یو این آئی اور راشٹریہ سہارا کے سابق کارکن محمد آصف علی کا انتقال

محمد آصف کو آج صبح دل کا دورہ پڑا اور آئی سی یو میں شفٹ کیا گیا، پھر انہیں دوسرا دورہ پڑا اور داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔

محمد آصف علی، تصویر یو این آئی
محمد آصف علی، تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

نئی دہلی: یونائٹیڈ نیوز آف انڈیا (یو این آئی) اور روزنامہ راشٹریہ سہارا کے سابق کارکن محمد آصف علی کا آج صبح دل کا دورہ پڑنے سے دہلی کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں انتقال ہوگیا۔ ان کی عمر تقریباً 52 برس تھی۔ پسماندگان میں اہلیہ، دو بچے اور والدین ہیں۔ نماز جنازہ اور تدفین بعد نماز ظہر بٹلہ ہاؤس قبرستان میں ہوگی۔

خاندانی ذرائع کے مطابق فروری میں دماغ میں پس جمع ہونے کی وجہ سے آپریشن ہوا تھا اور اس آپریشن کے بعد بھی دماغ کا دوسرا آپریشن ہوا۔ جس کی وجہ سے وہ مکمل ہوش میں نہیں تھے لیکن ردعمل ظاہر کر رہے تھے۔ ادھر کچھ دنوں سے افاقہ ہو رہا تھا اور رسپانس بھی کر رہے تھے۔ شیخ سرائے کے پرائیویٹ اسپتال سے شفٹ ہوکر ابوالفضل کے ایک پرائیویٹ اسپتال میں داخل ہوگئے تھے، جہاں ابتداء میں انہیں آئی سی یو میں رکھا گیا تھا، لیکن کچھ سدھار ہونے کے سبب پہلے سیمی آئی سی یو اور پھر وارڈ میں شفٹ کر دیا گیا۔ آج صبح انہیں دل کا دورہ پڑا اور آئی سی یو میں شفٹ کیا گیا، پھر انہیں دوسرا دورہ پڑا اور داعی اجل کو لبیک کہہ گئے۔


مرحوم آصف علی نہایت ملنسار، اخلاق مند، فعال اور سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے والے انسان تھے۔ انہوں نے چند دوستوں کے ساتھ سی آئی ایم قائم کی تھی جس کے ذریعہ ہندوستان میں تبدیلی لانے کے لئے کوشاں تھے۔ جب یو این آئی اردو سروس شروع ہوئی تھی تو وہ ان سے منسلک ہوگئے تھے۔ بعد ازاں انہوں نے راشٹریہ سہارا جوائن کیا تھا اور کئی برسوں تک وہاں خدمات انجام دیں۔ ان کی اہلیہ رخسانہ بیگم یو این آئی اردو سروس سے حال ہی میں سبکدوش ہوئی ہیں۔

ان کے والدین بہار کے ارریہ میں ہیں جب کہ ان کے دو چھوٹے بھائی مصعب انیس اور رضا دہلی میں مقیم ہیں۔ ان کی ایک چھوٹی بہن بھی دہلی میں مقیم ہے۔ یو این آئی اردو سروس کے تمام اراکین نے آصف علی کے انتقال پر سخت رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے پسماندگان سے تعزیت کی ہے اور کہا ہے کہ اللہ دکھ کی اس گھڑی میں پسماندگان کو غم برداشت کرنے کی قوت عطا کرے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔