شعائر اسلام سے متعلق پولس کی منمانی کارروائی پر روک لگائے حکومت: جمعیۃ

صدر جمعہۃ علماء ہند نے کہا کہ سوشل ڈسٹنسگ اور قربانی سے متعلق جو سرکار نے گائیڈ لائن جاری کی ہے، اس پر عوام عمل پیرا ہیں، مسلم قائدین اور ادارے اس سے متعلق لوگوں کو مسلسل بیدار کر رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا قاری سید محمد عثمان منصورپوری نے ملک کے مختلف حصوں بالخصوص اتر پردیش میں قربانی کے سلسلے میں ضلع پولس انتظامیہ کے ذریعہ من مانے احکامات پر سخت ناراضگی ظاہر کی ہے اور متنبہ کیا ہے کہ قربانی شعائر اسلام میں شامل ہے، اس میں کسی قسم کی رکاوٹ کھڑی نہ کی جائے۔ یہ بات انہوں نے آج یہاں جاری ریلیز میں کہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جمعیۃ علماء کو تحریری طور پر اتر پردیش کے مختلف علاقوں سے شکایتیں ملی ہیں کہ پولس جانوروں کو پکڑ کر لے جارہی ہے، نیز بہرائچ، غازی پور، غازی آباد وغیرہ میں ضلع انتظامیہ نے بڑے جانوروں کی قربانی پر روک لگادی ہے، اس کے علاوہ ملک کے دوسرے حصے میں بھی اس طرح پریشانیاں کھڑی کی جارہی ہیں۔


سوال یہ ہے کہ آخر پولس نے کس قانون کے تحت بڑے جانوروں پر پابندی عائد کی ہے اور یہ کس کے اشارے پر کر رہی ہے؟ اس سلسلے میں پولس کے ذریعہ ظلم و بربریت اور کھلے عام قانون کا مذاق بنائے جانے سے عوام میں سخت بے چینی اور غصہ پایا جاتا ہے۔ ہم پولس کی اس طرح کی زیادتیوں کی سخت مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ سرکاریں ان چیزوں پر روک لگائیں اور اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ مسلمان سہولت کے ساتھ قربانی جیسے شعائر اسلام کو ادا کرسکیں۔

صدر جمعہۃ علماء ہند نے کہا کہ سوشل ڈسٹنسگ اور قربانی سے متعلق جو سرکار نے گائیڈ لائن جاری کی ہے، اس پر عوام عمل پیرا ہیں، مسلم قائدین اور ادارے اس سے متعلق لوگوں کو مسلسل بیدار کررہے ہیں۔جہاں تک گائیڈ لائن کی بات ہے تو اس میں کہیں بھی بڑے جانور کی قربانی پر پابندی نہیں ہے۔ اگر پولس انتظامیہ اس سے بڑھ کر کسی کے مذہبی معاملات میں مداخلت کرتی ہے اور من مرضی کے احکامات تھوپتی ہے تو اس کے نتائج غلط اور منفی ہوں گے۔


صدر جمعیۃ علماء ہند نے متنبہ کیا ہے کہ اگر حکومت نے بروقت قدم نہیں اٹھایا تو ملک میں بدامنی اور فساد کی صورت حال پیدا ہو جائے گی اور اس کی ذمہ دار صرف اور صرف حکومت کی ہوگی۔ انھوں نے جمعیۃ علماء ہند کے کارکنان اور ذمہ دار وں کو بھی متوجہ کرتے ہوئے ہدایت دی ہے کہ اگر ان کے علاقے میں قربانی کو لے کر کوئی پریشانی ہوتی ہے یا پولس زیادتی کرتی ہے تو آپ تحریراً اس کی اطلاع دفتر جمعیۃ علماء ہند کو دیں، تا کہ سرکار اور متعلقہ افسران سے مل کر اس مسئلے کو حل کرانے کی کوشش کی جاسکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔