نظر بندی کے دوران سیکورٹی کا خرچ گوتم نولکھا کو ادا کرنا ہوگا، اس سے بچ نہیں سکتے: سپریم کورٹ

سماجی کارکن گوتم نولکھا نومبر 2022 سے ممبئی کی ایک پبلک لائبریری میں نظر بند ہیں۔ اس دوران انہیں مہاراشٹر حکومت کی جانب سے 24 گھنٹے کی سیکورٹی فراہم کی گئی ہے

سماجی کارکن گوتم نولکھا
سماجی کارکن گوتم نولکھا
user

قومی آوازبیورو

ممبئی: سماجی کارکن گوتم نولکھا کو نظربندی کے دوران سیکورٹی کے اخراجات ادا کرنے ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے انہیں مہاراشٹر حکومت کی جانب سے فراہم کی گئی سیکورٹی کا بل ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ وہ مہاراشٹر حکومت کی طرف سے فراہم کی گئی سیکورٹی کے لیے پولیس اہلکاروں کی تعیناتی پر ہونے والے اخراجات کی ادائیگی سے بچ نہیں سکتے، کیونکہ اپنی نظر بندی کا مطالبہ انہوں نے خود ہی کیا تھا۔ گوتم نولکھا نومبر 2022 سے ممبئی کی ایک پبلک لائبریری میں نظر بند ہیں۔

نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے جسٹس ایم ایم سندریش اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ کو بتایا کہ نولکھا پر نظر بند رہنے کے دوران 1.64 کروڑ روپے خرچ کیے گئے، جس کی انہیں ادائیگی کرنی ہوگی۔ انہیں یلغار پریشد معاملے میں گرفتار کیا گیا تھا اور طبی بنیادوں پر عدالت نے نظر بند رکھنے کا مطالبہ منظور کیا تھا۔ عدالت نے نولکھا کے وکیل سے کہا کہ ’’اگر آپ نے (نظر بندی) مطالبہ کیا ہے تو آپ کو ادا کرنا پڑے گا‘‘۔ دو ججوں کی بنچ نے کہا ’’آپ جانتے ہیں کہ آپ ذمہ داری سے بچ نہیں سکتے کیونکہ آپ نے اس کا مطالبہ کیا ہے۔‘‘ این آئی اے نے کہا کہ 1.64 کروڑ روپے واجب الادا ہیں اور نولکھا کو حراست کے دوران دی گئی سیکورٹی کی ادائیگی کرنی ہوگی۔


نظر بندی کے حکم کو ’غیر معمولی‘ قرار دیتے ہوئے این آئی اے کے وکیل راجو نے کہا کہ ان کی حراست کے دوران 24 گھنٹے سیکورٹی کے لیے بڑی تعداد میں پولیس اہلکار تعینات تھے۔ نولکھا کی جانب سے پیش ہونے والے وکیل نے کہا کہ ادائیگی کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہے لیکن مسئلہ حساب کا ہے۔ ایجنسی کے وکیل نے عدالت کو یہ بھی بتایا کہ نولکھا نے پہلے اس کے لیے 10 لاکھ روپے ادا کیے تھے لیکن اب وہ اس سے گریز کر رہے ہیں۔

نولکھا کے وکیل نے کہا جس وقت عدالت نے حکم دیا تھا، سماعت میں اس وقت کو بھی پیشِ نظررکھنے کی ضرورت ہے۔ 19 دسمبر 2023 کے بمبئی ہائی کورٹ کے حکم کو چیلنج کیا گیا ہے، جس میں نولکھا کو ضمانت دی گئی تھی۔ ہائی کورٹ نے انہیں ضمانت دے دی تھی لیکن این آئی اے کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کرنے کا وقت مانگنے کے بعد تین ہفتوں کے لیے اپنے حکم پر روک لگا دی تھی۔ سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کے ضمانتی حکم پر روک میں مزید توسیع کی اور کیس کی سماعت 23 اپریل کو مقرر کی - یعنی کیس کی سماعت تقریباً دو ہفتوں کے بعد ہوگی۔ 7 مارچ کو نولکھا کے وکیل نے سپریم کورٹ میں اس اعداد و شمار پر سوال کیا تھا اور ایجنسی پر ’جبراً وصولی‘ کا الزام لگایا تھا۔ جس پر ایجنسی کے وکیل نے سخت اعتراض کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔