بنارس: ناراض ’گنگا پُتر‘ کا چھلکا درد، کہا ’مودی حکومت پیٹ پر مار رہی لات‘

کشتی رانی سےمنسلک افراد نریندرمودی سے بری طرح ناراض ہیں۔ گنگا پُتر کے نام سےمشہور یہ طبقہ نریندر مودی کے کروز منصوبہ کو ناپسند کرتا ہے کیونکہ اس سے مقامی کشتی رانوں کو بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے ہی پارلیمانی حلقہ وارانسی میں ایک خاصہ طبقہ کی ناراضگی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ یہ طبقہ گنگا پُتر کے نام سے معروف ہے اور کشتی پر سیلانیوں کو سیر کرا کر اپنا و اپنی فیملی کا خرچ اٹھاتا ہے۔ یہ طبقہ مودی حکومت کے خلاف 28 دسمبر سے ہڑتال پر ہے اور اس کا کہنا ہے کہ گنگا میں کروز شِپ (بڑی کشتی) اتار کر ان غریبوں کو بے روزگار کیا جا رہا ہے جو ناؤ چلا کر اپنے گھر والوں کا پیٹ پالتے ہیں۔

انگریزی روزنامہ ’دی ٹیلی گراف‘ نے اس سلسلے میں ایک رپورٹ شائع کی ہے جس میں اس نے لکھا ہے کہ بنارس میں کشتی رانی سے منسلک افراد نریندر مودی سے بری طرح ناراض ہیں۔ گنگا کے گھاٹوں پر کشتی چلانے والا ہر شخص نریندر مودی کے کروز منصوبہ کو ناپسند کرتا ہے کیونکہ اس سے مقامی کشتی رانوں کو بے روزگاری کا سامنا کرنا پڑے گا۔ دراصل گنگا ندی میں سیلانیوں کی سہولت اور سیاحت کو فروغ دینے کے لیے مودی حکومت نے کروز سروس شروع کی ہے اور ایک کروز گنگا میں یہ سروس انجام بھی دے رہا ہے۔ ذرائع کے مطابق الکنندا نامی اس کروز نے دو مہینے قبل ہی سیلانیوں کو گنگا کی سیر کرانا شروع کیا ہے اور اس میں ایک ساتھ 100 سے زیادہ لوگ سوار ہو سکتے ہیں۔ یہ کروز روازانہ صبح اور شام کو چلتی ہے۔

خبروں کے مطابق دوسرا کروز بھی گنگا میں اترنے کے لیے تیار ہے لیکن ’گنگا پُتر‘ طبقہ کے 1100 سے زیادہ کشتی رانوں نے احتجاجاً ہڑتال شروع کر دی ہے جس کے سبب مودی حکومت کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔ مقامی کشتی رانوں نے دشاشومیدھ گھاٹ سے راج گھاٹ تک اپنی کشتیوں کو ایک ساتھ پارک کر دیا ہے اور ان کی کوشش ہے کہ کروز شِپ یہاں سے آگے نہ بڑھ سکے۔ ان احتجاجیوں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت ہمیں بے روزگار کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ وہ یہ الزام بھی عائد کرتے ہیں کہ ان کی کشتیوں میں بھی موسیقی سے لے کر پجاری تک کا انتظام ہے لیکن مرکزی اور ریاستی حکومت کا ٹورزم محکمہ صرف کارپوریٹ لوگوں کے ساتھ کھڑا ہے۔ کارپوریٹ گھرانوں کو کروز کی شکل میں فائدہ پہنچایا جا رہا ہے اور غریب گنگا پُتر طبقہ کو بے روزگار کیا جا رہا ہے۔

گنگا پُتر کے غیر معینہ ہڑتال کی وجہ سے بنارس کے گھاٹ کی سیر کرنے کے مقصد سے پہنچے سیلانیوں کو مایوس ہو کر واپس لوٹنا پڑ رہا ہے۔ دراصل دنیا کے سب سے قدیم شہروں میں شمار بنارس کو محسوس کرنے کا اصل طریقہ کشتی پر سوار ہو کر گنگا کی سیر کرنا ہے۔ اس کے ذریعہ وہ گنگا کنارے بنے 84 گھاٹوں کو دیکھتے ہیں اور شہر کی خوبیوں کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ہڑتال کی وجہ سے سیلانیوں کی یہ خواہش پوری نہیں ہو پا رہی ہے۔ کشتی ران طبقہ اس طرح پی ایم مودی پر دباؤ بنانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن فی الحال مسئلہ کا کوئی حل نہیں نکالا گیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ کروز پر سواری کے لیے سیلانیوں کو 200 یا 500 روپے کا ٹکٹ لینا پڑتا ہے اور اس پر ایک ساتھ 100 سے زائد لوگ سوار ہو سکتے ہیں۔ یہ خرچ گنگا پُتر کے ذریعہ سیلانیوں سے لی جا رہی رقم کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ لکڑی کی بنی کئی کشتیوں میں سیلانیوں کو 100 روپے دینے ہوتے ہیں اور اس پر 20 لوگ ہی بیٹھ سکتے ہیں۔ گنگا پُتر طبقہ کی بڑھتی ناراضگی کے سبب مقامی انتظامیہ پریشان ہے اور لگاتار بات چیت کر کے تنازعہ کا حل نکالنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن کوئی راستہ نکلتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔