کشمیر: جامع مسجد کے گرد وپیش سیکورٹی فورسز کا محاصرہ ختم ہونے تک نماز جمعہ کی ادائیگی ناممکن

جامع مسجد کے گرد وپیش سیکورٹی حصار کی وجہ سے لوگوں میں خوف وہراس پایا جاتا ہے جب جامع مسجد کے ارد گرد سیکورٹی ہٹائی جائے گی تبھی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن ہوگی

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

یو این آئی

سری نگر کے پائین شہر کے نوہٹہ علاقے میں واقع 625 برس قدیم تاریخی جامع مسجد کے منتظمین کا کہنا ہے کہ کشمیری عوام کی اس سب سے بڑی عبادت گاہ میں تب تک نماز جمعہ کی ادائیگی بحال نہیں ہوگی جب تک جامع مسجد کے گرد وپیش سیکورٹی فورسز کا محاصرہ ختم کرکے ماحول کو سازگارنہ بنایاجائے۔

بتادیں کہ نوہٹہ میں واقع جامع مسجد کے منبر و محراب پانچ اگست، جس دن مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کو آئین ہند کی دفعہ 370 اور دفعہ 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات منسوخ کئے اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام والے علاقوں میں منقسم کیا، سے مسلسل خاموش ہیں اور نماز جمعہ کی ادائیگی بھی برابر معطل ہے۔ ادھر انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جامع مسجد کے گرد وپیش تمام پابندیاں ہٹائی جاچکی ہیں اور نماز جمعہ کی ادائیگی پر کسی قسم کی کوئی پابندی عائد نہیں ہے۔


جامع مسجد میں نماز کے فرائض انجام دینے والے سید احمد سعید نقشبندی نے یو این آئی اردو کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جامع مسجد کے گرد وپیش سیکورٹی حصار کے پیش نظر جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی فی الوقت ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا: 'جامع مسجد کے گرد وپیش سیکورٹی حصار کی وجہ سے لوگوں میں خوف وہراس پایا جاتا ہے جب جامع مسجد کے ارد گرد سیکورٹی ہٹائی جائے گی تب جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی ممکن ہوگی کیونکہ جامع میں نماز کی ادائیگی کے لئے صرف مقامی لوگ ہی نہیں بلکہ دوردارز علاقوں سے بھی نمازی آتے ہیں'۔ موصوف امام نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جب تک جامع سے سیکورٹی کو پوری طرح نہیں ہٹایا جائے گا تب تک نماز جمعہ کی ادائیگی نہیں ہوگی۔

جامع مسجد اوقاف کمیٹی کے ایک عہدیدار نے یو این آئی اردو کو بتایا کہ جامع مسجد گرد وپیش موجودہ ماحول کے ختم ہونے سے پہلے نماز جمعہ کی ادا نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا: 'جامع مسجد کے گرد وپیش ماحول ساز گار ہوگا تو نماز جمعہ کی ادائیگی بحال ہوگی، موجودہ ماحول ختم ہونا چاہئے اور جامع کے سارے گیٹ کھل جانے چاہئے'۔ موصوف عہدیدار نے کہا کہ جامع مارکیٹ میں دکانیں گیارہ بجے بند ہوتے ہی لوگ بھی چلے جاتے ہیں اور جامع کے پچھلے طرف کے گیٹ بھی بند ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا: 'جامع مسجد کے پچھلے طرف کے گیٹ دکانداروں کے چلے جانے کے ساتھ ہی بند کئے جاتے ہیں اور صرف آگے والے دو گیٹ کھلے رہتے ہیں تو لوگ کس طرف سے جامع میں داخل ہوکر نماز ادا کریں گے'۔


موصوف عہدیدار نے کہا کہ جامع کے تمام گیٹ کھل جانے چاہئے اور جامع کے ارد گرد ماحول سازگار ہونا چاہئے تب نمازز جمعہ کی ادائیگی بحال ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جامع کی صفائی ستھرائی کی جارہی ہے اور بجلی فٹنگ کو بھی درست کیا جارہا ہے۔

میرواعظ عمر فاروق کی نظر بندی کے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں موصوف عہدیدار نے بتایا: 'میر واعظ صاحب کی خانہ نظر بندی جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کی بحالی شرط نہیں ہے تاہم جامع مسجد میں نماز جمعہ بحال ہونے کے بعد اس معاملے کو اٹھایا جائے گا'۔ میر واعظ عمر فاروق جامع مسجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے بعد خصوصی خطبہ دیا کرتے تھے تاہم ان کی لگاتار نظر بندی سے یہ سلسلہ مسلسل معطل ہے۔


قابل ذکر ہے کہ تاریخی جامع مسجد سری نگر کو سن 2016ء میں حزب المجاہدین کے معروف کمانڈر برہان مظفر وانی کی ہلاکت کے بعد 19 ہفتوں تک مقفل رکھا گیا تھا۔ کشمیر انتظامیہ نے تب جامع مسجد کو جولائی کے پہلے ہفتے میں مقفل کیا تھا اور انیس ہفتوں تک مقفل اور سیکورٹی فورسز کے محاصرے میں رہنے کے بعد اسے قریب پانچ ماہ بعد 25 نومبر کو جمعہ کی نماز ادا کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ 19 ویں صدی میں اس تاریخی مسجد کو سکھ حکمرانوں نے 1819ء سے 1842ء تک مسلسل 23 برسوں تک بند رکھا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Nov 2019, 11:00 AM