غازی پور: تشدد میں کانسٹیبل ہلاک، اپنے پیچھے موت کا ہنگامہ چھوڑ گئی مودی کی ریلی

وزیر اعظم مودی کی یو پی کے غازی پور میں ہفتہ کو منعقدہ ریلی اپنے پیچھے موت کا ہنگامہ چھوڑ کر گئی، ریلی کے بعد ضلع میں ہوئے تشدد میں ایک کانسٹیبل کی جان چلی گئی اور کئی افراد زخمی ہو گئے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کے روز اتر پردیش کے غازی پور میں جن راجہ سہیل دیو کے نام پر ڈاک ٹکٹ جاری کیا، انہیں کے نام پر بنی سیاسی جماعت ’سہیل دیو بھارتیہ سماج پارٹی‘ (ایس بی ایس پی) اور نشاد پارٹی کے لوگ جائے تقریب سے کچھ ہی دور ریزرویشن کے مطالبہ کو لے کر مظاہرہ کر رہے تھے۔

اطلاعات کے مطابق غازی پور کے نونہرہ تھانہ علاقہ میں نشاد سماج نے ریزرویشن کے مطالبہ کو لے کر دھرنے کا اعلان کیا تھا، لیکن انتظامیہ نے انہیں اس کی اجازت نہیں دی۔ اتنا ہی نہیں پولس نے اس خدشہ کے پیش نظر کہ کہیں وزیر اعظم مودی کی تقریب میں خلل نہ پڑے، نشاد پارٹی کے ایک رہنما کو حراست میں لے لیا۔ ساتھی کو حراست میں لینے کی ناراضگی اور ریزرویشن کے مطالبہ کو لے کر پارٹی کے لوگ کاٹھوا موڑ کے نزدیک سریو پارنڈے پارک میں احتجاج کرنے لگے۔

مودی کی ریلی ختم ہونے کے ساتھ ہی جب ایس بی ایس پی اور نشاد پارٹی کے دھرنے کے مقام کے نزدیک سے بی جے پی کارکنان سے بھری ہوئی گاڑیاں گزریں تو وہاں جام لگ گیا۔ بتایا جاتا ہے کہ اس دوران کچھ بی جے پی کارکنان اور ایس بی ایس پی اور نشاد پاٹی کے کارکنان میں تو تو میں میں بھی ہوئی، اس دوران جام نے مزید شدت اختیار کر لی۔

تبھی مودی کی ریلی سے لوٹ رہے پولس اہلکاروں کی ایک گاڑی بھی وہاں پہنچ گئی۔ پولس اہلکاروں نے جام کھلوانے کی کوشش شروع کر دی۔ اطلاعات کے مطابق اس دوران پولس والوں نے جام کھلوانے کے لئے لاٹھی چارج کیا جس کی وجہ سے کچھ دیر کے لئے افرا تفری پھیل گئی۔ اسی دوران کچھ لوگوں نے پتھراؤ شروع کر دیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے حالات بے قابو ہونے لگے اور بھگدڑ مچنے لگی۔

بتایا جاتا ہے کہ دونوں سے ہوئے پتھراؤ میں کئی لوگ زخمی ہو گئے، جن میں پولس اہلکار بھی شامل تھے۔ اسی پتھراؤ میں ایک پتھر سریش وتس نامی پولس کانسٹیبل کو بھی لگا۔ اسی بیچ بھیڑ نے کانسٹیبل کو گھیر لیا اور اس کو زد و کوب کرنا شروع کر دیا۔ بتایا جاتا ہے کہ پہلے سے زخمی سریش وتس کی حالت پٹائی کے بعد مزید خراب ہو گئی اور کچھ ہی دیر میں اس کی موت ہو گئی۔

کانسٹیبل کی موت کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے۔ علاقہ سے گزر رہی گاڑیوں پر بھی پتھراؤ کیا گیا جس سے کئی گاڑیوں میں نقصان پہنچا۔ اس افرا تفری میں کئی لوگوں کے زخمی ہونے کی خبر ہے۔

یہ واقعہ غازی پور ضلع کے کٹھوا موڑ کے نزدیک پیش آیا۔ خبروں کے مطابق وزیر اعظم مودی کے جلسہ سے لوٹ رہے بی جے پی کارکنان کی جھڑپ کی وجہ سے حالات اتنے بے قابو ہو گئے۔

واقعہ کے حوالہ سے صدر تھانہ کے سرکل آفیسر کا کہنا ہے کہ ’’کانسٹیبل سریش وتس کریم الدین تھانہ کے دوسرے پولس اہلکاروں کے ساتھ پی ایم کی ریلی سے لوٹ رہے تھے۔ راستہ میں نونہرہ تھانہ علاوہ کے کٹھوا موڑ کے پاس نشاد سماج کے لوگ مطاہرہ کر رہے تھے۔ وہاں ہوئے پتھراؤ میں کانسٹیبل کو پتھر لگا اور کچھ لوگوں نے ان کی پٹائی کی، جس سے ان کی موت ہو گئی۔‘‘

واقعہ کے حوالہ سے نشاد پارٹی کے چھترپتی نشاد نے کہا، ’’ہم نشاد سماج کے لئے برسوں سے ریزرویشن کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہم نے الہ آباد سے مارچ شروع کیا تھا اور اسے ریاست بھر میں لے کر جائیں گے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ 4 سالوں سے ان سے صرف دعدے کئے جا رہے ہیں، نہ تو پی ایم اور نہ ہی سی ایم نشاد سماج کی مانگ پر دھیان دے رہے ہیں۔

اتر پردیش حکومت نے غازی پور تشدد کو سنجیدگی سے لیا ہے اور وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے جان گنوانے والے پولس کانسٹیبل سریش وتس کے اہل خانہ کو 40 لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔

غازی پور میں وزیر اعظم مودی کا جلسہ دراصل پوروانچل کو مائل کرنے کی حکمت عملی کا حصہ تھی۔ ساتھ ہی راج بھر اور نشاد سماج کو بھی مائل کرنے کی ان کی کوشش تھی۔ لیکن جن سہیل دیو کے نام پر مودی نے ڈاک ٹکٹ جاری کیا انہیں کے نام پر بنی پارٹی نے تقریبا کا بائیکاٹ کر دیا۔ غور طلب ہے کہ راج بھر سماج کے رہنما اوم پرکاش راج بھر یوگی حکومت میں وزیر ہیں اور بی جے پی کے اتحادی بھی ہیں۔ راج بھر این ڈی اے کا حصہ ہونے کے باوجود بی جے پی کو نشانہ پر رکھتے ہیں۔ ادھر بی جے پی کی ایک اور اتحادی جماعت اپنا دل کی رہنما اور مرکزی وزیر انوپریا پٹیل نے بھی تقریب کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔