وزیر اعظم مودی کے دورہ جھارکھنڈ کے دن خود سوزی کا اعلان کرنے والے چار قبائلی کارکن گرفتار

پولیس نے 15 نومبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ کے دن لارڈ برسا منڈا کے گاؤں الیہاتو میں خودکشی کرنے کا اعلان کرنے والے چار قبائلی کارکنوں کو گرفتار کیا ہے

<div class="paragraphs"><p>آئی اے این ایس</p></div>

آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

رانچی: پولیس نے 15 نومبر کو وزیر اعظم نریندر مودی کے دورہ کے دن لارڈ برسا منڈا کے گاؤں الیہاتو میں خودکشی کرنے کا اعلان کرنے والے چار قبائلی کارکنوں کو گرفتار کیا ہے۔

ہندوستان کی مردم شماری میں قبائلیوں کی آزادانہ مذہبی گنتی کا مطالبہ کرنے والے ’آدیواسی سینگال ابھیان‘ کے سربراہ سالکھن مرمو نے کہا ہے کہ خودکشی کی دھمکی دینے والے تنظیم کے جن چار کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کیا ہے وہ بوکارو ضلع کے پیٹروار کے رہائشی چندر موہن مارڈی، مشرقی سنگھ بھوم ضلع کے ، پرتھوی مرمو اور وکرم ہیمبرام اور مغربی سنگھ بھوم کے سونوا کے رہائشی کانہورام ٹوڈو ہیں۔

آدیواسی سینگال ابھیان نامی تنظیم کے ان کارکنوں نے خودکشی کی دھمکی دی تھی۔ اس تنظیم نے 8 نومبر کو رانچی میں سابق بی جے پی رکن پارلیمنٹ سلکھن مرمو کی قیادت میں اس مسئلے پر ایک بڑی ریلی کا انعقاد کیا تھا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ہندوستان کی سات ریاستوں کے قبائلی شرکت کریں گے۔ 15 نومبر کو وزیر اعظم نریندر مودی تحریک آزادی کے قبائلی ہیرو برسا منڈا کو ان کی یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے کھونٹی ضلع میں ان کے گاؤں الیہاتو کا دورہ کرنے والے ہیں۔


آدیواسی سینگال ابھیان کے کارکنوں نے کہا تھا کہ اس دن اگر وزیر اعظم ہندوستان کی مردم شماری میں قبائلیوں کے لیے علیحدہ مذہبی ضابطہ کی فراہمی کا اعلان نہیں کرتے ہیں تو وہ اسی دن وہیں خودکشی کر لیں گے۔

آدیواسی سینگال ابھیان کی ایک خاتون کارکن پریم شیلا مرمو نے اس مطالبے کے ساتھ 15 نومبر کو دوپہر ایک بجے جمشید پور میں برسا منڈا کے مجسمے کے سامنے خودکشی کرنے کی دھمکی دی ہے۔ پولیس ان کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مار رہی ہے۔

خیال رہے کہ ہندوستان میں مردم شماری کے لیے استعمال ہونے والے فارم میں مذہب کے کالم میں قبائلی برادری کے لیے الگ شناخت درج کرنے کا کوئی آپشن نہیں ہے۔ مردم شماری میں ہندو، اسلام، سکھ، عیسائیت، بدھ مت اور جین کے علاوہ دیگر مذاہب کے پیروکاروں کا ڈیٹا 'دیگر' کے طور پر جاری کیا جاتا ہے۔ مشتعل قبائلیوں کا کہنا ہے کہ وہ ’سرنا مذہب‘ کی پیروی کرتے ہیں۔ پورے ملک میں ان کی ایک بڑی آبادی ہے اور اپنے مذہب کو پورے ملک میں ایک منفرد اور الگ شناخت دلانے کے لیے مردم شماری کے فارم میں سرنا مذہب کے ضابطے کا کالم ضروری ہے۔


اس مطالبے سے متعلق تجویز کو جھارکھنڈ اسمبلی نے 2020 میں متفقہ طور پر منظور کر کے مرکزی حکومت کو بھیج دیا تھا۔ تقریباً ڈیڑھ ماہ قبل جھارکھنڈ کے سی ایم ہیمنت سورین نے بھی اس سلسلے میں وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھا تھا۔ سورین نے خط میں لکھا تھا کہ یہ ملک بھر میں قبائلیوں کی شناخت اور ترقی سے جڑا موضوع ہے۔ انہوں نے قبائلیوں کے دیرینہ مطالبہ پر مرکزی حکومت سے مثبت فیصلے کا مطالبہ کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔