مودی حکومت نے 3 سال میں سرمایہ داروں کا 2.4 لاکھ کروڑ قرض معاف کیا

مرکزی وزارت مالیات نے قرضداروں کا نام بتانے سے یہ کہتے ہوئے انکار کر دیا کہ آر بی آئی قانون کے مطابق اس طرح کی جانکاری نہیں دی جا سکتی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

روہت پرکاش

ریاستی وزیر شیو پرتاپ شکلا نے راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ ریتابرتا بنرجی کے سوال کے تحریری جواب میں اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ مالی سال 15-2014 سے ستمبر 2017 کے درمیان پبلک سیکٹر کا بینکوں نے 241911 کروڑ روپے قرض معاف کر دیا ہے۔ وزارت مالیات نے آر بی آئی کے گلوبل آپریشنز کے اعداد و شمار کے حوالے سے یہ جانکاری دی۔

ممبر پارلیمنٹ ریتابرتا بنرجی نے کرونی کیپٹلسٹ (سرمایہ دار) کے قرض معافی کے متعلق اپنے سوال میں یہ جاننا چاہا تھا کہ کیا یہ سچ ہے کہ ستمبر 2017 تک کرونی کارپوریٹ پر بقایہ پبلک سیکٹر کے بینکوں کا 2.4 لاکھ کروڑ قرض موجودہ مرکزی حکومت نے معاف کر دیا ہے؟ اور اگر ایسا ہے تو ان کارپوریٹ گھرانوں کے نام بتائے جائیں اور قرض معافی کا سبب بتایا جائے۔

وزارت مالیات نے اس سوال کے جواب میں کہا کہ آر بی آئی قانون کے مطابق قرض داروں کی جانکاری خفیہ رکھی جاتی ہے اور اسے نہ تو بتایا جا سکتا ہے اور نہ ہی شائع کیا جا سکتا ہے۔

مودی حکومت نے 3 سال میں سرمایہ داروں کا 2.4 لاکھ کروڑ قرض معاف کیا

اس پورے معاملے پر ممبر پارلیمنٹ ریتابرتا بنرجی نے ’قومی آواز‘ سے خاص بات چیت میں بتایاکہ ’’سرکار کارپوریٹ کی قرض معافی کے سوال سے انکار کی حالت میں ہے اور میرے سوال کا ٹھیک سے جواب نہیں دے رہی ہے۔ اس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ حکومت صرف کارپوریٹ گھرانوں کو خوش رکھنا چاہتی ہے اور عوام کے مفاد کی اسے کوئی پروا نہیں ہے۔‘‘

بنرجی نے ’قومی آواز‘ کو اس بات کی بھی جانکاری دی کہ وہ اس مسئلے پر وزیر مالیات کو ایک خط لکھیں گے اور پورے معاملے میں وضاحت پیش کرنے کی گزارش کریں گے۔

مودی حکومت نے 3 سال میں سرمایہ داروں کا 2.4 لاکھ کروڑ قرض معاف کیا
ممبر پارلیمنٹ ریتابرتا بنرجی

قابل ذکر ہے کہ کارپوریٹ کی قرض معافی سے جڑے ایک سوال پر مرکزی وزیر مالیات ارون جیٹلی نے بھی اگست 2017 میں لوک سبھا کو یہ بتایا تھا کہ حکومت نے کارپوریٹ گھرانوں کے ذریعہ لیا گیا 1 روپے قرض بھی معاف نہیں کیا ہے۔ انھوں نے اپوزیشن سے کہا تھا کہ وہ پہلے اپنی دلیلوں کی جانچ کر لیں۔ انھوں نے یہ بھی بتایا تھا کہ قرض معاف کرنا بینکوں کا ایک کمرشیل فیصلہ ہوتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔