گورکھا تنازعہ: ’مذاکرہ کاروں کی تقرری بنگال سے مشورہ کے بغیر ہوئی، یہ تقرری رَد ہو‘، ممتا نے پی ایم مودی کو لکھا خط

ممتا بنرجی نے کہا کہ ’’مغربی بنگال حکومت کا موقف ہے کہ گورکھا طبقہ یا جی ٹی اے علاقہ سے متعلق کوئی بھی پیش قدمی ریاستی حکومت کے مکمل مشورہ سے ہی کی جانی چاہیے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی /&nbsp; تصویر: آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ گورکھا سے متعلق ایشوز پر مذاکرہ کاروں کی تقرری مغربی بنگال حکومت سے مشورہ لیے بغیر کی گئی ہے۔ انھوں نے پی ایم مودی سے ان مذاکرہ کاروں کی تقرری فوری طور پر رد کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

ممتا بنرجی کا کہنا ہے کہ ’’میں نے مغربی بنگال کے دارجیلنگ ہلز، ترائی اور ڈوارس علاقوں میں گورکھاؤں سے متعلق ایشوز کے لیے حکومت ہند کی طرف سے یکطرفہ طور پر مذاکرہ کاروں کی تقرری پر حیرانی ظاہر کی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’مغربی بنگال حکومت کا موقف ہے کہ گورکھا طبقہ یا جی ٹی اے علاقہ سے متعلق کوئی بھی پیش قدمی ریاستی حکومت کے مکمل مشورہ سے ہی کی جانی چاہیے، تاکہ علاقہ میں سخت محنت سے حاصل امن اور خیر سگالی کو بنائے رکھا جا سکے۔ اس حساس معاملے میں کوئی بھی یکطرفہ کارروائی خطہ میں امن اور خیر سگالی کے مفاد میں نہیں ہوگا۔ بغیر ریاست کو شامل کیے کسی ثالث کی تقرری کرنا فیڈرل ڈھانچے کے ضابطہ کے خلاف ہے۔‘‘


وزیر اعلیٰ نے بتایا کہ گورکھالینڈ ٹیریٹوریل ایڈمنسٹریشن (جی ٹی اے) کی تشکیل 18 جولائی 2011 کو دارجیلنگ میں حکومت ہند، مغربی بنگال حکومت اور گورکھا جن مکتی مورچہ (جی جے ایم) کے درمیان اُس وقت کے مرکزی وزیر داخلہ اور مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ کی موجودگی میں دستخط شدہ سہ فریقی سمجھوتہ کے بعد کیا گیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ جی ٹی اے کی تشکیل پہاڑی علاقوں کے سماجی و معاشی، انفراسٹرکچر، تعلیمی، ثقافتی اور لسانی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی تھی۔ ساتھ ہی گورکھاؤں کی نسلی شناخت کی حفاظت اور سبھی طبقات کے درمیان پرامن وجود کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا تھا، جو پہاڑیوں کے اتحاد اور خیر سگالی کی پہچان ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔