سی اے اے-این آر سی کے خلاف یشونت سنہا کی 3000 کلو میٹر کی ’گاندھی شانتی یاترا‘ شروع

شہریت قانون کے خلاف سابق بی جے پی لیڈر اور سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا کی ’گاندھی شانتی یاترا‘ شروع ہو گئی ہے۔ ان کی یہ یاترا ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا سے شروع ہوئی جو دہلی واقع راج گھاٹ پر ختم ہوگی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

شہریت ترمیمی قانون اور قومی شہریت رجسٹر کے خلاف ملک بھر میں احتجاجی مظاہرہ جاری ہے۔ اس درمیان سابق بی جے پی لیڈر اور سابق مرکزی وزیر یشونت سنہا نے شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور این آر سی (قومی شہریت رجسٹر) کے خلاف آج ’گاندھی شانتی یاترا‘ شروع کی۔ اس دوران ان کے ساتھ این سی پی سربراہ شرد پوار بھی موجود تھے اور انھوں نے ہی اس یاترا کو ہری جھنڈی دکھائی۔ ان کے علاوہ مہاراشٹر کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر پرتھوی راج چوہان، سابق رکن پارلیمنٹ شتروگھن سنہا اور ودربھ سے کانگریس لیڈر آشیش دیشمکھ وغیرہ بھی موجود تھے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اس یاترا میں کسان تنظیموں سمیت دیگر مختلف تنظیموں کے کارکنان بھی حصہ لے رہے ہیں۔


واضح رہے کہ اس ’گاندھی شانتی یاترا‘ کی شروعات ممبئی واقع گیٹ وے آف انڈیا سے ہوئی ہے جو کہ 21 دنوں میں 3000 کلو میٹر کا راستہ طے کرے گی۔ یہ یاترا راجستھان، اتر پردیش، ہریانہ ہوتے ہوئے 30 جنوری کو دہلی پہنچ کر راج گھاٹ پر ختم ہوگی۔

یاترا کی شروعات کے موقع پر یشونت سنہا نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہماری یاترا سی اے اے اور این آر سی کے خلاف ہے۔ ان ریاستوں کے بھی خلاف ہے جنھوں نے تشدد کو فروغ دیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’یاترا کے دوران راستے میں ہم لوگوں سے بھی بات چیت کریں گے۔ امبیڈکر جی کے دستور کی حفاظت کریں گے۔ ملک کو دوبارہ بنٹوارا اور گاندھی کا دوبارہ قتل نہیں ہونے دیں گے۔‘‘


قابل ذکر ہے کہ سابق مرکزی وزیر شتروگھن سنہا نے اس ’گاندھی شانتی یاترا‘ کو لے کر پہلے دیئے گئے بیان میں کہا تھا کہ ’’اگر مہاتما گاندھی اور جے پرکاش نارائن جیسے عظیم لیڈر آج ہوتے تو پتہ نہیں بی جے پی کے ٹرولرس ان کے ساتھ کیا کرتے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا تھا کہ ’’ملک کی بات کرنے والے لوگوں کو نشانہ بنانا ٹرولرس کے لیے کوئی بڑی بات نہیں بلکہ ان کے لیے ایک بزنس ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔