بی جے پی لیڈر کی شادی پر خطرہ، لڑکی والوں نے رَکھی پارٹی چھوڑنے کی شرط

مغربی بنگال میں بی جے پی لیڈر 27 سالہ زین العابدین کے لیے یہ شرط پوری کرنی مشکل ہے۔ اسے سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ وہ پارٹی اور لڑکی میں سے کسی ایک کو کیسے منتخب کرے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی جے پی لیڈر زین العابدین کی شادی کی تیاریاں زوروں پر تھیں، لیکن اچانک کچھ ایسا ہوا جس نے سارا ماحول ہی بدل دیا۔ زین العابدین کا بی جے پی لیڈر ہونا ان کی شادی کا دشمن بن گیا ہے اور یہ رشتہ اب منقطع ہوتا ہوا محسوس ہو رہا ہے۔ دراصل مغربی بنگال کے بی جے پی لیڈر زین العابدین کے بارے میں لڑکی والوں کو یہ پتہ نہیں تھا کہ وہ بی جے پی کا لیڈر ہے۔ جب انھیں اس بات کی خبر ہوئی تو فوری طور پر یہ رشتہ جوڑنے سے منع کر دیا اور صاف لفظوں میں کہہ دیا کہ جب تک زین العابدین پارٹی نہیں چھوڑیں گے، یہ شادی نہیں ہو سکتی۔

27 سالہ زین العابدین کے لیے یہ شرط پوری کرنی مشکل ہے۔ اسے سمجھ نہیں آ رہا ہے کہ وہ پارٹی اور لڑکی میں سے کسی ایک کو کیسے منتخب کرے۔ حالات جیسے بن رہے ہیں اس سے تو ایسا لگ رہا ہے کہ شادی اب ممکن نہیں، کیونکہ زین العابدین بی جے پی میں ایک اہم ذمہ داری سنبھالتے ہیں اور وہ پارٹی چھوڑنا نہیں چاہتے۔


لڑکی کے بڑے بھائی نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اس سلسلے میں بتایا کہ ’’شادی تو پکی ہو گئی تھی لیکن جیسے ہی ان کے والدین کو یہ معلوم ہوا کہ زین العابدین بی جے پی سے جڑے ہیں، انھوں نے اس شادی سے منع کر دیا۔‘‘ خبروں کے مطابق مغربی بنگال واقع کوچ بہار کے دنہاتا سب ڈویژن میں رہنے والے زین العابدین بی جے پی یوتھ مورچہ کے ضلع سکریٹری ہیں۔ لڑکی کا تعلق بھی دنہاتا سب ڈویژن سے ہی ہے۔

زین العابدین کی فیملی سے متعلق لڑکی کے بھائی کا کہنا ہے کہ ’’ان کی فیملی بہت اچھی ہے اور ان کا رہن سہن بھی بہت اچھا ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ میری بہن شادی کے بعد وہاں بے حد خوش رہے گی۔ لیکن ہمارے والدین کے پاس شادی نہ کرنے کی صرف یہی ایک وجہ ہے کہ زین العابدین بی جے پی سے جڑا ہے۔‘‘ بھائی نے مزید بتایا کہ ’’ہماری فیملی سیاست کو پسند نہیں کرتی اور گزشتہ کچھ وقت میں ہم نے دیکھا ہے کہ کوچ بہار میں سیاست کی وجہ سے کچھ لوگوں نے اپنی جان گنوا دی۔ ہم نہیں چاہتے کہ ہمارے جیجا جی سیاست میں رہیں۔‘‘ بھائی نے یہ بھی کہا کہ ہم سب بی جے پی کے بارے میں اچھی طرح جانتے ہیں اور یہ بھی جانتے ہیں کہ زین العابدین پارٹی میں صرف ایک کارکن نہیں بلکہ ایک اہم چہرہ بھی ہے۔ اس لیے ہمارے پاس اس رشتہ کو ختم کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں۔


لڑکی والوں کے ذریعہ رشتہ ختم کرنے کی بات کیے جانے اور شادی کے لیے زین العابدین کے سامنے شرط رکھے جانے کے بعد لڑکے والوں کی فیملی فکر مند ہے۔ زین العابدین خود اس سلسلے میں کہتا ہے کہ ’’مجھے سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کرنا چاہیے۔ دونوں فیملی نے اس شادی کے لیے رضامندی ظاہر کی تھی۔ کچھ رسوم بھی ادا ہو چکی تھیں۔ اب وہ کہہ رہے ہیں کہ انھیں سیاست پسند نہیں ، دراصل وہ لوگ خصوصاً بی جے پی کو پسند نہیں کرتے اس لیے یہ شادی نہیں کرنا چاہتے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 28 Aug 2019, 2:10 PM