ای ڈی نے جیٹ ایئرویز کے بانی نریش گوئل کو گرفتار کیا

کینرا بینک سے 538 کروڑ کی مبینہ دھوکہ دہی کے معاملے میں ایجنسی نے جمعہ یعنی1 ستمبر کو ان سے کافی دیر تک پوچھ گچھ کی اور پھر انہیں گرفتار کر لیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ سوشل میڈیا</p></div>

تصویر بشکریہ سوشل میڈیا

user

قومی آوازبیورو

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے جیٹ ایئرویز کے بانی نریش گوئل کو بینک فراڈ سے منسلک منی لانڈرنگ کیس میں گرفتار کیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ کینرا بینک سے 538 کروڑ کی مبینہ دھوکہ دہی کے معاملے میں ایجنسی نے جمعہ یعنی1 ستمبر کو ان سے کافی دیر تک پوچھ گچھ کی اور پھر انہیں گرفتار کر لیا۔ 74 سالہ گوئل کو ہفتہ کو ممبئی کی پی ایم ایل اےعدالت میں پیش کیا جائے گا۔ جہاں ای ڈی تحویل کا مطالبہ کرے گی۔

خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق، منی لانڈرنگ کا معاملہ کینرا بینک میں 538 کروڑ روپے کے مبینہ دھوکہ دہی کے سلسلے میں جیٹ ایئرویز، گوئل، ان کی بیوی انیتا اور کمپنی کے کچھ سابق عہدیداروں کے خلاف سی بی آئی ایف آئی آر سے ہوا ہے۔


نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق ایف آئی آر بینک کی شکایت پر درج کی گئی تھی جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے جیٹ ایئرویز (انڈیا) لمیٹڈ (جے آئی ایل) کو کریڈٹ کی حد اور 848.86 کروڑ روپے کا قرض منظور کیا تھا، جس میں 538.62 کروڑ روپے بقایا ہیں۔ سی بی آئی نے کہا تھا کہ اکاؤنٹ کو 29 جولائی 2021 کو دھوکہ دہی قرار دیا گیا تھا۔

بینک نے الزام لگایا کہ جے آئی ایل کے فارنسک آڈٹ سے یہ بات سامنے آئی کہ اس نے متعلقہ کمپنیوں کو کل کمیشن کے اخراجات میں سے 1,410.41 کروڑ روپے ادا کیے، اس طرح جے آئی ایل سے فنڈز ضائع ہوئے۔


جے آئی ایل کے ایگریمنٹ کے مطابق، یہ پایا گیا کہ جنرل سیلنگ ایجنٹس (جی ایس اے) کی لاگت جی ایس اے نے برداشت کی تھی نہ کہ جے آئی ایل نے۔ تاہم، یہ دیکھا گیا کہ جےآئی ایل نے 403.27 کروڑ روپے کے مختلف اخراجات ادا کیے ہیں جو جی ایس اےکے مطابق نہیں ہیں۔

یہ شکایت اب مبینہ طور پر سی بی آئی کی ایف آئی آر کا حصہ ہے۔ اس نے مزید کہا کہ گوئل خاندان کے دیگر ذاتی اخراجات جیسے ملازمین کی تنخواہیں، فون بل اور گاڑی کے اخراجات جے آئی ایل نے ادا کیے تھے۔


دیگر الزامات کے علاوہ، فارنسک آڈٹ کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ جیٹ لائٹ (انڈیا) لمیٹڈ (جے ایل ایل) کے ذریعے پیشگی ادائیگیوں اور سرمایہ کاری کے ذریعے فنڈز کو چوری کیا گیا اور اس کے بعد پروویژننگ اور رائٹ آف کیا گیا۔ جے آئی ایل نے فنڈز کو قرضوں، ایڈوانسز اور ذیلی کمپنی جے ایل ایل کو توسیعی سرمایہ کاری کی شکل میں استعمال کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔