خوشخبری! ممبئی ہائی کورٹ نے دی 'تعزیہ جلوس' نکالنے کی مشروط اجازت

عدالت نے حکم جاری کیا کہ تعزیہ اور علم کے جلوس میں صرف 5 افراد ہی شامل ہوں گے جس میں ایک کیمرہ مین اور فوٹو گرافر بھی شامل ہے۔ یہ مشروط اجازت صرف ادارہ تحفظ حسینیت کو ہی دی گئی ہے۔

علامتی تصویر (یو این آئی)
علامتی تصویر (یو این آئی)
user

یو این آئی

ممبئی: ممبئی ہائی کورٹ نے آج شیعہ برادری کو بھنڈی بازار سے مجگاؤں رحمت آباد قبرستان تک تعزیہ لے جانے کی مشروط اجازت دی ہے، لیکن ریاست مہاراشٹرا میں محرم کا جلوس اور دیگر روایتوں کو ادا کرنے کی پابندی برقرار رہے گی ۔ واضح رہے کہ عاشورہ کے روز شیعہ برادری تعزیہ اور علم کے ساتھ بڑی تعداد میں ماتم کرتے ہوئے ممبئی کے بھنڈی بازار نامی علاقے سے مجگاؤں علاقہ واقع شیعہ رحمت آباد قبرستان پہنچتے ہیں ۔عدالت نے اس موقع پر جلوس نکالنے کی اجازت دینے سے انکار کرتے ہوئے عرضی گزار ادارہ تحفظ حسینیت نامی شیعہ برادری کی تنظیم کو ہدایت دی ہے کہ وہ عدالت میں ایک حلف نامہ داخل کریں او راس بات کو یقینی بنائیں کہ اس ضمن میں ریاستی حکومت نے جو رہنمایانہ اصول مرتب کئے ہیں ا س پر سختی سے عمل کیا جائے گا ورنہ ان کے خلاف قانون کے مطابق کاروائی کی جائے گی۔

جسٹس ایس جے کاتھا وال اور جسٹس مادھو جامدار پر مشتمل د ورکنی بنچ کے روبرو ادارہ تحفظ حسینیت نے ایک عرضداشت داخل کی تھی اور مطالبہ کیا تھا کہ عاشورہ کے دن بھنڈی بازار سے مجگاؤں رحمت آباد قبرستان تک 20 سے 50 افراد پر مشتمل جلوس نکالنے کی اجازت دی جائے۔ ایڈوکیٹ راجندر شیروڈ کر اور ایڈوکیٹ شہزاد نقوی نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ علم اور تعزیہ لے کر چلنا محرم کے اہم روایتوں میں شامل ہے اور یہ شیعہ فرقے کا مذہبی فریضہ بھی ہے، نیز جلوس علم کے علاوہ 27 اگست سے 30 اگست کے درمیان دیگر مذہبی فرائض کی ادائیگی کے لئے بھی محض د وگھنٹہ کی اجازت دی جائے جسے عدالت نے مسترد کر دیا۔


گزشتہ کل عرضداشت کی سماعت کے دوران عدالت نے ریاستی حکومت کے پرنسل سکریٹری ( محکمہ داخلہ ) اور سکریٹری ڈیزاسٹر محکمہ کو ہدایت دی تھی کہ وہ اس تعلق سے عرض گزاروں کی بات سنیں اور ایک تفصیلی رپورٹ عدالت میں پیش کریں کہ آیا جلوس علم نکالنے کی اجازت دی جائے یا نہیں ،نیز اگر اجازت دی جائے تو اس کی نوعیت کیا ہوگی۔ عدالت میں آج ریاستی حکومت نے اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کی۔ اس کے مطالعہ کے بعد جسٹس کاتھا والا پر مشتمل بنچ نے ریاستی حکومت کو حکم دیا کہ شیعہ برادری کو بھنڈی بازار سے رحمت آباد قبرستان تک تعزیہ اور علم لے جانے کی اجازت دی جائے۔

ریاستی حکومت نے اس تعلق سے جو مشروط اجازت دی ہے اسے عدالت نے قبول کرتے ہوئے یہ حکم جاری کیا کہ تعزیہ اور علم کے جلوس میں صرف پانچ افراد ہی شامل ہوں گے جس میں ایک کیمرہ مین اور فوٹو گرافر بھی شامل ہے۔ نیزتعزیہ اور علم کو ٹرک پر لے جانا ہوگا اور رحمت آباد قبرستان سے 100 میٹر کے فاصلے پر ٹرک کو روک کر صرف چار افراد کو اس بات کی اجازت ہوگی کہ وہ تعزیہ اور علم اپنے کاندھوں پر اٹھا کر قبرستان میں داخل ہوں اور اپنے مذہبی فریضہ کواد اکریں۔


اس تعلق سے ایڈوکیٹ شیروڈ کر اور شہزا دنقوی نے عدالت کو یقین دلایا کہ جو رہنمایانہ اصول مرتب کئے گئے ہیں اس پر سختی سے عمل کیا جائے گا۔وکلاء کی اس یقین دہانی کے بعد ریاستی حکومت نے کہا کہ یہ مشروط اجازت صرف ادارہ تحفظ حسینیت کو ہی دی جا رہی ہے نیز اس کا نفاذ دوسری تنظیموں پر نہیں ہوگا۔ اور وہ اس حکم کا نفاذ اپنے پر نہیں کر سکتے ہیں اور نہ وہ اس اجازت سے فیضیاب ہو سکتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔