سرکاری ملازمین ’این پی ایس‘ کے خلاف، پرانی پنشن بحالی کے لیے ملازمین کی تنظیمیں میدان میں

این پی ایس نافذ ہوئے 18 سال ہو چکے ہیں۔ اس اسکیم میں شامل کوئی ملازم ریٹائر ہوتا ہے تو اسے محض تین سے چار ہزار روپے پنشن ملتی ہے۔

سرکاری ملازمین کی علامتی تصویر
سرکاری ملازمین کی علامتی تصویر
user

قومی آوازبیورو

سرکاری ملازمین نئی پنشن اسکیم (این پی ایس) سے خوش نہیں ہیں۔ وہ پرانی پنشن اسکیم (او پی ایس) کی بحالی کا مطالبہ زور و شور سے کر رہے ہیں۔ ’اسٹاف سائیڈ‘ کی قومی کونسل (جے سی ایم) کے سکریٹری شیو گوپال مشرا نے کابینہ سکریٹری کو اس تعلق سے اسی ہفتہ ایک خط بھی لکھا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مرکزی حکومت کے سبھی ملازمین، جن میں مرکزی نیم فوجی دستے بھی شامل ہیں، انھوں نے نیشنل پنشن اسکیم (این پی ایس) کی مخالفت کی ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کہ این پی ایس ختم کر پرانے پنشن نظام کو بحال کیا جائے۔

قابل ذکر ہے کہ یکم جنوری 2004 سے سرکاری خدمات میں آئے ملازمین کو پرانی پنشن اسکیم سے باہر کر انھیں این پی ایس میں شامل کر دیا گیا ہے۔ شیو گوپال مشرا کا کہنا ہے کہ این پی ایس اسکیم میں شامل ہونے کے بعد جو ملازمین آج 18 سال بعد ریٹائر ہو رہے ہیں، انھیں کیا ملا ہے! ایک ملازم کو این پی ایس میں 2417 روپے ماہانہ پنشن ملی ہے، دوسرے کو 2506 روپے اور تیسرے ملازم کو 4900 روپے پنشن ملی ہے۔ شیو گوپال کے مطابق اگر یہی ملازمین پرانی پنشن نظام کے دائرے میں ہوتے تو انھیں ہر ماہ بالترتیب 15250 روپے، 17150 روپے اور 28450 روپے ملتے۔ این پی ایس میں ملازمین کے ذریعہ ہر ماہ اپنی تنخواہ کا 10 فیصد شیئر ڈالنے کے بعد بھی انھیں ریٹائرمنٹ پر معمولی سی پنشن ملتی ہے۔ اس میں پرانے پنشن نظام کی طرح مہنگائی راحت کی بھی کوئی سہولت نہیں ہے۔ جو ملازمین پرانے پنشن نظام کے دائرے میں آتے ہیں، انھیں مہنگائی راحت کے طور پر معاشی فائدہ ملتا ہے۔


واضح رہے کہ این پی ایس نافذ ہوئے 18 سال ہو چکے ہیں۔ اس اسکیم میں شامل کوئی ملازم ریٹائر ہوتا ہے تو اسے محض تین سے چار ہزار روپے پنشن ملتی ہے۔ پرانی پنشن اسکیم میں ریٹائرمنٹ کے بعد ملازم کو پنشن کے طور پر اس کی بیسک سیلری کا 50 فیصد ملتا تھا۔ دوسرے فائدے بھی رہتے تھے۔ این پی ایس میں یہ سب نہیں ہے۔ پرانی پنشن اسکیم میں 40 فیصد ایڈوانس لے سکتے ہیں۔ اس کے 15 سال بعد 40 فیصد پنشن واپس ملتی ہے۔ این پی ایس تو مارکیٹ پر مبنی نظام ہے۔ اس میں معاشی فائدہ کم، جب کہ نقصان زیادہ ہوتا ہے، کیونکہ بازار میں ہمیشہ جوکھم کی گنجائش بنی رہتی ہے۔

’بھارتیہ پرتیرکشا مزدور سَنگھ‘ کے جنرل سکریٹری اور وزارت دفاع کی جے سی ایم-2 لیول کونسل کے رکن مکیش سنگھ نے پرانی پنشن اسکیم بحالی کے مطالبہ کو لے کر وزیر اعظم کو خط لکھا تھا۔ اس میں انھوں نے وزیر اعظم کو کئی مشورے دیے تھے۔ مرکزی حکومت اگر این پی ایس کو ختم نہیں کرنا چاہتی، تو اسے ملازمین کو شرطیہ کم از کم پنشن جو کہ آخری تنخواہ کا نصف ہو، فراہم کرنا ہوگا۔ اتنا ہی نہیں، اسے مہنگائی راحت بھتہ سے جوڑنا ہوگا۔ مکیش سنگھ کا کہنا ہے کہ اگر مرکزی حکومت جلد ہی یہ مطالبہ پورا نہیں کرتی ہے تو نومبر میں دہلی مرکزی ملازمین کی دہاڑ سنے گی۔ ملک بھر کے لاکھوں سرکاری ملازمین قومی راجدھانی میں ہلہ بول کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔