عصمت دری کی شکار طالبہ نے مودی اور یوگی کو خون سے خط لکھا 

رائے بریلی کی طالبہ نے نریندر مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ کو خون سے لکھا خط بھیجا جس میں الزام عائد کیا کہ ملزمین کی اونچی پہنچ کی وجہ سے پولس ان کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتر پردیش میں جرائم کے بڑھتے واقعات اور ملزمین کے خلاف مقدمہ داخل کرنے کے باوجود ان پر کارروائی نہ کیے جانے سے پریشان عوام کی ایک تازہ مثال اس وقت دیکھنے کو ملی جب ایک انجینئرنگ کی طالبہ نے خون سے خط لکھ کر وزیر اعظم نریندر مودی اور ریاست کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھ کر انصاف کا مطالبہ کیا۔ اترپردیش کی رائے بریلی میں عصمت دری کی شکار ایک طالبہ فیس بک پر فحش پوسٹ ڈالے جانے اور ملزمین کے خلاف کارروائی نہ ہونے سے بالکل مایوس ہو گئی ہے اور ملزمین کی جانب سے دھمکی ملنے کے سبب حالات اتنے خراب ہو گئے ہیں کہ وہ خودکشی کرنے تک کی بات سوچنے لگی ہے۔ متاثرہ لڑکی کو جوب کوئی راستہ نظر نہیں آیا تو اس نے نریندر مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ کو خون سے خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس خط میں انھوں نے مدد کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ ملزمین کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انصاف دلائیں۔

رائے بریلی کی رہنے والی اس طالبہ نے گزشتہ 20 جنوری کونریندر مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ کو خون سے لکھا خط بھیجا جس میں الزام عائد کیا کہ ملزمین کی اونچی پہنچ کی وجہ سے پولس ان کے خلاف کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ ملزم طبقہ بار بارمقدمہ واپس لینے کے لیے اسے دھمکی بھی دے رہا ہے لیکن پولس انتظامیہ اس طرف کوئی توجہ نہیں دے رہی ہے۔ لڑکی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اسے انصاف نہیں ملا تو وہ خودکشی کر لے گی۔

اس سلسلے میں سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ ششی شیکھر سنگھ نے بتایا کہ ’’بارہ بنکی میں انجینئرنگ کی تعلیم حاصل کر رہی رائے بریلی کی اس لڑکی کے والد نے مارچ 2017 میں پولس میں شکایت درج کرائی تھی کہ ایک لڑکا ان کی بیٹی کو پریشان کرتا ہے۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ ’’شکایت میں الزام لگایا گیا تھا کہ ملزم ایک دن جبراً ان کی بیٹی کو ایک مکان میں لے گیا اور اپنے ایک دوست کی موجودگی میں اس کے ساتھ عصمت دری کی۔ اس وقت سے وہ انجینئرنگ کی طالبہ کو بلیک میل کر رہا ہے۔ ‘‘ حیرانی کی بات ہے کہ مقدمہ میں عصمت دری کرنے والے اور اس کے ساتھ موجود دوست کا نام تک متاثرہ کے والد نے لکھایا لیکن ’جرائم کا اڈہ‘ بن چکے اتر پردیش میں مظلوم کو انصاف ملنا تو دور، ریاستی حکومت اس کے درد کو سمجھنے کی کوئی کوشش بھی نہیں کر رہی۔

سینئر پولس سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ ’’لڑکی کے والد کی شکایت پر پولس نے 24 مارچ 2017 کو ملزم لڑکوں دِویہ پانڈے اور انکت ورما کے خلاف عصمت دری اور دیگر الزامات کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔‘‘ لیکن سچ یہ بھی ہے کہ ان کے خلاف کوئی مثبت کارروائی دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ ششی شیکھر کا کہنا ہے کہ ’’9 اکتوبر 2017 کو متاثرہ لڑکی کے والد نے شہر کوتوالی میں تحریر دے کر الزام عائد کیا تھا کہ ان کی دوسری بیٹی کے نام پر فیس بک آئی ڈی بنا کر کسی نے فحش پوسٹ ڈالا ہے۔ پولس نے اس سلسلے میں آئی ٹی ایکٹ کے تحت نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔‘‘ لیکن اس معاملے میں بھی ابھی تک کوئی پیش رفت دیکھنے کو نہیں ملی ہے۔ جب اس سلسلے میں مسٹر ششی شیکھر سے سوال کیا جاتا ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ’’اس معاملے میں پولس کو ابھی تک آئی ٹی ایکٹ ٹیم کی رپورٹ حاصل نہیں ہوئی ہے۔‘‘ جب ان سے متاثرہ لڑکی کے ذریعہ نریندر مودی اور یوگی آدتیہ ناتھ کے نام خون سے تحریر خط بھیجنے کے بارے پوچھا گیا تو انھوں نے کہا کہ انھیں اس سلسلے میں کوئی جانکاری نہیں ہے۔ پولس سپرنٹنڈنٹ شیو ہری مینا سے جب اس سلسلے میں تفصیلات جاننے کی کوشش کی گئی تو انھوں نے بس اتنا کہا کہ ’’معاملے کی جانچ کی جا رہی ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔