مودی حکومت کے فیصلے کے خلاف 4 جج متحد، دباؤ میں چیف جسٹس

اصولوں کے مطابق اگر کالجیم جسٹس کے ایم جوزف کے نام کی سفارش دوبارہ سے مرکزی حکومت کے پاس بھیجتا ہے تو حکومت کو صدارتی وارنٹ جاری کرنا ہوگا ۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے ایم جوزف کے مدے پر سپریم کورٹ کے 4 سینئر جج متحد ہو گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چیف جسٹس پر کالجیم کی رسمی طور پر میٹنگ بلانے کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے 4 ججوں نے بدھ کو دوپہر بعد چیف جسٹس کے ساتھ غیر رسمی ملاقات کی ، جس میں میمورینڈم آف پروسیجر (ایم او پی ) اور جسٹس کے ایم جوزف کے نام کو سپریم کورٹ کے جج کے طور پر تقرری کے لئے از سر نو سفارش بھیجے جانے پر بھی بحث ہوئی۔

گزشتہ 2 مئی کو ہوئی کالجیم کی میٹنگ کے بعد یہ پہلا موقع تھا جب 4 سینئر ججوں نے اس طرح کی میٹنگ کی ہو۔ 2 مئی کو ہوئی میٹنگ میں جسٹس کے ایم جوزف کو سپریم کورٹ بھیجے جانے کے لئے بحث ہوئی تھی ۔ جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس کورئن جوزف اور جسٹس مدن لوکر نے بدھ کو تقریباً 4.15 بجے چیف جسٹس دیپک مشرا سے ان کے چیمبر میں ملاقات کی جبکہ جسٹس جے چیلامیشور چھٹی پر رہنے کی وجہ سے میٹنگ کے دوران موجود نہیں تھے، تاہم انہوں نے ایک خط لکھ کر چیف جسٹس اور تین دیگر ججوں سے جسٹس کے ایم جوزف کو سپریم کورٹ بھیجے جانے کے مدے پر اپنا موقف واضح کرنے کی بات کہی تھی۔

دراصل کالجیم جسٹس کے ایم جوزف کو سپریم کورٹ بھیجے جانے کے مدے پر متفق نظر آ رہا ہے، جس کے سبب چیف جسٹس دیپک مشرا پر کالجیم کی رسمی میٹنگ پھر سے بلانے کا دباؤ بڑھ گیا ہے۔ اصولوں کے مطابق اگر کالجیم پھر سے مرکزی حکومت کو جسٹس کے ایم جوزف کے نام کی سفارش بھیجتا ہے تو مرکزی حکومت کو صدارتی وارنٹ جاری کرنا ہوگا جس کے بعد جسٹس کے ایم جوزف کے سپریم کورٹ کے طور پر حلف اٹھانے کا راستہ صاف ہو جائے گا۔

واضح رہے کہ کالجیم نے 12 جنوری کو جسٹس کے ایم جوزف اور سینئر وکیل اندو ملہوترا کو سپریم کورٹ کا جج بنانے کی سفارش مرکزی حکومت کو بھیجی تھی۔ جس پر 26 اپریل کو مرکزی حکومت نے اندو ملہوترا کے نام کو منظوری دے دی اور جسٹس کے ایم جوزف کے نام کو نظر ثانی کے لئے واپس کالجیم بھیج دیا۔ وزیر قانون روی شنکر پرساد نے چیف جسٹس کو لکھے ایک خط میں کہا کہ جسٹس جوزف کی تقرری کی سفارش درست نہیں ہے اور ہائی کورٹ کے متعدد جج سینئریٹی کے معاملہ میں جسٹس جوزف سے آگے ہیں۔ سپریم کورٹ میں فی الحال 24 جج ہیں جبکہ اصولوں کے مطابق سپریم کورٹ میں 31 ججوں کی تقرری ہو سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔