گاما پہلوان: باون برس تک ناقابل شکست رہنے والے برصغیر کے عظیم پہلوان کو گوگل کا خراج عقیدت

گاما پہلوان روزانہ 5000 بیٹھک اور 3000 ڈنڈ لگاتے تھے۔ بیٹھکیں لگانے کے لئے وہ 95 کلو وزنی بھاری ڈِسک اٹھاتے اور ورزش کرتے تھے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسپورٹس میوزیم، پٹیالہ میں آج بھی یہ ڈِسک موجود ہے۔

گاما پہلوان / گوگل ڈوڈل / اسکرین شاٹ
گاما پہلوان / گوگل ڈوڈل / اسکرین شاٹ
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: گاما پہلوان کے 144 ویں یوم پیدائش پر دنیا بھر میں سب سے زیادہ استعمال کیے جانے والے سرچ انجن گوگل کی جانب سے اپنے لوگو کی جگہ گاما پہلوان کا ڈوڈل بنا کر اُنہیں خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے۔ غلام محمد بخش بٹ عرف ’گاما پہلوان‘ بائیس مئی 1878 کو ہندوستان کے شہر امرتسر میں پیدا ہوئے تھے، وہ 52 سال تک ریسلنگ میں ناقابل شکست رہے تھے، انہیں گزشتہ صدی کا کامیاب ترین ریسلر کہا جاتا ہے۔

گاما پہلوان نے کیریئر میں چھوٹی بڑی پانچ ہزار باوٹس لڑی تھیں، آزادی سے قبل گاما پہلوان کو ہندوستان کا عظیم ترین پہلوان کہا جاتا تھا، جبکہ آزادی کے بعد وہ پاکستان منتقل ہوگئے تھے۔ صرف 10 برس کی عمر میں نامی گرامی پہلوانوں کو چت کر کے ہندوستان بھر میں شہرت کے جھنڈے گاڑ دیئے تھے۔


گاما پہلوان کا قد 5 فٹ اور 7 انچ تھا اور ان کے بڑے بھائی امام بخش بھی مشہور پہلوان تھے۔ ان کا تعلق کشمیری خاندان سے تھا۔ گاما اور ان کے بھائی کی پہلوانی کے اخراجات پٹیالہ کے مہاراجہ برداشت کرتے تھے۔ گاما کو مہاراجہ کی جانب سے روزانہ 2 بکروں کا گوشت، 3 سیر گھی، 6 گیلن دودھ، 3 ٹوکریاں پھل، اور 20 پاؤنڈ بادام فراہم کئے جاتے تھے۔

گاما پہلوان روزانہ 5000 بیٹھک اور 3000 ڈنڈ لگاتے تھے۔ بیٹھکیں لگانے کے لئے وہ 95 کلو وزنی بھاری ڈِسک اٹھاتے اور ورزش کرتے تھے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسپورٹس میوزیم، پٹیالہ میں آج بھی یہ ڈِسک موجود ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */