حکومت نے 40,000 کروڑ کی دفاعی خرید کو منظوری دی، ڈرون اور گولہ بارود کی خریداری سے فوج کی بڑھے گی طاقت

اس ایمرجنسی پاور کے تحت افواج نظر رکھنے والے ڈرون، خودکش ڈرون، لانگ رینج لوٹرنگ میونشن اور توپ، میزائل و ایئر ڈیفنس سسٹم کے لیے گولہ-بارود خریدے گی۔

<div class="paragraphs"><p>ہندوستانی فوج، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ہندوستانی فوج، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

پاکستان کے خلاف چل رہے آپریشن سندور کے درمیان حکومت ہند نے تینوں افواج کو بڑا تحفہ دیتے ہوئے انہیں 40,000 کروڑ روپے کی ہنگامی خرید کی منظوری دے دی ہے۔ یہ منظوری حال ہی میں ہوئی ڈیفنس ایکیوزیشن کاؤنسل (ڈی اے سی) کی میٹنگ میں دی گئی، جس میں وزارت دفاع اور افواج کے اعلیٰ افسران موجود تھے۔

اس ایمرجنسی پاور کے تحت افواج نظر رکھنے والے ڈرون، خودکش ڈرون، لانگ رینج لوٹرنگ میونشن اور توپ، میزائل و ایئر ڈیفنس سسٹم کے لیے گولہ-بارود خریدے گی۔ اس قدم سے پاکستان پر ہوئے حملوں میں استعمال میزائلوں جیسے برہموس اور اسکالپ کروز میزائلوں کی سپلائی اور تیز ہوگی۔


ذرائع نے بتایا کہ خرید کا کام دفاعی مالیاتی شاخ کے مالی صلاح کاروں کی مدد سے فوج کے ذریعہ کی جائے گی۔ اے این آئی کے ذرائع کے مطابق یہ سبھی اسلحے اور آلات طے وقت کے اندر فوج کو مل جانے چاہئیں۔ یہ پانچویں بار ہے جب پچھلے پانچ برسوں میں افواج کو اس طرح کی ہنگامی خرید کی منظوری دی گئی ہے۔

اس دوران وزارت دفاع فوجی دستہ کے لیے طویل مدتی منصوبوں پر بھی کام کر رہا ہے اور سینئر افسران اس سلسلے میں صنعتی دنیا کے قائد سے ملاقات کر رہے ہیں۔ بھارت الیکٹرونکس لمیٹیڈ کو ڈرون ڈٹیکشن کے لیے 10 نئے لو-لیول رڈار کا آرڈر ملنے کا امکان ہے۔ اس سے قبل 6 رڈارس کے لیے آرڈر پہلے ہی دیا جا چکا ہے۔


واضح رہے کہ ہندوستانی فضائیہ اور بحریہ نے پاکستان کے ٹھکانوں پر حملوں کے دوران جس ریمپیج میزائل کا استعمال کیا، وہ بھی انہی ایمرجنسی پاورس کے تحت حاصل کی گئی تھی۔ بعد میں ان میزائلوں کی گھریلو پیدوار شروع کرنے کے لیے بڑے آرڈر بھی دیئے گئے۔ فوج اور فضائیہ نے جو ہیران مارک-2 ڈرون آپریشن سندور میں براہ راست نگرانی کے لیے استعمال کیے، وہ بھی اسی پالیسی کے تحت خریدے گئے تھے۔ اب ہندوستانی ڈرون بنانے والی کمپنیوں کو بھی تینوں افواج سے بڑے آرڈر ملنے کی امید ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔