جب لالو یادو نے ’قربانی کی کلیجی‘ پکوا کر کھائی!

لالو پرساد یادو نے کہا، ’ڈاکٹر صاحب بھولے ہیں، ان کو معلوم نہیں کہ انصاری کے گوشت میں جو شفا ہے وہ پورے اسپتال کی دوائی میں بھی نہیں۔‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سربراہ لالو پرساد یادو نے 2018 میں ہارٹ سرجری (دل کا آپریشن) کرائی تھی۔ اس کے بعد وہ کئی دنوں تک اسپتال میں داخل رہے تھے۔ علاج کے دوران انہوں نے ایک آٹو ڈرائیور سے کلیجی منگائی اور اسے پکوا کر کھائی بھی۔ ’دی ٹیلی گراف‘ کی ایک رپورٹ میں اس واقعہ کا ذکر ہے۔ لالو پرساد کی سوانح حیات ’گوپال گنج ٹو رائے سینا، مائی پالیٹیکل جرنی‘ کے شریک مصنف نے اس کا تفصیل سے ذکر کیا ہے۔

وہ بتاتے ہیں کہ اس روز عید الاضحی تھی۔ میں 21 اگست 2018 کو ممبئی ایئر پورٹ پر اترا تھا۔ مجھے لالو پرساد یادو سے ملاقات کرنے کے لئے جانا تھا۔ وہ ممبئی کے باندرہ کُرلا کمپلیکس میں واقع ایشین ہارٹ انسٹی ٹیوٹ میں زیر علاج تھے۔ میں لالو کی زندگی پر مبنی کتاب ’گوپال گنج ٹو رائے سینا، مائی پالیٹیکل جرنی‘ پر کچھ حقائق کی تصدیق کے لئے ان سے ملنے جا رہا تھا۔ رپورٹ کے مطابق میں نے ایک آٹو رکشا کو ہاتھ دے کر روکا اور اس میں بیٹھ گیا۔ اس دوران میں نے آٹو ڈرائیور جو کہ مسلمان تھا، اس سے پوچھا کہ کیا وہ آر جے ڈی کے سربراہ لالو پرساد یادو کو جانتے ہیں! اس نے کہا، ہاں جانتا ہوں اور وہ اسی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ میں نے ڈرائیور سے کہا کہ میں انہیں سے ملنے جا رہا ہوں۔ اس پر ڈرائیور جس کا نام انصاری تھا، اس سے اچانک آٹو روک دیا۔ اس کے بعد اس نے کہا کہ مجھے بھی ان سے ملنا ہے، اگر آپ ملاقات کرا دیں گے تو میں اللہ سے آپ کے لئے دعا مانگوں گا۔ مجھے معلوم نہیں تھا کہ میں اس آٹو ڈرائیور کی لالو سے ملاقات کرا پاؤں گا یا نہیں۔ اور سچ کہوں تو ڈرائیور کی لالو سے ملاقات میں اس وقت تک میری دلچسپی بھی نہیں تھی، لیکن جاتے جاتے آٹو ڈرائیور نے ایک ایسی بات کہی جو میرے دل پر اثر کر گئی۔


اس نے کہا کہ اگر مجھے صدی کے سپر اسٹار امیتابھ بچن اور لالو پرساد میں سے کسی ایک سے ملنا ہو تو میں لالو پرساد سے ملنا پسند کروں گا۔ میں نے آٹو ڈرائیور کا دل رکھنے کے لئے اس کا موبائل نمبر ایک پیپر پر لکھ لیا۔

اس کے بعد آٹو ڈرائیور نے مجھے اسپتال کے باہر اتار دیا۔ وہاں لالو یادو کا ملازم مجھے باہر لینے کے لئے آیا تھا وہ مجھے ان کے کمرے تک لے گیا۔ لالو کی ہارٹ سرجری ہوئی تھی اور ان کے ریگولر چیک اپ چل رہے تھے۔ وقت وقت پر بلڈ پریشر کی جانچ کی جاتی تھی۔ نرس اور ڈاکٹر ان کے ارد گرد موجود رہتے تھے۔ ڈاکٹر انہیں نصیحت کر رہے تھے کہ انہیں کیا کھانا ہے اور کیا نہیں۔


جب ڈاکٹر سے بات چیت ختم ہوگئی تو لالو پرساد بیڈ پر لیٹے ہوئے ہم سے باتیں کرنے لگے۔ میں تقریباً 2 گھنٹے تک ان کے کمرے میں رہا۔ اس دوران ڈاکٹر اور نرس وقت وقت پر ان کا بلڈ پریشر، شوگر وغیرہ چیک کر رہے تھے۔ میں نے نوٹس کیا کہ ڈاکٹر اور نرس لالو کے ساتھ ایک خاندان کی طرح واقف ہو گئے ہیں۔ لالو درد میں مبتلا تھے پھر بھی وہ لوگوں سے باتیں کر رہے تھے اور وہاں موجود لوگ ان کی بات سن کر خوش ہو رہے تھے۔

لالو یادو سے ملاقات کرنے کے بعد 6 بجے کے قیرب میں وہاں سے نکل ہی رہا تھا کہ مجھے اس آٹو ڈرائیور کا خیال آیا اور میں نے لالو یادو سے کہا کہ میں جس آٹو میں یہاں تک آیا ہوں اس کا ڈرائیور آپ کا بڑا مداح ہے اور کیا آپ اس سے ملنا چاہتے ہیں۔ جیسے ہی انہوں نے یہ بات سنی ان میں توانائی بھر گئی۔ انہوں نے پوچھا کہ کیا میں نے اس کا نمبر لیا ہے؟ اور اگر لیا ہے تو برائے کرم اس کا نمبر دے دو۔ ان کے یہ کہتے ہی میں نے جیب میں رکھا پرچہ ان کو نکال کر دے دیا۔ انہوں نے فوراً اپنی پارٹی کے رکن اسمبلی بھولا یادو سے کہا کہ وہ ڈرائیور سے بات کریں۔ بھولا نے فون ملایا اور پھر لالو یادو کو دے دیا۔ اس کے بعد لالو نے ڈرائیور سے کہا، ’’آپ کا نام کیا ہے؟ آپ جلدی ملنے آجاؤ۔ ساتھ میں ڈھائی سو گرام کچی کلیجی بھی لیتے آنا۔ آج عید کا دن ہے، قربانی والی کلیجی لے کر آنا۔‘‘


ڈرائیور سے بات کرنے کے بعد لالو یادو نے بھولا یادو سے کہا کہ باہر سے ملنے کے لئے آئے رہنماؤں سے کہہ دو کہ میں ان سے کچھ دن بعد ملوں گا۔ کچھ دیر بعد ڈرائیور وہاں ایک سفید پالی تھین میں کلیجی لے کر پہنچ جاتا ہے۔ لالو کو دیکھتے ہی وہ رونے لگتا ہے۔ لالو نے ڈرائیور سے کہا کہ رونا نہیں ہے۔ آپ لکشمن کے ساتھ جائیے اور کلیجی کو سرسوں کے تیل، ادرک، ہری مرچ، کالی مرچ اور نمک کے ساتھ پکا کر لائیے اور اسے ایک ساتھ مل کر کھائیں گے۔

اس کے بعد لکشمن، انصاری کو کچن کی جانب لے گیا جو کہ اسپتال انتظامیہ کی طرف سے لالو کے لئے بنایا گیا تھا۔ دونوں نے مل کر کلیجی بنائی اور اسے لالو کے پاس لے گئے۔ جس کے بعد لالو فوراً بیڈ پر بیٹھ گئے اور ڈرائیور سے کہا کہ وہ ان کے ساتھ ایک ہی پلیٹ میں کلیجی کھائیں۔


اس پر ڈرائیور نے کہا کہ حضور! میں آپ کی پلیٹ میں کیسے کھاؤں! میں غریب آدمی ہوں، آٹو رکشہ چلاتا ہوں۔ آپ سے مل لیا، جیسے مجھے سب کچھ مل گیا۔ لالو نےپیار سے ڈاٹتے ہوئے اس سے کہا، چپ چاپ آکر ساتھ میں کھاؤ نہیں تو دو تھپڑ ماروں گا۔ اس کے بعد انصاری لالو کی پلیٹ میں ہی ان کے ساتھ کھانا کھانے لگتے ہیں۔

لالو اور انصاری کلیجی کھا ہی رہے تھے کہ تبھی وہاں نرس آ گئی اور کہنے لگی کہ ڈاکٹر نے آپ کو میٹ کھانے سے منع کیا ہے۔ اس پر لالو نے کہا، ڈاکٹر صاحب بھولے ہیں۔ ان کو نہیں معلوم کہ انصاری کے گوشت میں جو شفا ہے وہ پورے اسپتال کی دوائیوں میں بھی نہیں۔ مجھے غریب لوگوں سے بہت محبت ملی ہے۔ مجھے اور کیا چاہیے! میں موت اور بیماری کے بارے میں نہیں سوچتا۔ زندگی بھگوان کے ہاتھ میں ہے۔


اس کے بعد وہ ڈرائیور سے کہتے ہیں، ’’انصاری اب جاؤ۔ کوئی تکلیف ہو تو بتانا، پھر ملنا۔‘‘ یہ سن کر انصاری نے روتے ہوئے کہا یا اللہ! لالو جی کو آباد رکھنا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 08 May 2019, 7:10 PM