں لگاتی تو وہ اس کے خلاف احتجاج کرنے کے لئے مجبور ہوگی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔