نمیشا پریا کیس: فلاحی تنظیم کی یمن جانے کی عرضی، سپریم کورٹ نے حکومت سے رجوع کا مشورہ دیا

سزائے موت کا سامنا کر رہی نمیشا پریا کی رہائی کے لیے سرگرم تنظیم نے سپریم کورٹ سے یمن جانے کی اجازت مانگی، جس پر عدالت نے حکومت کو فیصلہ کا اختیار دیا۔ اس معاملہ پر اگلی سماعت 16 اگست کو ہوگی

<div class="paragraphs"><p>نمیشا پریا / سوشل میڈیا</p></div>

نمیشا پریا / سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

نئی دہلی: یمن میں قید کیرالہ کی نرس نمیشا پریا کی سزائے موت کو رکوانے کے لیے دائر درخواست پر سپریم کورٹ میں جمعہ کو سماعت ہوئی۔ اس دوران ’سیو نمیشا پریا ایکشن کونسل‘ نامی فلاحی تنظیم نے عدالت سے درخواست کی کہ اسے یمن جا کر مقتول کے اہل خانہ سے بات چیت کرنے کی اجازت دی جائے تاکہ کسی باہمی مفاہمت کی راہ ہموار ہو سکے۔

درخواست گزار تنظیم کا موقف ہے کہ مقتول کے اہل خانہ سے براہ راست بات چیت کے ذریعے سزائے موت کو معاف کرانے یا کم کرانے کی کوشش کی جا سکتی ہے۔ تاہم عدالت نے کہا کہ یہ اجازت دینے کا اختیار حکومت کے پاس ہے اور درخواست گزار کو چاہیے کہ وہ حکومت کو اس بارے میں باقاعدہ درخواست دے۔

عدالت نے کہا کہ حکومت اس پر خود فیصلہ کرے گی، سپریم کورٹ اس میں مداخلت نہیں کر سکتا۔ اس معاملے کی اگلی سماعت 16 اگست کو مقرر کی گئی ہے۔

سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو مطلع کیا کہ فی الحال نمیشا پریا کی سزائے موت پر عمل درآمد روک دیا گیا ہے۔ انہوں نے حکومت ہند کی کوششوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اب مقتول کے اہل خانہ سے براہ راست ملاقات کی اشد ضرورت ہے تاکہ اس معاملے میں کوئی مثبت پیش رفت ہو سکے۔


ادھر, حکومت ہند کی نمائندگی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آر وینکٹارامانی نے عدالت کو یقین دلایا کہ حکومت معاملے میں نہایت احتیاط اور حساسیت کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نہیں چاہتی کہ کوئی ایسا قدم اٹھایا جائے جس کا الٹا اثر ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ مقصد نمیشا پریا کو بحفاظت ہندوستان واپس لانا ہے اور اسی سمت میں تمام ممکنہ کوششیں کی جا رہی ہیں۔

یاد رہے کہ کیرالہ کی رہائشی نمیشا پریا کو یمن میں ایک قتل کے معاملے میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔ وہ 2008 سے یمن میں مقیم تھیں اور وہاں انہوں نے ایک کلینک قائم کیا تھا۔ تاہم مقامی قوانین کے تحت انہیں ایک یمنی شہری، طلال عبدو مہدی، کو بطور شراکت دار شامل کرنا پڑا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق بعد میں طلال نے نمیشا کو ہراساں کرنا شروع کر دیا، ان کی رقم ہڑپ لی اور پاسپورٹ بھی ضبط کر لیا۔

2017 میں نمیشا پریا نے مبینہ طور پر پاسپورٹ واپس لینے کی کوشش کے دوران طلال کو بے ہوش کرنے کے لیے انجکشن دیا، جس سے اس کی موت واقع ہو گئی۔ اسی الزام میں انہیں یمنی عدالت نے سزائے موت سنائی تھی۔ س وقت نمیشا پریا یمن کے دارالحکومت صنعاء کی جیل میں قید ہیں اور حکومت ہند ان کی رہائی کے لیے قانونی، سفارتی اور انسانی بنیادوں پر ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔