’غیر قانونی کوئلہ اور منشیات نے شمال مشرق کو جکڑ لیا‘، گورو گگوئی کا بی جے پی حکومت پر نشانہ
گورو گگوئی نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی حکومت میں آسام اور میگھالیہ غیر قانونی کوئلہ اور نشے کے کاروبار کے گڑھ بن چکے ہیں۔ ای ڈی چھاپوں کے باوجود کوئی گرفتاری نہ ہونا تشویشناک ہے

گورو گگوئی / ویڈیو گریب
نئی دہلی میں آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے دفتر پر ایک اہم پریس بریفنگ میں آسام کانگریس کے صدر گورو گگوئی نے شمال مشرقی ریاستوں، خصوصاً آسام اور میگھالیہ میں غیر قانونی کوئلہ کان کنی اور منشیات کے پھیلتے ہوئے کاروبار پر گہری تشویش ظاہر کی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کی پشت پناہی میں پورا شمال مشرق، خاص طور پر آسام، غیر قانونی کوئلہ کان کنی اور نشے کے دھندے کا مرکز بنتا جا رہا ہے۔
گگوئی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی شمال مشرق سے متعلق ایک سمٹ میں کی گئی باتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ زمینی حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ انہوں نے کہا، ’’زمینی حالات نہایت تشویشناک ہیں اور آج یہ خطہ غیر قانونی سرگرمیوں کا گڑھ بن چکا ہے۔‘‘
اپریل میں ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) نے میگھالیہ اور آسام کے مختلف مقامات — جیسے جادیگٹٹم، نونگلبیبرا، جوگی گھوپا (بونگائی گاؤں)، مارگھریٹا (تینسکیا) اور گوہاٹی — میں چھاپے مارے تھے۔ ان کارروائیوں کے بعد ای ڈی نے ایک پریس ریلیز جاری کی، جس میں غیر قانونی کوئلہ کان کنی کے ایک منظم نیٹ ورک کی تفصیلات پیش کی گئیں۔
اس نیٹ ورک میں آسام اور میگھالیہ کے افراد شامل تھے، جو یہ یقینی بناتے تھے کہ غیر قانونی طور پر نکالا گیا کوئلہ میگھالیہ کی سرحد سے آسام میں بغیر کسی جانچ کے داخل ہو جائے۔ بعد میں کاغذی کارروائی کے ذریعے اسے قانونی کوئلہ ظاہر کیا جاتا تھا۔
ای ڈی کی رپورٹ کے مطابق، اس نیٹ ورک کے ذریعے فی ٹرک 1.27 لاکھ روپے سے 1.5 لاکھ روپے تک کا نقد کمیشن وصول کیا جاتا تھا، جو مبینہ طور پر سیاسی پشت پناہی کے نام پر وصول کیا جاتا تھا۔ یہ کوئلہ بعد میں آسام کے جوگی گھوپا علاقے میں واقع ڈپو میں جمع کیا جاتا تھا۔
رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ اس نیٹ ورک کے نقد ہینڈلرز کی رہائش گاہوں پر چھاپے مار کر ڈائریاں، لیپ ٹاپ، موبائل فون اور 1.58 کروڑ روپے کی نقد رقم برآمد کی گئی۔ ساتھ ہی دو مہنگی گاڑیاں بھی ضبط کی گئیں، جو غالباً جرائم سے حاصل کی گئی رقم سے خریدی گئی تھیں۔
گورو گگوئی نے کہا کہ کانگریس شروع سے ہی یہ معاملہ اٹھاتی رہی ہے اور وہ ای ڈی کی کارروائی کا خیر مقدم کرتے ہیں لیکن انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ جب اس قدر سنگین انکشافات ہوئے تو پھر آج تک کوئی گرفتاری کیوں نہیں ہوئی؟
گگوئی نے طنز کرتے ہوئے کہا، ’’ایسا لگتا ہے کہ ای ڈی کا کام صرف چھاپے مار کر تصویر کشی کرنا رہ گیا ہے۔‘‘ انہوں نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا شرما پر بھی نشانہ لگایا اور کہا کہ وہ بار بار یہ دعویٰ کرتے رہے ہیں کہ آسام میں کوئی غیر قانونی کوئلہ کان کنی نہیں ہو رہی لیکن ای ڈی کی رپورٹ نے ان کے دعوے کو جھوٹا ثابت کر دیا۔ گگوئی نے مطالبہ کیا کہ اس پورے معاملے کی آزادانہ اور عدالتی جانچ ہونی چاہیے تاکہ شمال مشرق میں پھیلتی ہوئی بدعنوانی اور غیر قانونی سرگرمیوں کو روکا جا سکے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔