گئو کشی کرو گے تو یوں ہی مرو گے: بی جے پی ممبر اسمبلی

میں ذاکر کی عیادت کے لیے اسپتال گیا اور اس کے زخموں کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ گرفتاری سے قبل اس کی بری طرح پٹائی کی گئی ہے: میو پنچایت مکھیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

گزشتہ روز مبینہ گئو رکشکوں کے ذریعہ ٹرک میں گائے لے جا رہے ذاکر خان کی پٹائی کے معاملے میں الور ضلع کے بی جے پی ممبر اسمبلی گیان دیو آہوجہ نے انتہائی متنازعہ بیان دیتے ہوئے موب لنچنگ جیسے معاملے کو درست قرار دے دیا ہے۔ انھوں نے واضح لفظوں میں بیان دیا ہے کہ ”میرا توسیدھا سیدھا کہنا ہے کہ گئو اسمگلنگ اور گئو کشی کرو گے تو یوں ہی مرو گے۔“ حالانکہ انھوں نے ذاکر کی بھیڑ کے ذریعہ پٹائی کیے جانے کو غلط ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ”کچھ لوگ ٹرک کا پیچھا کر رہے تھے جس کے سبب یہ پلٹ گیا اور ملزم کو چوٹ آئی۔ اب وہ کہہ رہا ہے کہ مقامی لوگوں نے اسے پیٹا ہے۔ میں نے ایس ایچ او سے واقعہ کی جانکاری لی ہے، لوگوں نے اسے نہیں پیٹا، ٹرک پلٹنے سے اسے چوٹ آئی ہیں۔“ لیکن ایک خبر رساں ایجنسی کے مطابق ہفتہ کے روز پولس نے بیریکیٹ لگا کر گائے لے جانے والی ایک گاڑی کو روکنے کی کوشش کی لیکن وہ بیریکیٹ توڑ کر نکل گئی۔ پولس نے ڈرائیور کو گاڑی روکنے کے لیے کہا تھا جس کے بعد وہاں کے مقامی لوگوں نے ٹرک پر حملہ کر دیا۔ ٹرک میں سوار دو لوگ بھاگنے میں کامیاب ہو گئے جب کہ ذاکر کو انھوں نے پکڑ لیا اور خوب پٹائی کی۔

قابل ذکر ہے کہ اس سلسلے میں رام گڑھ پولس اسٹیشن کے ایس ایچ او اجیت سنگھ نے واقعہ کی تفصیل کے بارے میں بتایا تھا کہ انھیں ایک گایوں سے لدے منی ٹرک کو رام گڑھ کی جانب لے جانے کی اطلاع ملی تھی۔ اس کے بعد ایک بیریکیٹ تیار کیا گیا تھا۔ پولس کے مطابق گاڑی میں سوار لوگوں نے بیریکیٹ توڑ دیا اور وہاں سے بھاگنے کی کوشش کی۔ ٹرک کو آگے ایک گاﺅں کے مقامی لوگوں نے روک لیا اور اس میں موجود تین لوگوں پر حملہ کر دیا جس کے بعد دو لوگ بھاگنے میں کامیاب ہو گئے اور 46 سالہ ذاکر خان نامی شخص پٹائی میں بری طرح زخمی ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق پولس نے ذاکر کو زخمی حالت میں مقامی اسپتال میں علاج کے داخل کرایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
بھیڑ کی پٹائی میں زخمی ذاکر خان کو علاج کے لیے لے جاتی پولس

جہاں تک ذاکر کا سوال ہے، پولس نے اس کی شناخت ہریانہ کے نوح ضلع کے اُتواد اباشندہ کی شکل میں کی ہے۔ پولس افسر اجیت سنگھ کا کہنا ہے کہ ”ہم نے گئو اسمگلنگ اور پولس پر فائرنگ کرنے کے معاملے میں کیس درج کر لیا ہے۔ ملزم کو علاج کے لیے اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ ہم ملزم کی حالت بہتر ہونے پر اس کا بیان درج کریں گے۔ اگر وہ اس پر حملہ کرنے والے مقامی لوگوں کے خلاف شکایت درج کرانا چاہے گا تو ہم معاملے کی جانچ بھی کریں گے۔“ ویسے گئو اسمگلنگ کے سلسلے میں پولس نے 25 سالہ محمد صابر، 40 سالہ محمد رفیق اور ان کی بیگم 38 سالہ زبیدہ کو گرفتار کر لیا ہے۔

الور شہر (جنوب) کے سرکل افسر انل بینیوال نے ذاکر کی پٹائی سے متعلق اپنے بیان میں بتایا کہ ”لوگوں کے ایک گروپ نے ذاکر کی پٹائی ضرور کی تھی لیکن بہت زیادہ نہیں ذاکر کو جو سنگین چوٹیں پہنچی ہیں اس کا سبب بھاگنے کی کوشش میں ٹرک کا پلٹ جانا ہے۔“ دوسری طرف میو پنچایت کے ایک رکن کا کہنا ہے کہ ذاکر کو پولس کے ذریعہ گرفتار کیے جانے سے قبل بھیڑ کے ذریعہ کافی پٹائی کی گئی۔ الور میو پنچایت کے مکھیا شیر محمد کا کہنا ہے کہ ”میں ذاکر کی عیادت کے لیے اسپتال گیا اور اس کے زخموں کو دیکھ کر پتہ چلتا ہے کہ گرفتاری سے قبل اس کی بری طرح پٹائی کی گئی ہے۔ ایسا بار بار کیوں ہو رہا ہے کہ بھیڑ قانون کو اپنے ہاتھوں میں لے رہی ہے؟“ یاد رہے کہ راجستھان کے الور میں اس سے قبل بھی نومبر میں نام نہاد گئو رکشکوں کے ذریعہ ایک کسان کو پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا تھا، علاوہ ازیں اپریل میں پہلو خان کا بھی گئو اسمگلنگ کے الزام میں پیٹ پیٹ کر بھیڑ نے قتل کر دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 25 Dec 2017, 2:01 PM