گروگرام: 47 مقامات پر خیر و عافیت کے ساتھ نماز جمعہ ادا ہوئی

گروگرام شہر میں نماز جمعہ ادا کرنے کے لئے 47 مقامات کی نشاندہی کی گئی تھی، جن میں 23 کھلے میدان بھی شامل ہیں۔ ہر مقام پر سخت حفاظتی انتظامات کے درمیان نمازجمعہ خیر عافیت کے ساتھ ادا کی گئی۔

تصویر بشکریہ ٹوئٹر/@sakshi_dayal
تصویر بشکریہ ٹوئٹر/@sakshi_dayal
user

قومی آوازبیورو

گروگرام: سخت گیر ہندو تنظیموں کی تمام تر تخریب کاری کے با وجود گروگرام میں کئی مقامات پر کھلے میں پورے سکون کے ساتھ نماز جمعہ ادا کی گئی۔ واضح رہے کئی ہندو تنظیموں نے کھلے میں نماز جمعہ ادا کرنے پر پابندی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس مطالبہ کے با وجود آج گروگرام کے 47 مقامات پر خیر عافیت کے ساتھ نماز جمعہ ادا کی گئی، ان 47 مقامات میں 23 کھلے میدان بھی شامل ہیں۔ نظم و نسق کی صورت حال برقرار رہے اس کے لئے نماز ادائیگی کے ہر مقام پر بھاری تعداد میں پولس اہلکار تعینات رہے۔ کسی بھی صورت حال سے نمٹنے کے لئے اور پرامن کے ساتھ نماز جمعہ ادا ہو اس کے لئے شہر بھر میں 76 ڈیوٹی مجسٹریٹوں کو بھی تعینات کیا گیا تھا۔

مسلم طبقہ سے وابستہ افراد ان مقاموں پر بھی پہنچتے رہے جہاں پہلے نمازجمعہ ادا کی جاتی رہی ہے لیکن جب انہیں معلوم ہوا کہ اب یہاں نماز نہیں ہوگی تو وہ دیگر نزدیکی مقام پر نمازجمعہ ادا کرنے کے لئے چلے گئے۔ اس دوران کافی لوگ رضاکارانہ طور پر لوگوں کی مدد کرتے بھی نظر آئے۔ حالانکہ نمازجمعہ کے مقام میں تبدیلی کے سبب کئی مقامات پر لوگوں میں تذبذب کی سی کیفیت رہی۔ اس چکر میں کافی لوگوں کی نمازجمعہ بھی چھوٹ گئی جو پھر کسی دوسرے مقام کی تلاش میں نکل گئے۔ گروگرام میں جن مقامات پر نماز کی ادائیگی کی گئی ان میں ماربل مارکیٹ، سکندر پور، لیزر ویلی گراؤنڈ پارکنگ اور افکو چوک کے سامنے واقع پاک شامل ہیں۔

واضح رہے کہ گروگرام کے وزیر آباد میں واقع ایک کھلے میدان پر نماز جمعہ کی ادائیگی کے دوران 20 اپریل کو کچھ ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد نے تنازعہ پیدا کیا تھا اور اس کے بعد سے شرپسند لگاتار ماحول خراب کرنے کی کوششیں میں تھے۔

اس جمعہ کو کوئی ناخوشگوار صورت حال پیدا نہ ہو اور لوگ سکون سے نماز ادا کر سکیں اس کے لئے پولس انتظامہ نے مسلم طبقہ سے وابستہ افراد سے مقامات کی فہرست طلب کی تھی اور سیکورٹی انتظامات سخت کر دئے گئے تھے۔ انتظامیہ اس سلسلہ میں کئی تنظیموں سے رابطہ میں ہے۔ ان میں 15 مسلم کمیٹیاں بھی شامل ہیں۔ ان کمیٹیوں سے کھلے میں نماز ادا کرنے کے مقامات کو کم کرنے کو کہا گیا تھا۔

مسلم ایکتا منچ کے رکن اور سماجی کارکن شہزاد خان نے ’قومی آواز‘ سے گفتگو کے دوران کہا ’’ہم نے ڈی سی سے ملاقات کر کے انہیں نماز ادا کرنے کے مقامات کی فہرست سونپ دی تھی اور 23 کھلے میدانوں سمیت 47 مقامات کو نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے طے کیا گیا ہے۔ ‘‘ واضح رہے کہ شہزاد خان نے ہی نماز میں رخنہ ڈالنے والوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرائی تھی جس کے بعد پولس نے 6 افراد کو گرفتار کیا تھا۔

شہزاد کا کہنا ہے کہ ’’پولس انتظامیہ کا رویہ قابل اطمینان ہے۔ کل 76 مقامات پر ڈیوٹی مجسٹریٹوں کی تعیناتی کی گئی۔ ہم نے دو دو تین تین مقامات کو ملا کر ایک مقام پر نماز ادا کرنے کا فیصلہ کیا اور اس طرح کل 47 مقامات نماز جمعہ کے لئے طے کئے گئے ہیں۔

‘‘یہ پوچھے جانے پر کہ وزیر آباد کے جس میدان پر نماز میں رخنہ ڈالا گیا تھا وہاں نماز ہوگی یا نہیں، تو شہزاد نے کہا ’’اسلام کے مطابق اس جگہ پر نما ز ادا نہیں کی جا سکتی جہاں کوئی تنازعہ ہونے کا امکان ہو، اس لئے ہم نے اپنی رضا مندی سے وزیر آباد کے میدان میں نماز نہ ادا کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ ‘

‘شہزاد کا کہنا ہے کہ ان کی اور معاشرے کے دیگر معزز افراد کی پوری کوشش ہے کہ امن و امان کی صورت حال برقرار رہے۔ وقف املاک سے قبضہ ہٹوانے کے سوال پر شہزاد کہتے ہیں کہ ’’یہ سچ ہے کہ وقف بورڈ کی ملکیت پر قبضے کئے گئے ہیں لیکن ابھی ہمارا پورا دھیان نماز جمعہ کو لے کر پیدا کئے گئے تنازعہ کو دور کرنے پر ہے۔ ویسے بھی آپ کو معلوم ہے کہ وقف بورڈ کتنی لاپروائی سے کام کرتا ہے۔ جب پوری طرح امن و امان کا ماحول ہوگا تب وقف ملکیت پر دھیان دیا جائے گا۔ ‘‘

قبل ازیں ہندو تنظیموں سے وابستہ افراد لگاتار بیان بازی کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز خبر تھی کہ ہندو تنظیموں نے اعلان کیا ہے کہ کسی بھی مندر کے 2 کلومیٹر کے دائرے میں نماز ادا کرنے پر پابندی عائد کی جائے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 May 2018, 2:38 PM