نم آنکھوں کے ساتھ گوری لنکیش سپرد خاک

Getty Images
Getty Images
user

قومی آوازبیورو

بنگلورو/دہلی :مشہور کنڑ صحافی اور سماجی کارکن گوری لنکیش کو ہزاروں لوگوں نے نم آنکھوں سے آخری وداعی دی۔ گوری لنکیش کی آخری رسومات سرکاری اعزاز کے ساتھ ادا کی گئیں اور پولس کے دستے نے بندوقوں کی سلامی دی۔ ان کے جسد خاکی کو سنٹرل بنگلورو کے چامراج پیٹ کے قبرستان میں دفن کیا گیا۔ واضح رہے کہ گوری لنکیش کا لنگایت سماج سے تعلق تھا جو مردوں کو نذرآتش نہیں کرتے بلکہ دفن کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں .... بے خوف صحافی گوری لنکیش کا قتل

گوری لنکیش کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے کرناٹک کے وزیر اعلی سدھارمیا، وزیر داخلہ راما لنگا ریڈی و دیگر رہنما موجود تھے۔ گوری لنکیش کے جسد خاکی کے آخری سفر کے دورران ’گوری لنکیش امر رہے‘ کے نعرے فضا میں بلند ہو رہے تھے۔ گوری لنکیش کے بھائی اندرجیت لنکیش نے میڈیا میں پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ ان کا خاندان تمام طرح کی رسموں سے دور رہے گا۔

واضح رہے کہ منگل کے روز گوری لنکیش پر نامعلوم حملہ آوروں نے گولیاں داغی تھیں جس سے ان کی موت ہو گئی تھی۔ ان کے سینے میں دو اور ماتھے میں ایک گولی لگی تھی۔ گوری لنکیش مشہور کنڑ ٹیبلائیڈ ’گوری لنکیش پتریکا‘ کی ایڈیٹر تھیں۔

Getty Images
Getty Images

گوری لنکیش کےقتل پر پورے ملک سے بلخصوص صحافی برادری کی طرف سے سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ ملک بھر کی مختلف صحافی تنظیموں، سماجی تنظیموں، سیاسی رہنماؤں، معروف دانشوروں اور مصنفین نے صحافی گوری لنکیش کے قتل کی ایک آواز میں مذمت کی ہے اور قصورواروں کو فوراً گرفتار کرکے انہیں سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مختلف خواتین اور سماجی تنظیموں اور پریس کلبوں نے بیان جاری کئے ہیں اور جگہ جگہ پر مظاہرے کر کے اپنا احتجاج بھی درج کرایا ہے ۔ راجدھانی دہلی کے علاوہ بنگلورو، لکھنؤ، چنڈی گڑھ، ممبئی، بھوپال، جے پور وغیرہ شہروں میں نامہ نگاروں نے احتجاجی اجلاس کا انعقاد کیا اور گوری کو جذباتی خراج عقیدت پیش کیا اور مذمتی قرارداد پاس کی گئی۔ دہلی پریس کلب میں دو بار میٹنگیں طلب کی گئیں۔

راجدھانی دہلی میں انڈیا گیٹ پر بھی اس واقعہ کے خلاف کینڈل مارچ نکالا گیا، جس میں سول سوسائٹی کے لوگوں نے حصہ لیا۔ سوشل میڈیا پر بھی لوگوں نے گوری کے قتل پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے فرقہ پرست طاقتوں کی سخت مذمت کی ہے۔ کل شام سےہی ٹوئٹر اور فیس بک پر لوگ اپنے ردعمل کا اظہار کر رہےہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 07 Sep 2017, 9:22 AM