راہل کے خلاف ’گودی میڈیا‘ کے جھوٹ کا پردہ فاش، دبئی میں کسی بچی نے نہیں پوچھا تھا سوال

’مائی نیشن ڈاٹ کام‘ نے اپنی ایک خبر میں دعویٰ کیا تھا کہ 14 سالہ ایک بچی نے اپنے سوالوں سے راہل گاندھی کو خاموش کر دیا۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ بچی کی جو تصویر دی گئی ہے وہ تین سال پرانی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں ’فیک نیوز‘ یعنی غلط خبر کا چلن کس طرح عام ہو رہا ہے اور خصوصاً بی جے پی کے حق میں کس طرح میڈیا ’پلانٹیڈ خبریں‘ چلا رہی ہے، اس کی تازہ مثال 13 جنوری کو دیکھنے کو ملی۔ نیوز پورٹل ’مائی نیشن ڈاٹ کام‘ نے کانگریس صدر راہل گاندھی سے متعلق ایک خبر شائع کی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ حالیہ دوبئی دورہ کے دوران ان سے ایک 14 سالہ لڑکی نے سوال پوچھ کر انھیں خاموش کر دیا۔ یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اس کم عمر لڑکی نے کچھ ایسے سوالات کیے جن کا جواب دیتے راہل گاندھی کو نہیں بنا، اور جب اس لڑکی کا سوال ختم ہوا تو ہال میں تالیاں بجنے لگیں۔ لیکن یہ خبر پوری طرح سے جھوٹی اور ’پلانٹیڈ‘ ثابت ہو چکی ہے کیونکہ ’اَلٹ نیوز ڈاٹ اِن‘ نے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کر کے رکھ دیا ہے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس خبر کو آر بی آئی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر سوامی ناتھن گرومورتی نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل سے شیئر کیا ہے جو کہ جھوٹی خبریں شیئر کرنے کے لیے بدنام ہیں۔

راہل کے خلاف ’گودی میڈیا‘ کے جھوٹ کا پردہ فاش، دبئی میں کسی بچی نے نہیں پوچھا تھا سوال

مائی نیشن ڈاٹ کام کی جھوٹی خبر کی قلعی سب سے پہلے تو اس طرح کھلی کہ جس 14 سالہ لڑکی کی تصویر اس نے اپنی خبر میں شائع کی ہے، وہ تین سال پرانی ہے اور ’یو ٹیوب‘ پر “SAVE GIRL CHILD Powerful Speech by SIDDHI BAGWE” کے عنوان سے موجود ہے۔ جس یو ٹیوب ویڈیو سے یہ تصویر لی گئی ہے وہ ممبئی کے سینٹ جوزف اسکول میں ریکارڈ ہوئی تھی۔ دوسری بات یہ کہ راہل گاندھی نے دبئی میں تین عوامی پروگرام سے خطاب کیا اور تینوں کا براہ راست ٹیلی کاسٹ بھی سوشل میڈیا سے ہوا، لیکن ایسی کوئی بات دیکھنے میں نہیں آئی جیسا کہ ’مائی نیشن ڈاٹ کام‘ نے دعویٰ کیا ہے۔ ’اَلٹ نیوز ڈاٹ اِن‘ نے تو ایسے دو صحافیوں سے بھی بات چیت کی جنھوں نے راہل گاندھی کے دبئی دورہ کی رپورٹنگ ان کے ساتھ رہ کر کی۔ یہ دو صحافی ایلوس چمّر اور راجو میتھیو ہیں، دونوں ہی راہل کی ہر تقریب میں شامل تھے اور ان کا کہنا ہے کہ پورے دورہ میں 14 سالہ کسی بھی لڑکی نے راہل گاندھی سے کوئی بھی سوال نہیں کیا گیا۔ چمّر نے واضح لفظوں میں کہا کہ ’’یہ 100 فیصد فیک نیوز ہے۔‘‘ راجو میتھیو نے بھی اس طرح کا کوئی سوال پوچھے جانے سے صاف انکار کر دیا۔

یہاں یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ ’مائی نیشن ڈاٹ کام‘ نےجھوٹ کی قلعی کھلتے دیکھ 13 جنوری کو شائع اپنی خبر کو صحیح ثابت کرنے کی کوشش میں 14 جنوری کو مزید چند سطریں اضافہ کیں۔ پہلے تو اس نے صرف یہ لکھا تھا کہ جب لڑکی سوال کر رہی تھی تو ٹیلی کاسٹ کو روک دیا گیا، اور پھر بعد میں یہ اضافہ بھی کیا گیا کہ ’’پرائیویٹ تقریب کے دوران جہاں راہل گاندھی بچوں سے بات کر رہے تھے...۔‘‘ حقیقت تو یہ ہے کہ ایسی کوئی بھی پرائیویٹ تقریب راہل گاندھی کے دبئی دورہ کے دوران نہیں ہوئی اور نہ ہی بچوں سے بات چیت کی گئی۔

راہل گاندھی کی شبیہ خراب کرنے اور آئندہ لوک سبھا انتخابات کے پیش نظر مودی بریگیڈ کو مضبوطی عطا کرنے کے مقصد سے شائع اس رپورٹ کی قلعی حالانکہ کھل چکی ہے، لیکن بی جے پی حمایت یافتہ بے شمار ٹوئٹر ہینڈل سے ’مائی نیشن ڈاٹ کام‘ کی جھوٹی خبر بری طرح وائرل ہو چکی ہے۔ ’مائی نیشن ڈاٹ کام‘ کے بعد ’پوسٹ کارڈ ڈاٹ نیوز‘ اور ’رائٹ لاگ ڈاٹ اِن‘ جیسے نیوز پورٹل نے بھی اس خبر کو بغیر تصدیق کے شائع کیا، اور اس پر کوئی حیرانی بھی نہیں کیونکہ پہلے بھی یہ بی جے پی کی حمایت میں خبریں شائع کرتی رہی ہیں۔

آر بی آئی کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ایس گرومورتی کے علاوہ آشوتوش مگلیکر اور گورو پردھان جیسے صحافیوں کے ٹوئٹر ہینڈل سے بھی مذکورہ فیک نیوز کو شیئر کیا گیا اور یہ سبھی فیک نیوز کی تشہیر پہلے بھی کئی بار کر چکے ہیں۔ ایس گرومورتی نے تو نوٹ بندی کے بعد جاری 2000 کے نئے نوٹ میں خاص چِپ لگائے جانے کی جھوٹی خبر بھی سوشل میڈیا سے تشہیر کی تھی اور اسلام پر پابندی عائد کرنے والے پہلے ملک کی شکل میں انگولا کا نام آنے کی افواہ کو بھی انھوں نے ٹوئٹ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔